رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے اس سلسلے میں یورپ کی جانب سے اپنے گیارہ وعدوں پر عمل نہ کئے جانے پر شدید تنقید کی اور فرمایا کہ ایٹمی معاہدے پر ایران  کے عملدرآمد کی سطح میں کمی کا سلسلہ یقینا جاری رہے گا اور اہل مغرب کی حیرت زدہ آنکھوں کے سامنے ملت ایران  اور اسلامی جمہوری نظام کی کامیابیوں میں روز بروز اضافہ ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کے کچھ اقتباسات

٭ صاحبان دولت و ثروت کی طرف جانے سے اجتناب۔ ایک اہم چیز یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے دولت مندوں کے دسترخوان پر بیٹھنے سے ہم اجتناب کریں۔ عثمان بن حنیف کو حضرت کی جانب سے لکھا گيا خط تو آپ کو یاد ہوگا (1)۔ ہمیں اتنی توقع تو نہیں ہے کیونکہ ہمارے درمیان نہ تو کوئی عثمان بن حنیف ہے اور نہ ہماری حالت کا امیر المومنین علیہ السلام کے طرز زندگی سے کوئی موازنہ ہو سکتا ہے، تاہم یہ سفارش تو ہم کر ہی سکتے ہیں کہ اور اسے اپنا اصول بنا سکتے ہیں کہ اشرافیہ طبقے سے زیادہ قریب نہ ہوں۔ اس طبقے کے افراد سے قریب ہونے کا مطلب ہی یہی ہے کہ خود بخود ہم عام لوگوں اور عوام الناس سے دور ہو جائیں۔ وہی چیز جو ائمہ کے بارے میں قرآن میں بار بار ذکر کی گئی ہے: وَلا تَطرُدِ الذینَ یَدعونَ رَبَّهُم بِالغَدٰوةِ وَالعَشِیِّ یُریدونَ وَجهَه (۲) یا حضرت نوح کے بارے میں ہے: هُم اَراذِلُنا بادِیَ الرَّأی (۳) ان سے کہتے تھے کہ ان لوگوں کو اپنے قریب سے ہٹائیے۔ دوسری جگہوں پر بھی بار بار اس کا ذکر ہے۔ بنابریں امام جمعہ کے طرز سلوک اور عمل کے تعلق سے ایک سفارش یہ ہے کہ صاحبان دولت و ثروت کی جانب، میٹھی میٹھی باتیں کرنے والے افراد کی جانب رجحان پیدا نہ ہونے دیں۔ بعض نو دولتئے، ایسے افراد جنہوں نے چالاکی سے اور غیر قانونی طریقے استعمال کرکے دولت جمع کر لی ہے، اس کوشش میں رہتے ہیں کہ مستحکم پناہ گاہ حاصل کر لیں، ایسی جگہ حاصل کر لیں جو ان کے لئے محفوظ ہو۔ وہ ایسے افراد کے پاس آتے ہیں جن کو انھوں نے مد نظر رکھا ہے، ان میں ائمہ جمعہ بھی شامل ہیں، علمائے دین کے پاس آتے ہیں۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ اپنے لئے ایک محفوظ گوشہ تیار کر لیں۔ ایسے مواقع پر ہمیں بہت ہوشیار رہنا چاہئے۔

ائمہ جمعہ کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک اپنے قریبی افراد کی نگرانی کرنا ہے، اپنے بچوں کی نگرانی، قریبی افراد کی نگرانی کہ وہ کسی غلطی کے مرتکب نہ ہونے پائیں، کسی لغزش میں مبتلا نہ ہونے پائیں۔ جو شخص آپ کے پاس آیا ہے اور آپ نے ہوشیاری سے اور خدائی الہام کی مدد سے اس کو واپس لوٹا دیا ہے، ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کے بیٹے کے پاس جائے اور اس کے ذریعے سے اثر و نفوذ قائم کرنے کی کوشش کرے۔ کلیدی مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ ہم اپنی اولاد کی سرگرمیوں اور اپنے قریبی رشتہ داروں کی فعالیت کے سلسلے میں ہوشیار رہیں۔

٭ مغربی حکومتوں کی سب سے بڑی بیماری ان کا تکبر ہے۔ اس پر آپ حضرات خاص توجہ رکھئے۔ مغربی حکومتوں، منجملہ یورپی حکومتوں کی ایک بڑی بیماری، یہ واقعی ان کی بیماری ہے، یہ ہے کہ ان میں تکبر بھرا ہوا ہے۔ اس تکبر کی وجہ سے وہ اپنے گردو پیش کے حالات اور خود وجود اور حقائق کو بخوبی سمجھ نہیں پاتیں۔ یہ تکبر اور اپنی برتری کا زعم انھیں بہت بڑی مشکلات میں ڈال دیتا ہے، چنانچہ آج وہ مشکل میں پڑی ہوئی ہیں۔ اگر ان کے سامنے کوئی کمزور حکومت اور مرعوب افراد ہوں تو یہ تکبر اپنا کام کر گزرتا ہے۔ اگر فریق مقابل اس سے ڈر گيا، کانپنے لگا، پسپائی اختیار کرنے لگا تو ہر متکبر کا تکبر اور بڑھ جاتا ہے۔ لیکن اگر فریق مقابل نے اس کی حقیقت کو دیکھا، شناخت کر لی، سمجھ گیا، اس سے ہراساں نہیں ہوا، اس کے مقابلے میں ڈٹ گیا تو متکبر ڈھیر ہو جاتا ہے۔ ان کی مشکل یہ ہے۔ اس وقت جو مسائل ہمارے اور یورپیوں کے درمیان چل رہے ہیں ان میں مشکل کے ختم نہ ہونے کی وجہ ان کا تکبر ہے۔ محترم وزیر خارجہ کے بقول، واقعی یہ لوگ بڑی محنت کر رہے ہیں، ایٹمی ڈیل کے تحت ایران کے سلسلے میں یورپ کو گیارہ وعدوں پر عمل کرنا تھا اور یورپ نے ان میں سے کسی بھی ذمہ داری پر عمل نہیں کیا۔ یہ بات ہمارے وزیر خارجہ کہہ رہے ہیں۔ وزیر خارجہ عام طور پر سفارتی نزاکتوں کو ملحوظ رکھتے ہیں، سفارتی مجبوریاں ہونے کے باوجود ہمارے وزیر خارجہ صریحی طور پر کہہ رہے ہیں کہ ہمارے سلسلے میں یورپ نے اپنی گیارہ ذمہ داریوں پر عمل آوری سے گریز کیا ہے۔ ہم نے کیا کیا؟ ہم نے ایٹمی ڈیل کے تحت جتنی بھی ذمہ داریاں تھیں ان پر بھی اور ان سے آگے جاکر بھی عمل کیا۔ اب جب ہم نے اپنے التزامات میں کمی کرنا شروع کر دیا ہے تو ان کو بڑی شکایت ہو گئی کہ تعجب ہے! آپ نے اپنے التزامات کیوں کم کر دئے؟ بے غیرتو! تم نے گیارہ ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا تو ہم سے کیوں مطالبہ کرتے ہو کہ ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے رہیں۔ ابھی تو ہم نے اپنے التزامات پر عمل آوری کم کرنے کی شروعات کی ہے، یہ سلسلہ اسی طرح آگے بھی جاری رہے گا۔

اس شور شرابے میں اور ان بے جا توقعات کے درمیان اب خبیث برطانیہ نے جس کی خباثت آشکارا ہے، بحری قزاقی شروع کر دی ہے۔ ہمارے جہاز کو در حقیقت اغوا کر لیا ہے، یہ قزاقی ہے۔ یہ ان کی عادت ہے کہ مجرمانہ فعل انجام دیتے ہیں اور پھر اپنے جرم کو کوئی قانونی شکل دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہانہ تراش لیتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ تھی! لیکن حقیقت ماجرا یہی ہے کہ یہ بحری قزاقی ہے۔ سمندری ڈکیٹی کرتے ہیں، البتہ اسلامی جمہوریہ اور اس کے مومن افراد ان حرکتوں کا، ان خباثتوں کا جواب ضرور دیں گے۔ صحیح موقع پر اور صحیح جگہ پر جواب دیں گے۔

 

۱) نهج ‌البلاغه، مکتوب نمبر ۴۵

۲) سوره‌ انعام، آیت نمبر ۵۲ کا ایک حصہ؛ «ان لوگوں کو جو اپنے پروردگار کو صبح و شام یاد کرتے ہیں کیونکہ اس کی خوشنودی کے طالب ہیں، اپنے پاس سے نہ بھگاؤ...»

۳) سوره‌ هود، آیت نمبر ۲۷ کا ایک حصہ؛ «...ہمارے یہاں کے کچھ پست لوگوں کے علاوہ وہ بھی سمجھے بوجھے بغیر ہم نے کسی اور کو تمہاری پیروی کرتے نہیں دیکھا...»