(1) امید: ائمہ علیہم السلام کے ایام ولادت، نبی اکرم کے یوم ولادت، عید بعثت اور دوسری تمام عیدوں اور اس عید میں ایک بنیادی اور اصل فرق ہے اور وہ یہ کہ ان تمام عیدوں میں نگاہ، ماضی کی طرف ہوتی ہے، جبکہ اس عید میں پوری نگاہ، مستقبل پر ہے۔ ا‏ئمہ علیہم السلام کے ایام ولادت یا عید بعثت میں، ہم اس واقعے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جو ماضی میں رونما ہو چکا ہے اور یقینی طور پر اس کے اثرات، ایک سخی دریا کی طرح تاریخ میں موج مار رہے ہیں، ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ماضی میں ہوئے واقعے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، نگاہ ماضی کی طرف ہوتی ہے، اگرچہ وہ ماضی، ہماری موجودہ زندگي اور ہمارے مستقبل پر بھی اثر انداز ہوتا ہے لیکن اس عید میں پوری نگاہ، مستقبل کی طرف ہے، اس کا کیا مطلب کہ نگاہ، مستقبل کی طرف ہے؟ مطلب یہ کہ اس نگاہ میں دو چیزیں ہیں، ایک امید اور دوسری کوشش۔ جب نگاہ، مستقبل کی طرف متوجہ ہو گئي تو اس نگاہ کا جو پہلا ثمرہ ہے، وہ امید ہے۔

(2) کوشش: دوسری چیز، کوشش ہے۔ ہر یقینی مستقبل، کوشش پر منحصر ہے۔ آپ ایک ناقابل عبور پہاڑ کے سامنے کھڑے ہیں، کیا وہاں تک پہنچنا ممکن ہے؟ ہاں ممکن ہے۔ کیا وہاں تک پہنچنا یقینی ہے؟ ہاں یقینی ہے۔ یقینا کچھ لوگ وہاں پہنچیں گے لیکن وہاں پہنچنے کی ایک شرط ہے اور وہ ہے کوشش۔ آپ کو قدم بڑھانا ہوگا۔ اگر آپ یہیں بیٹھ جائيں، پہاڑ کو دیکھتے رہیں، اس کی تعریف کرتے رہیں، خوش ہوتے رہیں، وہاں جانے والوں کے لیے تالی بجاتے رہیں تو آپ وہاں نہیں پہنچیں گے، کوشش ضروری ہے۔

امام خامنہ ای

2/6/2015