انتظار کا مسئلہ بھی مہدویت کے عقیدے کا لازمی جز ہے اور یہ بھی منزل کمال کی سمت امت مسلمہ کی عمومی و اجتماعی ‏حرکت اور حقیقت دین کو سمجھانے میں بنیادی حیثیت رکھنے والے مفاہیم میں ہے۔ انتظار یعنی توجہ، انتظار یعنی ایک یقینی ‏حقیقت پر نظر رکھنا۔ یہ ہے انتظار کا مفہوم۔ انتظار یعنی یہ مستقبل جس کے ہم منتظر ہیں یقینی ہے۔ بالخصوص اس لیے بھی ‏کہ یہ انتظار ایک جیتے جاگتے انسان کا انتظار ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی شخص پیدا ہونے والا ہے، ‏منصۂ وجود پر آنے والا ہے۔ نہیں، وہ ایسی ہستی ہے جو موجود ہے، لوگوں کے درمیان موجود ہے۔ روایتوں ‏میں منقول ہے کہ لوگ انہیں دیکھتے ہیں اور حضرت بھی لوگوں کو دیکھتے ہیں لیکن لوگ آپ کو پہچانتے نہیں۔ بعض ‏روایات میں حضرت یوسف سے تشبیہ دی گئی ہے کہ حضرت یوسف کے بھائی انھیں دیکھ رہے تھے حضرت یوسف ان کے ‏سامنے تھے، ان کے قریب جاتے تھے لیکن وہ انھیں نہیں پہچان پاتے تھے۔ آپ کا وجود اس طرح کی نمایاں، واضح اور ‏حوصلہ افزاء حقیقت ہے۔ ‏

امام خامنہ ای

‎2011/07/09‎