پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منقول ہے کہ انھوں نے فرمایا: " انّ لکلّ حقّ حقیقتا" ہر چیز کی ایک حقیقت ہے اور اس کی ایک روح، ایک معنی اور ایک حقیقت ہے۔ "وما بلغ عبد حقیقۃ الاخلاص" کوئي بھی اخلاص کی حقیقت اور اخلاص کے حقیقی معنی تک تب تک نہیں پہنچ سکتا "حتّی لا یحب ان یحمد علی شیء من عمل للّہ" یہ بہت سخت ہے، اس کا مرتبہ ان مرتبوں سے کہیں اونچا ہے، جب تک وہ یہ پسند نہ کرتا ہو کہ لوگ ان کاموں میں سے کسی کے لیے بھی اس کی تعریف نہ کریں جو وہ خدا کے لیے انجام دیتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئي شخص ہے جو دوسروں کو دکھانے کے لیے کام نہیں کرتا لیکن وہ چاہتا ہے کہ لوگ کہیں کہ وہ کتنا اچھا انسان ہے۔ اخلاص کا سب سے بلند مرتبہ یہ ہے کہ وہ یہ بھی نہیں چاہتا ہو۔ بنیادی طور پر اسے لوگوں سے کوئي مطلب ہی نہ ہو، چاہے وہ جانیں یا نہ جانیں، انھیں اچھا لگے یا نہ لگے۔ وہ بس یہ دیکھے کہ خدا اس سے کیا چاہتا ہے اور بس وہی کام انجام دے۔
امام خامنہ ای
23/12/1993