قالَ‌ اِبلیسُ‌ لَعنَۃُ اللہِ‌ عَلَیہِ‌ لِجُنودِہِ اِذا استَمکَنتُ مِنِ ابنِ آدَمَ فی ثَلاثٍ لَم اُبالِ ما عَمِلَ فَاِنّہُ غَیرُ مَقبُول 

اس روایت کی سند ابلیس ملعون تک پہنچتی ہے، یہ لعین اپنے لشکریوں سے یوں خطاب کرتا ہے: اگر مجھ کو اولاد آدم کی تین چیزوں پرتسلط حاصل ہو جائے تو پھر اس کا غم نہیں رہے گا کہ انسان اب بھی اچھے کام انجام دے رہا ہے اور وہ اب بھی ممکن ہے کامیابیوں کے مدارج طئے کرے۔ نہیں میں اب آسودہ خاطر ہو جاؤں گا کیونکہ وہ جو کام بھی انجام دے گا قبول نہیں کیا جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ میں ان تین باتوں کا کوئی انتظام کر لوں اور اولاد آدم کے ان تین کاموں پر تسلط حاصل کر لوں، اگر قابو پا گیا تو میں فکرمندی سے آزاد ہو جاؤں گا۔ وہ تین باتیں کیا ہیں؟ 

اِذَا استَکثَرَ عَمَلَہ وَ نَسیَ ذَنبَہ وَ دَخَلَہُ العُجب 

ایک بات تو یہ ہے کہ وہ اپنے کام کا زیادہ خیال کرے۔  

دوم یہ کہ وہ اپنے گناہوں کو فراموش کر دے۔

اور تیسرے یہ کہ اس کے اندر خود پسندی و خود ستائی پیدا ہو جائے۔ 

امام خامنہ ای 

25 مئی 2003

 

 

shrh-hdyth.jpg