اگر کچھ اچھے اور پسندیدہ صفات، ان مغربی ملکوں میں کہ جنھوں نے دنیا میں علم کو فروغ دیا ہے نہ ہوتے اور ترقیاں حاصل نہ ہوتیں اور یہی ظلم جو انھوں نے دوسروں پر روا رکھا ہے ان کو نیست و نابود کر دیتا۔ وہ وقت کی قیمت کو سمجھتے ہیں، جو مصنوعات تیار کرنا چاہتے ہیں انھیں اہمیت دیتے ہیں۔ اگر ہمارے مزدور ہمارے محصل،  ہمارے اساتذہ، ہمارے روحانی پیشوا، ہمارےتاجر، ہمارے کسان، اور دیگر پیشوں سے تعلق رکھنے والے افراد اچھی اور مثبت خصوصیات پر عمل کریں تو یہ ملک گلستان بن جائے گا، اچھے صفات اور مثبت خصوصیات کو اپنائیں کیونکہ یہی قرآن پر عمل کرنا ہے؛ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسرے لوگ قرآن پر عمل میں تم سے آگے نکل جائیں، امیرالمؤمنین علیہ السلام یہ نہیں کہنا چاہتے ہیں کہ کوئی اور قرآن پر عمل نہ کرے بلکہ اگر پوری دنیا قرآن پر عمل کرے تو آپ اور زیادہ خوش ہوں گے، فرماتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ جو لوگ قرآن پر عقیدہ نہیں رکھتے قرآن پر عمل کرنے میں تم سے آگے نہ نکل جائیں اور تم پیچھے رہ جاؤ۔ 

امام خامنہ ای 

04/ مارچ /1994