امریکی حکام جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ ایران، ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ جو لوگ تقریروں اور پروگراموں میں ان کی یہ بات سنتے ہیں اور تالیاں بجاتے ہیں، وہ بھی جانتے ہیں کہ یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔ جیسا کہ یہ لوگ جہاں انسانی حقوق کے دعوے کرتے ہیں، وہاں بھی ایسا ہی ہے۔ جب امریکی صدر عراق وغیرہ کے معاملات میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا راگ الاپتے ہیں، تو وہ خود بھی جانتے ہیں کہ جھوٹ بول رہے ہیں – جس چیز کے لیے وہ بالکل بھی کوشاں نہیں ہیں وہ انسانی حقوق اور ڈیموکریسی ہے – اور جو لوگ یہ باتیں سن رہے ہوتے ہیں اور تالیاں بجاتے ہیں، وہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہے۔ ان کے اغراض و مقاصد، خود ان کے لیے پوری طرح واضح ہیں۔ ان کا مقصد، تسلط قائم کرنا ہے، ان کے لیے انسانی حقوق کی کوئي اہمیت ہے ہی نہیں۔ قیدیوں کے ساتھ ان کا رویہ، خاص طور پر گوانتانامو کے قیدیوں، عراق کی ابوغریب جیل کے قیدیوں کے ساتھ ان کا سلوک، عراقی عوام کے ساتھ ان کا رویہ، اپنے گھروں میں رہنے والی عورتوں اور بچوں کے ساتھ ان کا رویہ، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ امریکیوں کی نظر میں انسانی حقوق کا مسئلہ، بس ایک افسانہ ہے، وہ جانتے ہیں کہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
21/10/2005