(امریکا، صیہونی حکومت اور سامراجی گینگ کی) یہ دشمنی ذاتی اور فطری ہے، یہ دشمنی دائمی ہے۔ جب بھی انھیں موقع ملے گا وہ ضرور ضرب لگائیں گے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ ہم خود کو مضبوط بنائیں؛ عسکری لحاظ سے، سیکورٹی کے اعتبار سے، سیاسی لحاظ سے، اقتصادی اعتبار سے۔ مختلف پہلوؤں سے اپنے آپ کو مضبوط بنائيں تاکہ دشمن ضرب نہ لگا سکے ورنہ اس کی دشمنی، ذاتی اور فطری دشمنی ہے۔ کچھ لوگ جو یہ سوچتے ہیں کہ اگر ہم ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں، تھوڑی پسپائی اختیار کر لیں تو امریکی اپنی دشمنی سے باز آ جائیں گے، یہ بہت بڑی بھول ہے۔ یہ سوچ، ایک فاش غلطی ہے۔ کچھ لوگ جو یہ سوچتے ہیں کہ آپ ایسا کام ہی نہ کریں کہ امریکا کو غصہ آئے –  کچھ لوگ کہتے ہیں اور اخبارات میں لکھتے ہیں – تو یہ سوچ پروردگار عالم کے حکم کے بالکل برخلاف ہے: وَ مَثَلُھم فِی الاِنجیلِ کَزَرعٍ اَخرَجَ شَطْاَہُ فَآزَرَہُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوی‌ عَلی‌ سُوقِہِ یُعجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغیظَ بِھِمُ الکُفَّارَ (سورۂ فتح، آیت نمبر 29،  اور انجیل میں ان کی توصیف یوں ہے جیسے ایک کھیتی ہو جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی اور وہ مضبوط اور موٹی ہوئی، پھر اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی وہ کسانوں کو خوش کرتی ہے تاکہ ان کے ذریعے کفار کے دلوں کو جلائے۔) مومن افراد کا پروان چڑھنا، ان پودوں کا نمو پانا، ان مومن نوجوانوں کا فروغ پانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لِیَغیظَ بِھِمُ الکُفَّارَ دشمن چراغ پا ہو جائے۔

امام خامنہ ای

8/1/2020