اس ملاقات میں یمنی وفد نے تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبد الملک بدر الدین کا مکتوب رہبر انقلاب اسلامی کو پیش کیا۔

امام خامنہ ای نے اس ملاقات میں سید عبد الملک بدر الدین کے بھائی ابراہیم بدر الدین کی حالیہ دنوں ہونے والی شہادت کی مبارکباد اور  تعزیت پیش کی اور سید بدر الدین مرحوم کے مجاہد خاندان کی قدردانی کی۔ آپ نے سید عبد الملک بدر الدین کے بھائی شہید حسین بدر الدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ یمن کے عوام گہری جڑوں والے اپنے تمدن اور اپنی طویل تاریخ کے ساتھ اور ان پانچ برسوں میں نظر آنے والے جذبہ جہاد و استقامت کے ذریعے بہترین مستقبل کی تعمیر کریں گے۔ آپ نے فرمایا کہ لطف خداوندی سے وہ مضبوط حکومت تشکیل دیں گے جس کی قیادت میں پیشرفت کی منزلیں طے کی جا سکیں گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر فرمایا کہ سعودی عرب، امارات اور ان کے حامی جنہوں نے یمن میں بدترین جرائم کا ارتکاب کیا ہے ہرگز کامیاب نہیں ہوں گے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ یمن کی تقسیم کی کوشش میں ہیں، اس سازش کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جانا چاہئے اور متحدہ یمن اور اس کی ارضی سالمیت کی حمایت کرنا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یمن میں مختلف دینی عقائد اور قومیتوں کو دیکھتے ہوئے ارضی سالمیت کی حفاظت کے لئے یمنی فریقوں کے درمیان گفتگو کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سعودی حکام اور ان کے ہمنواؤں کے ہاتھوں یمن میں انجام پانے والے جرائم خاص طور پر عید الاضحی کے دن کے مجرمانہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج جو کچھ یمن میں ہو رہا ہے وہ موجودہ دنیا اور انسانی حقوق کے دعویداروں کا اصلی روپ ہے۔

امام خامنہ ای نے امریکہ مخالف اور مغربی سامراج کے خلاف اسلامی جمہوریہ کے موقف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ موقف کسی تعصب کی وجہ سے نہیں بلکہ امریکہ اور مغربی حکومتوں کی کارکردگی اور حقائق کی وجہ سے ہے جو ظاہری انسانی، مہذب اور اخلاقی روپ کے ساتھ بدترین جرائم کا ارتکاب کرتی ہیں اور انسانی حقوق کا دم بھرتے نہیں تھکتیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے یمن اور فلسطین میں انجام پانے والے جرائم کے سلسلے میں مغربی دنیا کی بے توجہی کو موجودہ دنیا کے اصلی حقائق کا ایک نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ ان مجرم طاقتوں کا ایمان، استقامت اور اللہ تعالی کی نصرت پر توکل کے جذبے کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہئے اور یہی واحد راستہ بھی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب کے آغاز سے اب تک اور خاص طور پر آٹھ سالہ جنگ کے دوان اسلامی جمہوریہ پر کی جانے والی گوناگوں سختیوں اور دفاعی ضرورت کے وسائل کے حصول میں پیش آنے والی مشکلات کو یاد کرتے ہوئے فرمایا کہ چالیس سال سے عائد پابندیوں کے باوجود ملت ایران نے استقامت، ایمان اور جہاد کے جذبے کے ذریعے دفاعی وسائل کے میدان میں بہت اہم توانائیاں حاصل کیں۔

رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں یمن کے مجاہد و مومن مرد و زن کی جدوجہد کی حمایت کا اعلان کیا اور یمنی وفد سے کہا کہ وہ آپ کا سلام عزیز برادر مجاہد سید عبد الملک بدر الدین اسی طرح یمن کی مومن و مجاہد قوم کو پہنچائے۔

ملاقات کے شروع میں تحریک انصار اللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے رہبر انقلاب اسلامی کو تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبد الملک بدر الدین اور تمام یمنی مجاہدین کا سلام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی ولایت کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولایت اور امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت کا تسلسل مانتے ہیں اور یمن کے مظلوم عوام کی حمایت پر مبنی آپ کے حیدری و علوی موقف کو امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے مشن کا تسلسل اور نہایت حوصلہ بخش سمجھتے ہیں۔

محمد عبد السلام نے کہا کہ دنیا کے مظلوموں بالخصوص یمن کے عوام کی حمایت پر مبنی اسلامی جمہوریہ کا موقف ایک دینی و اعتقادی موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام جو بڑے دشوار حالات سے روبرو ہیں، خالی ہاتھ تاہم ایمان و ثبات قدم کے ساتھ 17 حکومتوں کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ملت یمن پورے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ متحدہ قوت کے طور پر ظلم و جارحیت کے مقابلے میں اپنی استقامت و پائيداری مکمل فتح ملنے تک جاری رکھے گی۔