انھوں نے عراق کی حکومت اور قوم کے اچھے رشتوں اور اس ملک کے مختلف مسالک اور اقوام کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو بہت ضروری اور اہم بتایا اور جناب السودانی سے کہا کہ جیسا کہ آپ نے فرمایا، عراقی رضا کار فورس الحشد الشعبی بھی عراق میں طاقت کا ایک اہم ستون ہے اور اس کی حفاظت اور اسے مضبوط بنانے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق میں غاصب اور قابض امریکی فوجیوں کی موجودگي کو غیر قانونی اور عراقی عوام اور حکومت کے مفادات کے خلاف بتایا اور کہا کہ شواہد اور قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی عراق میں اپنی موجودگي کو مضبوط بنانے اور پھیلانے کی کوشش میں ہیں اور اس غاصبانہ اقدام کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہو جانا چاہیے۔
انھوں نے اسی طرح خطے کے حالات خاص طور پر شام کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان معاملات میں باہری حکومتوں کا ہاتھ پوری طرح سے واضح ہے۔
اس ملاقات کے دوران، جس میں صدر مملکت ڈاکٹر پزشکیان بھی موجود تھے، عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے تہران میں اپنے مذاکرات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات اور تہران میں ہونے والے سمجھوتے، دونوں ملکوں کے تعلقات کو پہلے سے زیادہ فروغ اور گہرائي عطا کریں گے۔
انھوں نے عوام، الحشد الشعبی، قومی اتحاد و یکجہتی اور مرجعیت کو عراق میں طاقت کے عناصر بتایا اور غزہ و لبنان میں صیہونی حکومت کی جارحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق کا اصولی موقف غزہ و لبنان کے لوگوں اور خطے میں مزاحمت کی حمایت پر مبنی رہا ہے۔