گناہ سے اجتناب بنیادی کام ہے۔ عرفان و سلوک کی وادی کے افراد کی، جن سے ہمیں خاص عقیدت تھی اور ہم ان سے گہرا لگاؤ رکھتے تھے، جوانوں اور ہمارے لیے – جو اس وقت جوان تھے – پہلی سفارش یہی ہوتی تھی کہ گناہ سے اجتناب کرو۔ "فَرِّق بَینی وَ بَینَ ذَنبِیَ المانِعِ لی مِن لُزومِ طَاعَتِک" (اے خدا میرے اور میرے اس گناہ کے درمیان فاصلہ ڈال دے جو مجھے تیری اطاعت سے روکتا ہے) یہ دعائے ابو حمزہ ثمالی کا فقرہ ہے۔ یعنی اگر انسان گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے تو یہ گناہ، انسان کو اطاعت خدا سے بھی روک دیتا ہے، یعنی اسے اطاعت خداوندی سے بھی دور کر دیتا ہے اور اس کی توفیقات بھی سلب ہو جاتی ہیں۔ اس بات کو ہمیشہ مد نظر رکھیے۔

امام خامنہ ای

28/8/2017