اسلامی خود آگہی نے، عالم اسلام کے قلب میں ایک متحیر کن اور معجزہ نما قوت پیدا کر دی ہے جس کے مقابلے میں سامراجی طاقتیں بری طرح پریشان ہیں۔ اس چیز کا نام 'استقامت' اور اس کی حقیقت، ایمان، جہاد اور توکل کی طاقت کا اظہار ہے۔ یہ وہی چیز ہے جس کے ایک نمونے کے بارے میں اسلام کے ابتدائي دور میں یہ آیت نازل ہوئي تھی: "الَّذِينَ قَالَ لَھُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْھُمْ فَزَادَھُمْ اِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ. فَانقَلَبُوا بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللَّہِ وَفَضْلٍ لَّمْ يَمْسَسْہُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللَّہِ وَاللَّہُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ." (وہ کہ جن سے لوگوں نے کہا کہ لوگوں نے تمھارے خلاف بڑا لشکر اکٹھا کر لیا ہے تو ان سے ڈرو۔ تو اس بات نے ان کے ایمان میں اور اضافہ کر دیا اور انھوں نے کہا کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہ بڑا اچھا کارساز ہے۔ تو یہ لوگ اللہ کی عنایت اور اس کے فضل و کرم سے اس طرح (اپنے گھروں کی طرف) لوٹے کہ انھیں کسی قسم کی تکلیف نے چھوا بھی نہیں تھا۔ اور وہ رضائے الہی کے تابع رہے اور اللہ بڑے فضل و کرم والا ہے۔سورۂ آل عمران، آیت، 173 اور 174) فلسطین کے میدان میں اس حیرت انگیز چیز کی ایک جھلک نظر آتی ہے جس نے سرکش صیہونی حکومت کو جارحانہ اور رجزخوانی کی پوزیشن سے نکال کر دفاعی اور پسپائي کی حالت میں پہنچا دیا ہے اور اس پر موجودہ بڑی سیاسی، سیکورٹی اور معاشی مشکلات مسلط کر دی ہیں۔

امام خامنہ ای

5/7/2022