تسلط پسند نظام میں عالمی تسلط کے مراکز پوری دنیا کو حریص نگاہ سے دیکھتے اور نگل جانا چاہتے ہیں۔ تمام چیزیں ان کے اختیار و تسلط میں ہوں، دنیا کے مالی ذخائر، دولت و ثروت، بازار، قدرت عمل سب ان کے ہاتھ میں ہو، در اصل جابرانہ نظام کے ستون یہی ہیں۔ تسلط پسند نظام کی در اصل، سرمایہ دارانہ اور قدرتمندانہ کڑیاں یہی ہیں۔ ان حکومتوں کی پشتپناہ بڑی بڑی کمپنیاں اور مالی اور اقتصادی مراکز ہیں، آج کی سیاستوں کا تعین کرنے والی قومیں بالاخر یہی ہیں، اس طریقہ فکر کے تحت، جو بھی ملک، قومی خود مختاری اور ملک کی اندرونی ترقی کی راہ میں کسی بھی طرح کا اقدام کرے ان کے غیظ و غضب کا مستحق بن جاتا ہے، جس وقت اسلامی جمہوریہ (ایران)، اگر وہ لوگ اس کو ایک وقت ایندھن فراہم کرنے پر تیار نہ ہوئے تو اپنے جوانوں، انجینیروں، ڈاکٹروں اور پڑھے لکھے لوگوں کا رخ کیا کہ وہ شب و روز کام کریں اور ایک اچھے منتظم و رہنما کی رہبری میں خود ایندھن پیدا کرنے کی ٹکنالوجی دریافت کریں تو ان کو یہ بات کڑوی لگ گئی، اُنھیں یہ منظور نہیں ہے، لہذا وہ مقابلے میں کھڑے ہو گئے۔
امام خامنہ ای
05 / نومبر / 2014