"مَن وَفى للہِ عَزَّ وَ جَلَّ بِما یَجعَلُ عَلى نَفسِہِ لِلنّاس" ایک تو یہ کہ واجبات انجام دے؛ اس جملے کا مطلب یہی ہے؛ یعنی وہ حقوق جو خداوند متعال نے اپنے لئے، بندوں کے کندھوں پر رکھے ہیں، انھیں ادا کرے۔ " وَ صَدَقَ لِسانُہُ مَعَ النّاسِ‘‘ دوسرے (یہ کہ) اس کی زبان لوگوں کے ساتھ بھی صادق ہو، لوگوں سے جھوٹ نہ بولے۔ تیسرے (یہ کہ ) تمام برے کاموں سے خدا کے سامنے اور لوگوں کے سامنے حیا کرے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ برے کام کرتا ہی نہیں کیونکہ اگر اس کا کوئی گناہ ہی نہ ہوگا تو وہ "مُحِّصَت‌‌ ذُنوبُہ" کیسے کہلائے گا؛ کہنا یہ چاہتے ہیں کہ اس کے اندر گناہ کے ادراک کی حالت ہو اور وہ گناہ سے شرم کرے۔ "وَحَسُنَ خلقہ مع اہلہ" چوتھے (یہ کہ) اپنے گھر والوں کے ساتھ خوش اخلاق ہو۔ یہ وہ بلا ہے جس میں بہت سے نیک اور مومن انسان تک مبتلا ہو جاتے ہیں اور اپنے بال بچوں کے ساتھ بد اخلاقی سے پیش آتے ہیں، بدروئی، سختی اور چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور یہ بہت ہی بری چیز ہے۔ 

امام خامنہ ای

15 فروری 2004

 

_mwdwy-rdw-3.png