بسم اللہ الرحمن الرحیم

یا مریم انّ اللہ یبشّرک بکلمۃ منہ اسمہ المسیح عیسی ابن مریم وجیہا فی الدنیا والاخرہ ومن المقربین۔ (1)

خدا کے برگزیدہ پیغمبر حضرت عیس مسیح کے یوم ولادت کی اپنے ہم وطن عیسائیوں، اور تمام عیسائیوں اور مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

   اس کلمہ خدا نے گمراہی، جہالت، بے عدالتی اور انسانی اقدار کی جانب سے بے اعتنائی کے دور میں انسانوں کی ہدایت اور نجات کا پرچم اٹھایا، دولت و قوت کی مالک  ستمگر طاقتوں کے خلاف مجاہدت شروع کی اور توحید، رحمت اور عدل کو پھیلانے کا بیڑا اٹھایا۔ آج خدا کے اس عظیم الشان پیغمبر پر ایمان رکھنے والوں یعنی عیسائیوں اور مسلمانوں کو مناسب عالمی نظام کے قیام کے لئے، پیغمبروں کے راستے اور تعلیمات کو اپنانا چاہئے اور ان معلمان بشریت کی تعلیم کے مطابق انسانی فضائل کو عام کرنا چاہئے۔

   دنیا کی ظالم طاقتیں خاص طور پر گذشتہ سو برسوں کے دوران انسانی معاشروں کی زندگی میں اعلا انسانی اقدار اور معنویت کو ختم کرنے پر کمر بستہ رہیں جس کے نتیجے میں اخلاقی برائیاں پھیلیں،  منشیات کی عادت  بڑھی،  بے راہ روی کا چلن ہوا، خاندان کی بنیادیں  تباہ ہوئیں،استحصال میں اضافہ ہوا  امیر اور غریب اقوام کے درمیان خلیج میں روز افزوں اضافہ ہوا، سماجی انصاف ناپید ہوا، انسانی کرامت سے توجہ ہٹی، مہلک ہتھیار بنے اور اجتماعی قتل عام، میں وسعت آئی۔ انسانوں کی طرح علم بھی معنویت کے خاتمے اور دینی اقدار سے بے اعتنائی کی بھینٹ چڑھا۔

    اگر حضرت مسیح (علیہ السلام) آج ہمارے درمیان ہوتے، تو عالمی سامراج اور ظلم کے علمبرداروں کے خلاف مجاہدت میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہ کرتے اور اربوں انسانوں کی بھوک اور پریشانی کو جو بڑی طاقتوں کے ہاتھوں استحصال، جنگ اور لڑائی کی بھینٹ چڑھائے جارہے ہیں، ہرگز برداشت نہ کرتے۔

   مجھے امید ہے کہ انسانی معاشروں کی بیداری، دینی معرفت کے علمبرداروں کی سچی سعی و کوشش اور سوئے ہوئے ضمیروں کے بیدار ہونے کے نتیجے میں انسانیت، معنویت اور دینی اقدار کی طرف واپسی کی صدی میں قدم رکھے گی اور دنیا نے جس طرح کمیونسٹ حکومتوں کا خاتمہ دیکھا اسی طرح سامراجی اور ظالمانہ بنیادوں کو بھی زمیں بوس ہونے کی شاہد ہوگی۔

والسلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

علی حسینی خامنہ ای

7-10-1370 (27-12-1991)

1- سورۂ آل عمران ؛ 45