تاریخ میں بہت سے دعویدار پیدا ہوئے ہیں۔ یہ دعویدار ظہور کی کسی ایک علامت کو اپنے اوپر یا کسی اور پر منطبق کر ‏لیتے تھے۔ یہ سراسر غلط عمل ہے۔ بعض باتیں جو ظہور امام زمانہ علیہ السلام کی علامات کے طور پر بیان کی جاتی ہیں ‏حتمی نہیں ہیں۔ یہ ایسی باتیں ہیں جو معتبر روایات میں مذکور نہیں ہیں۔ ضعیف روایتوں میں ان کا ذکر ضرور ملتا ہے لہذا ‏ان پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ جو علامتیں معتبر ہیں ان کے لئے بھی صحیح مصداق کی تلاش کرنا کارے دارد۔ تاریخ میں ‏مختلف ادوار میں کچھ لوگ شاہ نعمت اللہ ولی کے اشعار کو مختلف لوگوں پر منطبق کرنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ ‏چیز تو میں نے خود بھی دیکھی ہے۔ یہ درست نہیں ہے۔ یہ گمراہ کن باتیں ہیں، یہ غلط راستے پر لے جانے والے کام ہیں۔ ‏جب انحراف اور گمراہ کن باتیں شروع ہو جاتی ہیں تو حقیقت متروک ہوکر رہ جاتی ہے، مشتبہ ہو جاتی ہے۔ عوام الناس کے ‏اذہان کی گمراہی کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔ لہذا عامیانہ کاموں سے اجتناب، عامیانہ افواہوں پر سکوت سے اجتناب بہت ضروری ‏ہے۔ عالمانہ، مدلل، معتبر سند پر استوار کام جو اہل فن کا کام ہے، ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے، اس کے لئے اہل فن کی ‏ضرورت ہوتی ہے، علمائے حدیث کی ضرورت ہوتی ہے، علم رجال کے ماہر افراد کی ضرورت ہوتی ہے جو سند کو ‏پہچانتے ہوں، اہل نظر ہوں، باخبر لوگ ہیں، حقائق سے آشنا ہوں، ایسے لوگ ہی اس وادی میں قدم رکھ سکتے ہیں اور علمی ‏تحقیق کر سکتے ہیں۔ اس پہلو کو جہاں تک ممکن ہے زیادہ سے زیادہ سنجیدگی اور توجہ سے انجام دیا جائے تا کہ لوگوں کے ‏لئے راستہ کھلے۔ دل اس عقیدے سے جتنے محرم ہوں گے، مانوس ہوں گے، حضرت کا وجود مبارک ہمارے لئے جو زمانہ ‏غیبت میں زندگی بسر کر رہے ہیں جتنا زیادہ قریب اور قابل ادراک ہوگا، حضرت سے ہمارا رابطہ جتنا زیادہ قوی ہوگا ہماری ‏دنیا کے لئے، اعلی اہداف کی جانب ہماری پیش قدمی کے لئے اتنا ہی زیادہ بہتر ہوگا۔

امام خامنہ ای

‎2011/07/09‎