رہبر انقلاب اسلامی نے ملاقات کے آغاز میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ رک جانے پر خوشی کا اظہار کیا اور یہ امید ظاہر کرتے ہوئے کہ دونوں ملکوں کے اختلافات دور ہوں گے، گزشتہ برسوں میں مسئلہ فلسطین کے تعلق سے پاکستان کے اچھے اور ٹھوس موقف کا ذکر کیا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں صیہونی حکومت کے ساتھ اسلامی ملکوں کے روابط قائم کرنے کے لئے مسلسل ترغیبات دی گئیں لیکن پاکستان کبھی بھی ان ترغیبات سے متاثر نہیں ہوا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آج کی دنیا میں زیادہ مستحکم پوزیشن حاصل کرنے کے لئے اسلامی امہ کے پاس موجود بے پناہ صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں جب دنیا کی جنگ پسند طاقتیں اختلاف اور جنگ بھڑکانے کے بڑے عزائم رکھتی ہیں، واحد چیز جو مسلم امہ کی امن و سلامتی کی ضمانت بن سکتی ہے، اسلامی ممالک کا اتحاد اور ان ملکوں کے باہمی روابط کا فروغ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید تھی کہ مسئلہ فلسطین آج اسلامی دنیا کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ انہوں نے غزہ کے ہولناک حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی وہ حالت ہو گئی ہے کہ یورپ اور امریکہ میں عام شہری مظاہرے کرکے اپنی حکومتوں پر اعتراض کر رہے ہیں لیکن انہی حالات میں افسوس ہے کہ بعض اسلامی ممالک صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان باہمی تعاون سے عالم اسلام میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کو غلط سمت سے باہر لا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عالم اسلام کے مستقبل کے تعلق سے پرامید ہیں اور بہت سارے واقعات سے ہماری اس امید کی تائید ہوتی ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان ہمیشہ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔ انہوں نے مسلط کردہ جنگ کے زمانے میں پاکستان کے قابل تعریف موقف کو یاد کرتے ہوئے اسے برادرانہ تعلقات کی مثال قرار دیا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ گوناگوں شعبوں میں دونوں ملکوں کا تعاون متوقع سطح سے نیچے ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ دونوں ممالک بہت سے میدانوں میں ایک دوسرے کی مدد کے سکتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ سفر مختلف شعبوں خاص طور پر اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی میدانوں میں ہمہ جہتی تعلقات کے فروغ میں مددگار ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامک کوآپریشن آرگنائیزیشن ای سی او کے مزید فعال بنانے کے لئے ایران اور پاکستان کے تعاون پر بھی زور دیا۔

اس ملاقات میں، جس میں صدر ایران ڈاکٹر پزشکیان بھی موجود تھے، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے رہبر انقلاب سے اپنی ملاقات پر گہری مسرت کا اظہار کیا اور پاکستان اور ہندوستان کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کو ختم کرنے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مثبت کردار کی قدردانی کی۔ انہوں نے حالیہ ٹکراؤ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے غزہ کے بحران کا ذکر کیا اور کہا کہ افسوس ہے کہ عالمی برادری غزہ کے المیے کو ختم کرنے کے لئے کوئی موثر قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم نے تہران میں اپنے تعمیری و مثبت مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ سفر دونوں ملکوں کے روابط کے فروغ میں مددگار ہوگا۔