بسم الله الرحمن الرحیم

نئے دولہا دلہن اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کرتے ہیں، عشق و محبت، خوشیوں اور مسرتوں سے لبریز ماحول میں۔ لیکن غزہ کی دلہنوں کے لئے حالات بالکل مختلف ہیں۔

بچے کی پیدائش کے ابتدائی لمحات اپنے ساتھ خوشیوں کی سوغات لاتے ہیں۔ کسی بھی ماں کے لئے یہ ناقابل فراموش لمحات اور احساسات ہوتے ہیں۔ یہ لمحات ایک طویل انتظار ختم ہونے اور امید و نشاط سے معمور زندگی کا سفر شروع ہونے کا آئینہ ہوتے ہیں۔ مگر غزہ کی مائیں اس سے محروم ہیں۔

آپ ایک گھریلو ماحول کو اپنے ذہن میں لائیے جس میں بچے اپنے والدین کے ارد گرد کھیل میں مشغول ہیں، ماں کھانا تیار کر رہی ہے اور باپ کسی کام میں مصروف ہے۔ کھانا تیار ہوتا ہے۔ ماں آواز دیتی ہے کہ سب دستر خوان پر جمع ہوں اور ساتھ میں کھانا کھائیں۔ یہ کتنے پر کیف مناظر ہوتے ہیں۔ لیکن غزہ کی ماؤوں کے حالات یہ نہیں ہیں۔

 

غزہ بالکل مختلف

غزہ کے حالات اگر بالکل محتلف ہیں تو یہ خود بخود نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ کی سب سے بے رحم حکومت کی سفاکیت کے سبب ہیں۔ اس حکومت نے سرزمین فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے بعد بڑے ہولناک جرائم انجام دئے۔ اکتوبر 2023 کے اوائل سے تو غزہ میں نسل کشی چل رہی ہے۔ دہشت گردی کو مٹانے کے نام پر صیہونی حکومت فلسطینیوں کی نسل کشی اور غزہ سے ان کی جبری نقل مکانی پر کمربستہ ہے۔ اس حکومت کا سب سے اہم نشانہ خواتین اور بچے ہیں۔ غزہ کی عورتوں پر برسوں سے بالکل مختلف حالات مسلط کر دئے گئے ہیں۔ لیکن آجکل تو وہاں المیہ ہے اور ان سے جینے کا حق چھین لیا گيا ہے۔

غزہ کی بالکل مختلف دلہن: وصال اشرم شہید احمد کی بیوی ہیں۔ محض 6 مہینے ہوئے کے اس جوڑے نے ازدواجی زندگی کا آغاز کیا تھا اور اب اپنے شہید شوہر کے جوتے ہاتھوں میں لئے اس کے جنازے کو حسرت سے تکتی ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=L4V7zRYHNZ0

 

بالکل مختلف آغوش مادر: غزہ کی رہنے والی ایک ماں اپنے ننہے شہید بچے کا جنازہ آغوش میں اٹھائے ہوئے ہے۔ اسے چومتی ہے، پیار کرتی ہے، نہ جانے کن احساسات و جذبات کے ساتھ اس کی آخری آرام گاہ کی سمت لے جاتی ہے۔

 https://www.aljazeera.com/program/newsfeed/2023/10/12/mothers-final-kiss-with-child-killed-in-israeli-strike-in-gaza

 

بالکل مختلف گھریلو نشست: غزہ کی رہنے والی ایک ماں اپنے گھر کے ملبے کے پاس کھڑی اپنے بچوں کو آواز دیتی ہے کہ سب لوگ ایک ساتھ جمع ہوں۔ لیکن اب غزہ میں اس گھر کی یہ نشست کبھی نہیں ہو پائے گی، کیونکہ اس کے پانچوں بچے موت کی نیند سو گئے ہیں۔

https://www.instagram.com/reel/Cz8p1QLMwFp/?ref=Instagram%2BPanda&hl=fr

 

صیہونی حکومت اور خواتین کا قتل عام

غزہ کی خواتین کے رنج و آلام انہی چند مثالوں تک محدود نہیں ہیں۔ صیہونی حکومت کے ظالمانہ و سفاکانہ حملوں نے غزہ کی خواتین پر جو وار کیا اور اس سے انہیں جو نقصان پہنچا ہے اس کی تعداد دس ہزار، ایک لاکھ اور ایک ملین جیسے عدد سے بیان کی جا سکتی ہے۔ فلسطین کی وزارت صحت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد 9 ہزار خواتین قتل کر دی گئیں۔ صیہونی حکومت اوسطا ہر گھنٹے دو ماؤں کو قتل کر رہی ہے۔ (1)  غزہ کی مائیں اب تک 13 ہزار سے زیادہ معصوم بچوں کا داغ اٹھا چکی ہیں۔ غزہ کی خواتین اور لڑکیوں کا غم اپنے پیاروں کو گنوا دینے تک محدود نہیں ہے۔ غزہ میں 2 لاکھ 90 ہزار مکانات صیہونی حکومت نے منہدم کر دئے۔ (2) لاکھوں خواتین اور لڑکیاں مکانات سے محروم ہو چکی ہیں۔ (3) یہ خواتین غزہ اور شہر رفح کی انتہائی گھنی آبادی والی جگہوں پر خیموں میں زندگی بسر کر رہی ہیں، حد درجہ سخت اقتصادی، نفسیاتی، طبی اور غذائی مشکلات کے ساتھ۔

تقریبا 50 ہزار خواتین غزہ پٹی میں حمل سے ہیں۔ رواں مہینے میں 5500 خواتین کے یہاں ولادت متوقع ہے۔ ان میں تقریبا 840 خواتین ایسی ہیں جن کو آئی سی یو کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ مگر غزہ پٹی میں تو پورا میڈیکل انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔ یہ خواتین طبی سہولیات سے محروم ہیں۔ (4) ان حالات میں ممکن ہے کہ جب پچے پیدا ہوں تو متعدد پیدائشی بیماریوں میں مبتلا ہو جائیں۔ وقت سے پہلے بچے کی پیدائش اور مردہ بچے کی پیدائش کا اندیشہ بھی بہت بڑھ چکا ہے۔ جنگ و قتل عام اور نسلی صفائے کے حالات میں روزانہ 180 خواتین بچوں کی ڈلیوری کر رہی ہیں۔(5) ان ماؤوں کے بچوں کے زندہ بچ جانے کا امکان ایک تہائی رہ گيا ہے۔ (6) اگر بچوں کو زندہ بچا لیا گيا تو ان کی پرورش کے لئے سازگار اور موافق حالات نہیں ہیں۔ 68 ہزار سے زائد مائیں عدم غذائیت اور خون کی کمی کی مشکل میں مبتلا ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو مناسب غذا فراہم نہیں کر سکتیں۔ (7) یہ تعداد تقریبا امریکہ کی کینساس سٹی کی خواتین کی تعداد کے برابر ہے۔ غزہ کی خواتین اور لڑکیاں طبی سہولیات کے اعتبار سے بے  پناہ سخت حالات میں زندگی بسر کر رہی ہیں۔ 3 لاکھ 10 ہزار سے زائد خواتین کو سانس کی تکلیف ہے۔ جنگی حالات میں لگائے گئے کیمپوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ خواتین کے مخصوص ماہانہ ایام کے لئے درکار وسائل بھی ان خواتین کو میسر نہیں ہیں۔ (8)

 

غزہ کی خواتین عورت ہونے کے حق سے بھی محروم

"ہر طرح کی غیر برابری اور ایذارسانی غلط ہے۔"(9) "ہر نوجوان لڑکی اپنی پیدائش کے وقت سے ایک گراں قدر اور خاص انسان ہے بقیہ تمام انسانوں کی مانند۔" (10)

کیا وقت نہیں آ گیا کہ اب دنیا کے لوگ مغرب کے انسانی حقوق کے ناکارہ سسٹم کو چھوڑ کر نئے متبادل کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں اور اس کی سمت قدم بڑھائیں؟

 

***

  1. https://news.un.org/en/story/2024/01/1145707
  2. https://reliefweb.int/report/occupied-palestinian-territory/hostilities-gaza-strip-and-israel-flash-update-84-enarhe
  3. https://news.un.org/en/story/2024/01/1145707
  4. https://www.unwomen.org/sites/default/files/2024-01/Gender%20Alert%20The%20Gendered%20Impact%20of%20the%20Crisis%20in%20Gaza.pdf
  5. https://www.aljazeera.com/news/2023/12/24/50000-women-pregnant-in-gaza-amid-decimation-of-its-health-system
  6. https://jezebel.com/miscarriages-in-gaza-have-increased-300-under-israeli-1851168680
  7.  https://www.aljazeera.com/amp/opinions/2024/1/4/for-feminists-silence-on-gaza-is-no-longer-an-option
  8. https://www.aljazeera.com/news/2023/10/31/no-privacy-no-water-gaza-women-use-period-delaying-pills-amid-war
  9. https://www.fordfoundation.org/wpcontent/uploads/2016/01/gloria_steinem_accessible_media_a11y.pdf
  10. https://www.feminist.com/resources/artspeech/interviews/timeless-wisdom-from-gloria-steinem.html