اہل تبریز کے 18 فروری 1978 کے تاریخی قیام کی سالگرہ پر صوبۂ مشرقی آذربائيجان کے ہزاروں لوگوں نے آج اتوار کی صبح رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
آیت اللہ خامنہ ای اپنی اہلیہ کے بارے میں: "انھوں نے مجھ سے کبھی بھی لباس خریدنے کے لیے نہیں کہا ... انھوں نے کبھی اپنے لیے کوئی زیور نہیں خریدا۔ ان کے پاس کچھ زیور تھے جو وہ اپنے والد کے گھر سے لائی تھیں یا بعض رشتہ داروں نے تحفے میں دیے تھے۔ انھوں نے وہ سارے زیور فروخت کر دیے اور اس سے ملنے والے پیسوں کو خدا کی راہ میں خرچ کر دیا۔ اس وقت ان کے پاس زر و زیور کے نام پر کچھ بھی نہیں ہے، یہاں تک کہ ایک معمولی سی انگوٹھی بھی نہیں ہے۔"
سید حسن نصر اللہ: "جب یہ کتاب میرے پاس پہنچی تو میں نے اسی رات اسے پڑھ ڈالا۔"
سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن شروع ہوتے ہی یمن کے لوگوں نے مختلف طرح سے فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرائيل مخالف مزاحمت و استقامت کی حمایت کا اعلان کیا اور صیہونیوں کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد وہ براہ راست صیہونیوں کے خلاف میدان جنگ میں اتر گئے۔ انھوں نے مقبوضہ فلسطین کے علاقوں پر حملہ کر کے اور اسی طرح صیہونی حکومت کی معاشی شریانوں کو کاٹ کر، اس غاصب حکومت اور اس کے حامیوں پر زبردست وار کیا۔ فلسطینیوں کی حمایت میں یمن کے اقدامات بدستور جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اسلامی جمہوریہ ایران میں یمن کے سفیر جناب ابراہیم محمد الدیلمی سے گفتگو کی ہے۔
اس انٹرویو کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
غزہ کے مسئلے میں حکومتوں کا فرض ہے کہ صیہونی حکومت کی سیاسی، تشہیراتی، اسلحہ جاتی مدد اور اشیائے صرف کی ترسیل بند کریں۔ یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنے فریضے پر عمل کریں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ کی یادداشتوں پر مشتمل کتاب 'خون دلی کہ لعل شد' کے اردو ترجمہ 'زنداں سے پرے رنگ چمن' کی رسم اجراء نئی دہلی کتاب میلے میں ہوئی۔ اردو ترجمے کے ساتھ ہی بنگالی ترجمے پر مشتمل کتاب کی بھی رسم اجرا انجام پائی۔
تصاویر بہ شکریہ کامیار خطیبی
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی کتاب "خون دلی کہ لعل شد" کے اردو اور بنگالی ترجموں کی رسم اجراء 11 فروری کو دہلی کتاب میلے میں انجام پائي۔
سنہ 2023 ایسے عالم میں ختم ہوا کہ جب غاصب صیہونیوں کے مظالم و جرائم کے سامنے فلسطینی مجاہدین کی شجاعت اور غزہ کی عورتوں اور بچوں کی استقامت نے اپنے روز افزوں فروغ کو باقی رکھا اور نئے سال میں بھی جاری رہی۔ اس دوران صیہونی حکومت کے خلاف ایک نیا محاذ کھل گيا ہے جس نے نہ صرف یہ کہ اس حکومت کی عالمی حیثیت کو پہلے سے زیادہ داغدار کر دیا ہے بلکہ اس پر بھاری معاشی بوجھ بھی لاد دیا ہے۔
غزہ کے واقعے نے مغربی تمدن کو بے نقاب کر دیا۔ مغربی تمدن میں ایسی بے رحمی ہے کہ اسپتالوں پر بھی حملہ کرتے ہیں، ایک رات کے اندر سیکڑوں انسانوں کو قتل کر ڈالتے ہیں، چار مہینے کی مدت میں تقریبا 30 ہزار لوگوں کو مار ڈالتے ہیں۔
امام خامنہ ای
حالیہ برسوں میں رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے تشریح و جہاد کے بیان پر مسلسل زور دیا جانا، اس موضوع کی خصوصی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے جو آج اسلامی انقلاب کی کلیدی بحثوں میں شامل ہو چکا ہے۔
آج بھی اور ہر دور میں پیغمبر اسلام کی تعلیمات ساری انسانیت کے لئے ہیں۔ جس طرح اس زمانے میں پیغمبر نے لوگوں کو بتوں سے دوری اور بت شکنی کی دعوت دی، آج بھی یہی دعوت موجود ہے۔ یہ خود ہم سے نبی مکرم اسلام اور بعثت کا مطالبہ ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ پوری تاریخ میں بشریت کے لئے دنیا میں رونما ہونے والا سب سے مبارک اور سب سے عظیم واقعہ نبی اکرم کی بعثت ہے۔ حکومتوں کی ذمہ داری، صیہونی حکومت کی سیاسی، تشہیراتی اور عسکری امداد بند کرنا اور اس حکومت کو اشیائے صرف کی ترسیل روک دینا ہے، اقوام کی ذمہ داری اس بڑی ذمہ داری کو انجام دینے کے لیے حکومتوں پر دباؤ ڈالنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے عید بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مبارک موقع پر ملک کے اعلیٰ عہدیداران، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور نمائندوں اور عوام کے مختلف طبقوں سے جمعرات 8 فروری کی صبح ملاقات کی۔
عید بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مبارک موقع پر ملک کے اعلیٰ عہدیداران، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور نمائندوں نے جمعرات 8 فروری کی صبح رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت کی عید، اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ اور ماہ شعبان کی عیدوں کی مناسبت سے بڑی تعداد میں سزا یافتہ افراد کی سزائیں معاف کرنے یا ان میں تخفیف اور تبدیلی کی عدلیہ کے سربراہ کی درخواست منظور کی۔عدلیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محسنی اژہ ای نے اپنے خط میں پبلک عدالتوں، انقلابی عدالتوں اور مسلح افواج کے عدالتی ادارے سے سزا پانے والے 2827 افراد کی سزائيں معاف کرنے یا سزاؤں میں کمی اور تبدیلی کی تجویز دی تھی۔
یوم بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے موقع پر ملک کے عہدیداران، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور مختلف سماجی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے 8 فروری 2024 کو حسینیہ امام خمینی میں ملاقات میں۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے بعثت پیغمبر کی شان و عظمت کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے مسئلہ فلسطین اور جنگ غزہ کے تعلق سے بھی اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
امام خمینی سے فضائيہ کے اہلکاروں کی 8 فروری 1979 کو تاریخی بیعت کی سالگرہ کے موقع پر ملک کی فضائيہ اور فوج کے ائير ڈیفنس شعبے کے بعض کمانڈروں نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے 5 فروری 2024 کو حسینیہ امام خمینی میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس تاریخی واقعے کی اہمیت اور اسلامی معاشرے کے خواص کے طبقے کی کلیدی حیثیت اور ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے
قومیں اپنی حکومتوں کو مجبور کر سکتی ہیں کہ ظالم اور درندہ صفت حکومت کی پشت پناہی نہ کریں جو عورتوں، بچوں، بیماروں اور بوڑھوں پر حملہ آور ہے اور چند مہینے کے اندر اس نے غزہ میں بی20 ہزار سے زیادہ افراد کو قتل کر ڈالا۔
امام خامنہ ای
میں نے سنا کہ بعض اسلامی ممالک صیہونی حکومت کو اسلحے دے رہے ہیں، بعض ہیں جو الگ الگ شکل میں اقتصادی مدد کر رہے ہیں۔ یہ عوام کا کام ہے کہ اس کا سد باب کروائیں۔ قومیں دباؤ ڈال سکتی ہیں۔
امام خامنہ ای
خواص، علما، دانشوروں، سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ عوامی سطح پر مطالبہ پیدا کریں کہ حکومتیں ظالم صیہونی حکومت پر کاری ضرب لگائیں۔
امام خامنہ ای
عالم اسلام کے علما، دانشور، سیاسی رہنما اور صحافی برادری عوام میں مطالبہ پیدا کریں کہ ان کی حکومتیں صیہونی حکومت پر وار کرنے پر مجبور ہوں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ جنگ شروع کر دیں، وہ جنگ نہیں کریں گی اور بعض کے لئے شاید ممکن بھی نہ ہو، لیکن اقتصادی رابطہ تو منقطع کر ہی سکتی ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے پیر 5 فروری کی صبح ملک کی فضائيہ اور فوج کے ائير ڈیفنس شعبے کے بعض کمانڈروں سے ملاقات میں امریکا کی جانب سے صیہونی حکومت کی پشت پناہی سے غزہ میں سامنے آنے والے انسانیت سوز مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صیہونی حکومت پر کاری ضرب لگائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
فضائیہ اور فوج کے ایئر ڈیفنس شعبے کے کمانڈروں کی رہبر انقلاب سے ملاقات، حسینیہ امام خمینی میں آیت اللہ خامنہ ای کی آمد، قومی ترانہ پڑھا گیا۔
5 فروری 2024
پیر 5 فروری کی صبح عشرۂ فجر کے موقع پر اپنی روایتی سالانہ ملاقات کے تحت فضائيہ اور فوج کے ايئر ڈیفنس فورس کے کمانڈر رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی بیعت کی تجدید کے لیے حسینیۂ امام خمینی پہنچے۔
5 فروری 2024
سوال: کیا ایسے مقابلوں میں، جن میں جیتنے والوں کو انعام دیا جاتا ہے، شرکت کرنا اور انعام لینا جائز ہے؟
جواب: ایسی صورت میں کہ اس سے کوئی خرابی یا برائی پیدا نہ ہو اور اس طرح کا مقابلہ نہ ہو کہ ہارنے والے سے ایک رقم وصول کریں اور جتنے والے کو دے دیں تو اس میں بذات خود کوئی حرج نہیں ہے۔
پچھلے کچھ عشروں کے دوران عالمی اداروں اور قانونداں سوسائٹی کے سامنے جو ایک بڑا اہم مسئلہ رہا ہے وہ امن اور جنگ کے مختلف حالات میں میڈیا اہلکاروں کی حفاظت کا ہے۔ اگرچہ بیسویں صدی کے ابتدائي برسوں میں جنگ کے حالات میں قیدی اخبار نویسوں کی حمایت میں ہیگ کے سنہ 1907 کے کنوینشن جیسے عالمی قوانین بنائے گئے لیکن اس صدی کے دوسرے نصف میں اخبار نویسوں کے کام کے قانونی مسائل پر خاص توجہ دی گئي۔ اس سلسلے میں جینوا کے چار فریقی 1977 کے پہلے ایڈیشنل پروٹوکول کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے جس میں اخبار نویس کی اصطلاح میں، جسے ایڈیشنل پروٹوکول میں استعمال کیا گيا ہے، ان تمام افراد کو شامل کیا گيا ہے جو میڈیا سے تعلق رکھتے ہیں جن میں رپورٹر، کیمرہ مین، وائس ٹیکنیشین وغیرہ شامل ہیں۔
آزادی، اس چیز سے ہٹ کر ہے کہ جس کا جی چاہے آزادی کا نام لے کر جس طرح کا بھی غلط فائدہ اٹھانا چاہے، اٹھا لے۔ جیسا کہ دنیا میں یہ کام ہوا، جیسا کہ آزادی کے نام پر انسانوں پر سب سے بڑے بوجھ لاد دیے گئے، آزادی کے نام پر سب سے بھیانک جرائم انجام دیے گئے، آزادی کے نام پر انسانی نسلوں کو اخلاقی برائیوں اور جنسی بے راہ روی میں دھکیل دیا گيا۔ ہم اگر خواتین کے بارے میں اپنا نقطۂ نظر بیان کریں کو دنیا کے مقروض نہیں قرار پائیں گے، دنیا ہمارے خلاف بات نہیں کرسکتی۔ اگر معاشرے میں خواتین کے دائرے اور فرائض معین ہوں تو یہ ہم ہیں کہ جس کی زبان دنیا کے سامنے کھل کر چلے گی۔ اگر ہم آزادی کے بارے میں بھی اسلام کا نظریہ صحیح طور پر بیان کریں اور اس کی وضاحت کریں تو ہم دنیا اور ان ملکوں کے سامنے جو جھوٹی، نقلی اورگمراہ کن آزادی کا دم بھرتے ہیں، مقروض نہیں ہوں گے۔ یہ ہم ہیں یہ کہ جن کی زبان کھل کر دنیا سے یہ مطالبہ کر سکتی ہے کہ آخر کیوں یہ آزادی انسانوں کو نہیں دی جاتی اور کیوں آزادی کے نام پر انسانوں پر ظلم ہوتا ہے، جارحیت ہوتی ہے۔ بنابریں آزادی کے بارے میں اسلام کے نظریے کو متعارف کرانا چاہیے۔ یہ ایک ضروری کام ہے۔
امام خامنہ ای
5 دسمبر 1986
ہم نے داخلی پیداوار کی صلاحیتوں کی جس نمایش کا کل معائنہ کیا، وہ بڑی اشتیاق انگیز اور شاندار نمائش تھی۔ میرا خیال ہے کہ اس نمائش کو ایران کی سائنسی و ٹیکنالوجیکل قوت کے نمونے کے طور پر متعارف کرایا جا سکتا ہے۔
امام خامنہ ای
پرائیویٹ سیکٹر کے پروڈکشن مراکز نے قابل قدر پیشرفت حاصل کی ہے۔ یہ بہت اہم خبر ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ یہ نمو اور پیشرفت اور انجام پانے والے کام سب کچھ پابندیوں کے دور میں ہوئے ہیں۔
امام خامنہ ای
غزہ کے سلسلے میں پیش گوئیاں صحیح ثابت ہو رہی ہیں۔ شروع سے ہی حالات پر نظر رکھنے والوں نے یہاں بھی اور دوسری جگہوں پر بھی یہ پیش گوئی کی تھی اس قضیے میں فلسطین کی استقامتی تحریک فاتح ہوگی۔ اس جنگ میں شکست، خبیث اور ملعون صیہونی حکومت کو ہوگی۔
اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی مناسبت سے منائے جانے والے عشرۂ فجر کی آمد پر رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار اور بہشت زہرا میں شہیدوں کے قبرستان پہنچ کر فاتحہ خوانی کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے صنعت کاروں، کارخانوں کے مالکان اور انٹرپرینیورز سے ملاقات میں اس شعبے کی اہمیت اور ذمہ داریوں کا ذکر کیا۔ 30 جنوری 2024 کی اس تقریر میں رہبر انقلاب اسلامی نے اقتصادی ترقی کے تعلق سے پرائیویٹ سیکٹر اور حکومت کو کچھ ہدایات دیں۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے منگل کی صبح ملک کے صنعتی و پیداواری شعبوں میں سرگرم تقریبا ایک ہزار افراد سے ملاقات کی۔ انھوں نے بڑے معاشی اہداف کو عملی جامہ پہنانے میں نجی شعبے کی پوری طرح سے مؤثر گنجائش اور صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، کام کاج اور کاروبار کے میدان کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں حکومت کی حمایت اور پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے ذمہ داریاں قبول کیے جانے پر زور دیا اور انہیں ملک کے حالات کو بہتر بنانے اور بھرپور پیشرفت کی راہ ہموار کرنے والی دو بہت اہم ضرورتیں قرار دیا۔
رجب کا مہینہ، دعا کا مہینہ ہے، توسل کا مہینہ ہے۔ بحمد اللہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی جانب سے اس مہینے میں جو دعائیں، ماثورہ دعائيں، آئي ہیں وہ بڑی اچھی اور اعلی مضامین والی دعائیں ہیں، ان شاء اللہ ان سے فائدہ اٹھایا جائے۔