1. اسلامی جمہوریہ کی پیشرفت لبرل ڈیموکریسی کے بیانئے پر خط بطلان کھینچ دیتی ہے۔
2. اسلامی جمہوریہ سے سامراج کو سب سے زیادہ تکلیف یہ ہے کہ اگر اسلامی جمہوریہ پیشرفت کرے، آگے بڑھے اور دنیا میں بلندی حاصل کر لے تو مغربی دنیا کی لبرل ڈیموکریسی کا بیانیہ بے بنیاد ثابت ہو جائے گا۔
3. مغرب والوں نے لبرل ڈیموکریسی کی بیانئے کے ذریعے دو صدی سے زیادہ عرصے تک پوری دنیا کو لوٹا۔ کہیں انھوں نے کہا کہ یہاں آزادی نہیں ہے، کہیں کہا کہ یہاں ڈیموکریسی نہیں ہے اور وہاں گھس گئے۔ ڈیموکریسی قائم کرنے کے بہانے اس ملک کے اثاثوں، اس ملک کے خزانوں، اس ملک کے وسائل کو لوٹا۔ تہی دست یورپ، ہندوستان اور چین جیسے امیر ملکوں کو مٹی میں ملا کر مالامال ہو گيا۔ حالانکہ ایران کو براہ راست نوآبادی نہیں بنایا گيا لیکن یہاں بھی ان سے جو بن پڑا، انھوں نے کیا۔
4. سامنے کی ایک مثال افغانستان ہے۔ امریکی آئے، انھوں نے بیس سال تک افغانستان میں جرائم کیے، طرح طرح کے جرائم کا ارتکاب کیا، پھر بیس سال کے بعد، وہی حکومت افغانستان میں برسر اقتدار آ گئي جس کے خلاف امریکی اس ملک میں گھسے تھے۔ اسی کو حکومت سونپ کر بڑی ذلت کے ساتھ افغانستان سے باہر نکل گئے۔
5. اگر دنیا میں ایسی کوئي حکومت یا ایسا کوئي نظام وجود میں آ جائے جو لبرل ڈیموکریسی کے بیانئے کو مسترد کر دے اور ایک حقیقی بیانئے کے ذریعے عوام کو تشخص عطا کرے، اپنے ملک کے عوام کو پہچان عطا کرے، انھیں زندہ کرے، انھیں بیدار کرے، انھیں مضبوط بنائے اور لبرل ڈیموکریسی کے سامنے کھڑا ہو جائے اور اس لبرل ڈیموکریسی کی منطق پر خط بطلان کھینچ دے تو وہ اسلامی جمہوریہ ہے۔
19 نومبر 2022