قرآن کی روشنی میں

اسلام کے دشمنوں نے ہمیشہ یہ چاہا ہے کہ مسلمانوں کو مضطرب اور پریشان رکھیں۔ پوری تاریخ اسلام میں ایسے بہت سے مواقع پیش آئے ہیں، اسلام سے پہلے بھی عظیم جہادی اقدامات جو مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پہلے کے انبیاء کے زمانے میں انجام پائے اور جن میں مومنین، راہ ایمان پر ثابت قدم رہے اور روحانی آسودگی حاصل کر سکے، اس روحانی سکون نے ان کے اقدامات کو ایمانی پہلوؤں کے دائرے میں رکھا ہے۔ وہ تشویش میں نہیں پڑے۔ اضطراب کا شکار نہیں ہوئے اور راستہ کھو نہیں بیٹھے کیونکہ تشویش و اضطراب کی صورت میں صحیح راستہ ڈھونڈنا دشوار ہو جاتا ہے۔ وہ انسان جسے روحانی سکون حاصل ہو، صحیح انداز میں سوچتا ہے، صحیح فیصلے کرتا ہے اور صحیح سمت میں چلتا ہے۔ یہ تمام چیزيں الہی رحمت کی نشانیاں ہیں۔ آج ہمارے انقلابی معاشرے اور ہمارے مومن عوام کو اسی آسودگی اور اسی سکون کی ضرورت ہے۔ انہیں یہ سکون اور اطمینان و وقار اپنے یہاں زيادہ سے زيادہ پیدا کرنا چاہیے، الا بذکر اللہ تطمئنّ القلوب (سورۂ رعد، آيت 28) خدا کی یاد ہی دلوں کو دنیا اور زندگي کے طوفانی حوادث میں مضبوط رکھتی ہے، خدا کی یاد کو غنیمت سمجھیے۔

امام خامنہ ای
19/6/2009