عزیز دوستو! ماہ رمضان بہت اچھا موقع ہے، بڑا سنہری موقع ہے۔ بے شک یہ تبلیغ کا بھی اچھا موقع  ہے، بیان کرنے کا اچھا موقع ہے، لوگوں سے رابطے اور انس بڑھانے کا موقع  ہے، فقرا کی مدد کا موقع ہے، لیکن ان سب سے بڑھ کر یہ عبادت کا بہترین موقع ہے، اللہ کا تقرب حاصل کرنے کا موقع ہے۔ روزہ داری کا بڑا اچھا موقع ہے۔ رحمت خداوندی کے دسترخوان پر بیٹھنے کا بہترین موقع ہے، ضیافت الہی کے دسترخوان پر بیٹھنے کا اچھا موقع ہے۔ ضیافت کے جس دسترخوان کی بات کی جاتی ہے، یہ ضیافت در حقیقت یہی آپ کا روزہ ہے، یہی آپ کے نوافل ہیں، یہی آپ کی نماز ہے جو آپ ادا کرتے ہیں۔

البتہ ماہ رمضان کے اعمال تو کافی زیادہ ہیں۔ آپ ملاحظہ فرمائيے اقبال سید بن طاوؤس میں ہر شب کے لئے کتنے اعمال، کتنی الگ الگ نمازیں ذکر ہوئی ہیں۔ واقعی ہم میں بعض قاصر ہیں اور بعض ان اعمال کی اہمیت سے ناواقف ہیں اس سے بحث نہیں ہے، لیکن کچھ چیزیں ہیں جو یقینی ہیں، جو حد اقل مقدار ہے کم از کم اسے تو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہئے۔

ماہ رمضان میں سحر کے وقت سب اٹھتے ہیں، سحر کا یہ موقع ہرگز گنوانا نہیں چاہئے۔ سحر بہت اچھا موقع ہے۔ ہم نے بار بار عرض کیا کہ اگر ہم سحر کا وقت استعمال نہیں کریں گے تو اس شور و ہنگامے والی دنیا میں ہمیں خلوت میں بیٹھنے اور اپنے دل میں جھانکنے اور اپنے پروردگار سے راز و نیاز کرنے کا واقعی وقت نہیں ملے گا۔ ہم الجھے رہتے ہیں۔ ان چوبیس گھنٹوں میں کچھ گھنٹے تو سونے میں نکل جاتے ہیں۔ ہماری بیداری کا جو دورانیہ ہے اس میں ہماری مصروفیات ہیں۔ ہر شخص کسی نہ کسی کام میں مصروف ہے۔ ہماری گوناگوں مصروفیتیں ہیں۔ پہلے جو خالی وقت ہوا کرتا تھا وہ اب نہیں ہے۔ آج ایسی چیزیں سامنے آ گئی ہیں جو پہلے نہیں ہوتی تھیں۔ تو مصروفیتیں بہت زیادہ ہیں۔ دن کے وقت نہیں ہو سکتا۔ البتہ کچھ گنتی کے لوگ ایسے بھی ہیں جو کام کرتے وقت بھی، سودا کرتے وقت بھی، فنی کام انجام دیتے وقت بھی، کمپیوٹر پر کام کرتے وقت بھی، ہر حالت میں اللہ سے انس میں ڈوبے رہتے ہیں، ذکر خدا کرتے رہتے ہیں۔ دائمی طور پر ان کی زبان پر ذکر الہی ہوتا ہے؛ اَّلَّذینَ هُم عَلی صَلاتِهِم دائِمون (۲) کچھ لوگ ایسے ہیں جو دائمی طور پر حالت نماز میں رہتے ہیں۔ مگر ہماری رسائی ان تک نہیں ہے، وہ بہت دور ہیں، کچھ لوگ ایسے ہیں۔ اب ہمارے پاس صرف سحر کے وقت اچھا موقع ہوتا ہے۔ اگر ہم نے یہ وقت گنوا دیا تو واقعی پھر موقع نہیں ملے گا (3)۔ اللہ تعالی آپ سب کی حفاظت فرمائے۔

و السّلام علیکم و رحمة اللّه

1) سوره‌ معارج، آیت نمبر ۲۳

2)  حاضرین میں سے ایک نے کہا تھا کہ آقا معاف کیجئے گا، اگر ممکن ہو تو اپنے شاگردوں کو ماہ رمضان میں افطاری بھی دیجئے، ان شاء اللہ اچھا رہے گا، اس پر رہبر انقلاب نے مسکراتے ہوئے شیخ سعدی کی غزل کا شعر پڑھا؛ «ما کجاییم در این بحر تفکّر، تو کجایی»