لغزشیں انسان کو برا بنا دیتی ہیں اور یہ برائي، عمل میں انحراف اور کبھی کبھی عقیدے میں انحراف پر منتج ہوتی ہے۔ یہ چیز تدریجی طور پر سامنے آتی ہے، دفعتا نہیں کہ ہم یہ سوچیں کہ کوئي رات میں سوتا ہے تو مومن ہوتا ہے اور جب صبح اٹھتا ہے تو منافق ہوتا ہے، نہیں، یہ چیز تدریجی طور پر اور ذرہ ذرہ رونما ہوتی ہے۔ اس کا علاج، خود پر نظر رکھنا اور چوکنا رہنا ہے، تقوی یہی ہے۔ بنابریں اس کا علاج تقوی ہے۔ ہمیں خود پر نظر رکھنی چاہیے، قریبی افراد پر نظر رکھنی چاہیے، بیویاں شوہروں پر نظر رکھیں، شوہر بیویوں کا خیال رکھیں، قریبی دوست ایک دوسرے کا "وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ" (اور وہ جنہوں نے ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اور صبر کی نصیحت کرتے ہیں۔سورہ عصر، آیت 3) ایک دوسرے کا خیال رکھیں، ایک دوسرے پر نظر رکھیں تاکہ لغزش میں مبتلا نہ ہوں۔ لوگ، حکام اور عہدیداروں کو نصیحت کریں، خیر اندیشی کریں، انھیں خط لکھیں، ان سے بات کریں، پیغام دیں تاکہ ان میں لغزش نہ آئے، حکام اور عہدیداروں کی لغزش کے خطرے، نظام کے لیے، ملک کے لیے اور عوام کے لیے بھی زیادہ ہیں۔

امام خامنہ ای

11/9/2009