غزہ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے آغاز سے ہی، فلسطینی عوام کے حامیوں کی جانب سے ان کی باتوں کو دنیا کی نظروں کے سامنے لانے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی گئي ہیں۔ اسی طرح ان جرائم میں شہید ہونے والے ایک ایک فرد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بھی بہت کوششیں ہوئي ہیں۔ آج ایک خاص نام ایک خاص شکل میں میڈیا میں نمایاں ہوا ہے: امیر ابو عائشہ۔

فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی نے بتایا ہے کہ خان یونس کے الامل اسپتال کے اسٹاف کے ایک ممبر امیر ابو عا‏‏ئشہ کا بے جان جسم، جنھیں اس اسپتال کے قریب ہی صیہونی فوجیوں نے براہ راست گولی مار کر شہید کر دیا تھا، صیہونی فوج کی مسلسل فائرنگ اور بمباری کے سبب زمین پر پڑا ہوا ہے اور اسے دفن کرنے کا امکان نہیں ہے۔(1) آج امیر ابو عائشہ کا زمین پر پڑا ہوا بے جان جسم، دنیا کے لوگوں کو ایک قصہ سنا رہا ہے، غزہ کے اسپتالوں میں صیہونیوں کے بے پناہ جرائم کا قصہ۔

الشفاء، وہ اسپتال جس کی مزاحمت سے صیہونیوں کو کینہ ہے

24 مارچ 2024 کو غزہ کے الشفاء اسپتال پر صیہونیوں نے دوسری بار حملہ کیا ہے۔ اس حملے کی انتہائي دہشتناک تصاویر اور خبریں سامنے آئي ہیں۔ بعض خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی فوجی اسپتال کے اندر موجود لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، ایذائيں دے رہے ہیں، ان سے تفتیش کر رہے ہیں، بعض کو جان سے مار رہے ہیں، لاشوں کو باہر نہیں لے جانے دے رہے ہیں اور امداد، اسپتال کے اندر نہیں آنے دے رہے ہیں۔(2) لوگوں پر صیہونی فوجیوں کی براہ راست فائرنگ میں کئي لوگ اور اس اسپتال کے عملے کے کئي افراد بھی شہید ہوئے ہیں۔ غذائي اشیاء اور دواؤں کی قلت کی وجہ سے بھی بارہ سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔(3) ایک رات پہلے سے صیہونی فوجی فلسطینی مزاحمت کی زیر زمین سرنگوں کو تلاش کرنے کے بہانے دھڑلے سے اسپتال میں داخل ہو گئے ہیں اور انھوں نے کئي لوگوں کو گرفتار یا شہید کیا ہے۔(4)

صیہونیوں نے اسی بہانے ایک بار پہلے بھی الشفاء اسپتال پر حملہ کیا تھا۔ 15 نومبر کی صبح صیہونی جنگي سازوسامان اور ہتھیاروں کے ساتھ الشفاء اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہو گئے اور انھوں نے اس اسپتال کے ایک حصے کو دھماکے سے اڑا دیا۔(5) جنگ کے بالکل ابتدائی دنوں میں ہونے والے اس حملے پر عالمی سطح پر ردعمل سامنے آیا تھا۔ غزہ کے الشفاء اسپتال میں بچوں کی صورتحال کے بارے میں عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل Tedros Adhanom Ghebreyesus نے جھڑپوں کو فوری طور پر بند کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب اسپتال، جنھیں محفوظ ٹھکانہ ہونا چاہیے، موت، تباہی اور مایوسی کے ٹھکانوں میں بدل رہے ہوں تو دنیا خاموش نہیں رہ سکتی۔(6)

شمالی غزہ پٹی کے لوگوں اور مزاحمتی فورسز نے اس علاقے میں صرف اپنی موجودگي سے ہی اس جنگ میں صیہونیوں کی شکست کا دنیا بھر میں اعلان کر دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ صیہونی، شمالی غزہ کے عوام سے اپنی شکست کا انتقام اس علاقے کے بڑے اسپتال سے لینا چاہتے ہیں۔

اسپتالوں پر حملے جنگ کے شروعاتی دنوں سے ہی ہونے لگے تھے

7 اکتوبر 2023 کو المعمدانی اسپتال پر بمباری کی خبر نے پوری دنیا کے لوگوں کو غم و غصے کے ساتھ ہی حیرت میں بھی ڈال دیا۔ یہ اسپتال جو دسیوں ہزار بچوں اور خواتین کی پناہ گاہ تھا، تقریبا پانچ سو فلسطینیوں کی قتل گاہ بن گيا، ہزاروں فلسطینی یہاں زخمی ہوئے۔(7) عالمی رائے عامہ کا دباؤ اس بات کا سبب بنا کہ صیہونی حکومت اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا کے عہدیداروں نے اس کے لیے فلسطینی مزاحمت کو قصوروار ٹھہرانے کی کوشش کی۔ اس دن کے بعد سے اسپتالوں پر صیہونی حکومت کے حملے جاری رہنے کی وجہ سے اس آشکار جنگي جرم کے سلسلے میں حساسیت کم ہو گئي جبکہ صیہونی، غزہ کے اسپتالوں میں اپنے جرائم جاری رکھنے کے لیے زیادہ جری ہو گئے اور اب تو صیہونی حکومت اسپتالوں پر حملے کا انکار کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔

16 دسمبر کو صیہونی فوجیوں نے شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال پر حملہ کیا اور بلڈوزروں سے اس اسپتال کے اطراف میں بنائي گئي اجتماعی قبروں کو کھول کر فلسطینی شہیدوں کی لاشوں کو باہر نکال لیا۔(8) کمال عدوان اسپتال کی ایک نرس اسماء طنطیش صیہونیوں کے دہلا دینے والے جرائم کے بارے میں کہتی ہیں: "انھوں نے ہماری آنکھوں کے سامنے لاشوں کو کچل دیا، ہم ان کے سامنے چیختے اور فریاد کرتے رہے لیکن ہماری فریادوں کو سننے والا کوئي نہیں تھا۔(9) اس واقعے سے پہلے اور اس کے بعد سیٹلائٹ سے لی گئي تصاویر(10) کے موازنے سے پتہ چلتا ہے کہ کمال عدوان اسپتال کے اطراف کی زمینوں کھود دیا گيا ہے۔ اسپتال کے احاطے میں جسموں کے سڑتے ہوئے ٹکڑوں کی تصاویر اور ویڈیو کلپس بھی سامنے آئي ہیں۔

فلسطین کے بیمار بچوں کو نشانہ بنانا خونخوار صیہونیوں کے لیے عام بات

10 نومبر 2023 کو صیہونیوں نے بچوں کے الرنتیسی اسپتال پر بمباری کر کے اسے نذر آتش کر دیا۔(11) ایک مریض بچے کو دیکھ کر جو اسپتال میں ایڈمٹ ہونے پر مجبور ہے، انسان کا دل تڑپ اٹھتا ہے۔ اگرچہ بچوں کے علاج کے اسپیشلائزڈ اسپتال کم ترین درد اور نفسیاتی دباؤ کے ساتھ اپنا کام آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اب بھی کسی بچے کو انجیکشن لگائے جانے اور ڈرپ چڑھائے جانے کے مناظر یا پھر جسم کے کسی حصے پر پٹیاں لپیٹے ہوئے کسی بچے کو دیکھ کر ہر انسان کے دل کو تکلیف پہنچتی ہے۔ ان بچوں کے اسپتالوں کو نذر آتش کرنے کی بات سوچنا ہی تکلیف دہ ہے۔ اس کے باوجود صیہونیوں نے غزہ کے لوگوں پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے یہ کام کیا تاکہ وہ اپنے ہدف کی تکمیل کے ارادے سے باز آ جائيں۔ البتہ بچوں کے اسپتال پر حملے کی خبر، غزہ سے آنے والے تلخ خبروں کے سیلاب میں گم ہو گئي۔

کینسر اور صیہونی حکومت میں مماثلت

صیہونی حکومت نے 30 اکتوبر 2023 کو غزہ پٹی میں کینسر کے علاج کے واحد اسپتال پر حملہ کر کے اسے شدید نقصان پہنچایا اور عملی طور پر اس اسپتال کو بند کرا دیا۔(12) صیہونی حکومت بھی اس مہلک بیماری کی طرح فلسطینیوں کی جان کے درپے ہے۔ یہ حکومت اسی طرح غزہ پٹی میں کینسر کے بیماروں کے علاج کے لیے ضروری دوائیں بھی نہیں آنے دے رہی ہے۔

صیہونی حکومت نے بارہا اقوام متحدہ کی 2675 قرارداد  (13) کی خلاف ورزی کی ہے اور بے بنیاد بہانوں سے عام فلسطینیوں کے اکٹھا ہونے کے مقامات پر حملہ کیا ہے۔ یہ حکومت جو فلسطینی فورسز سے لڑائي میں ان کے کسی حق کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے، نہتے عام لوگوں کا اسپتالوں تک تعاقب کرتی ہے اور ان پر جنگ کا دباؤ کئي گنا بڑھا دیتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے 19 نومبر 2023 کو اسپتالوں پر ہونے والے ان حملوں کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا: پہلے انھوں نے کہا کہ ان کا ہدف یہ ہے کہ مثال کے طور پر حماس کو یا استقامتی فورسز کو ختم کر دیں، شکست دے دیں اور مٹی میں ملا دیں لیکن وہ اب تک ایسا نہیں کر پائے ہیں ... لوگوں پر وہ جو بم برسا رہے ہیں، اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ بوکھلائے ہوئے ہیں، اس ناتوانی اور ناکامی کی وجہ سے طیش میں ہیں۔ اس وقت صیہونی حکومت بہت زیادہ طیش میں ہے، تلملا رہی ہے، اسی لیے یہ جرائم کر رہی ہے، اسپتالوں پر حملے کر رہی ہے، بیماروں پر بم گرا رہی ہے، بچوں پر بم گرا رہی ہے، عورتوں پر بم گرا رہی ہے کیونکہ وہ ہار گئي ہے۔"

غزہ پٹی میں خاص طور پر اس علاقے کے اسپتالوں میں صیہونی حکومت کے بے شمار جرائم نے صیہونیوں کے حقیقی چہرے کو دنیا کے سامنے پہلے سے زیادہ بے نقاب کر دیا ہے۔ اسی طرح ان جرائم سے مغربی ایشیا کے اس سرطانی ناسور کو جڑ سے کاٹ دینے کی ضرورت پہلے سے زیادہ نمایاں ہو گئي ہے۔

 

  1. https://thecradle.co/articles/three-gaza-hospitals-under-brutal-israeli-siege
  2. https://www.nytimes.com/2024/03/24/world/middleeast/al-shifa-hospital-gaza-israel.html
  3. https://www.nytimes.com/2024/03/24/world/middleeast/al-shifa-hospital-gaza-israel.html
  4. https://www.reuters.com/world/middle-east/israel-says-170-gaza-gunmen-killed-hospital-raid-2024-03-23/
  5. https://www.irna.ir/news/85291986/%D8%AF%D8%B1%D9%88%D8%BA-%D8%A8%D8%B2%D8%B1%DA%AF-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%A8%D8%B1%D9%85%D9%84%D8%A7-%D8%B4%D8%AF-%D9%87%DB%8C%DA%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D8%B2-%D8%A7%D8%B3%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B5%D9%87%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D8%B3%D8%AA-%D8%AF%D8%B1-%D8%A8%DB%8C%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86
  6. https://news.un.org/es/story/2023/11/1525612
  7. https://www.youtube.com/watch?v=yyNLvL_8SeY
  8. https://edition.cnn.com/2023/12/23/middleeast/kamal-adwan-hospital-gaza-israel-abuse-allegations-intl-cmd/index.html
  9. https://edition.cnn.com/2023/12/23/middleeast/kamal-adwan-hospital-gaza-israel-abuse-allegations-intl-cmd/index.html#:~:text=%E2%80%9CThe%20bodies%20outside%20in%20the%20courtyard%20were%20plowed%20in%20front%20of%20our%20eyes%2C%E2%80%9D%20Tanteesh%20told%20CNN.%20%E2%80%9CAll%20the%20while%2C%20we%20were%20shouting%20and%20screaming%20at%20them%2C%20but%20our%20screams%20fell%20on%20deaf%20ears.%E2%80%9D
  10. https://edition.cnn.com/2023/12/23/middleeast/kamal-adwan-hospital-gaza-israel-abuse-allegations-intl-cmd/index.html#:~:text=Satellite%20imagery%20taken%20on%20December%2015%20%E2%80%93%20right%20before%20the%20IDF%20withdrew%20from%20the%20hospital%20area%20%E2%80%93%C2%A0shows%C2%A0razed%C2%A0grounds%C2%A0outside%20the%20hospital%20complex.
  11. https://www.aljazeera.net/news/2023/11/10/%d8%b4%d8%a7%d9%87%d8%af-%d8%ad%d8%b1%d9%8a%d9%82-%d8%b6%d8%ae%d9%85-%d8%a8%d9%85%d8%b3%d8%aa%d8%b4%d9%81%d9%89-%d8%a7%d9%84%d8%b1%d9%86%d8%aa%d9%8a%d8%b3%d9%8a
  12. https://www.aa.com.tr/fa/%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C%D9%87/%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C%D9%87-%D8%AD%D9%85%D9%84%D9%87-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%A8%D9%87-%D8%A8%DB%8C%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA%DB%8C-%D8%AA%D8%B1%DA%A9-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%D8%AF%D8%B1-%D8%BA%D8%B2%D9%87-%D8%B1%D8%A7-%D8%A8%D9%87-%D8%B4%D8%AF%D8%AA-%D9%85%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D8%AF/3038285
  13. https://digitallibrary.un.org/record/201888