رہبر انقلاب اسلامی نے ممتاز نوجوانوں کے شوق و ذوق، قابل تعریف جذبے اور بھرپور خود اعتمادی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہر ممتاز نوجوان ہمارے وطن عزیز کے پیکر کا ایک ٹکڑا ہے اور علمی ممتاز نوجوانوں کی مشکلات کو رفع کرنے کے لئے الیٹ طلبہ کے امور کے اسٹریٹیجک دستاویز پر پوری سنجیدگی سے عمل ہونا چاہئے۔
اس ملاقات میں 12 ممتاز نوجوانوں کی تقاریر میں ذکر کئے جانے والے نکات کو رہبر انقلاب اسلامی نے بہت اہم قرار دیا اور متعلقہ عہدیداران پر زور دیا کہ وہ ان نکات پر توجہ دیں اور تجاویز پر کام کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک میں شروع ہو چکی علمی پیشرفت کی مہم کو بدستور جاری رکھنے کی ضرورت ہے، البتہ بعض نئی سائنسز جیسے نینو سائنس اور بایو سائنس کے میدانوں میں ایران کا مقام قابل فخر ہے تاہم اس پر اکتفا نہیں کیا جا سکتا بلکہ علمی پیشرفت کا سلسلہ پوری رفتار سے جاری رہنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ممتاز علمی صلاحیت کے مالک نوجوانوں سے خطاب میں بعض کلیدی نکات پر زور دیا۔ سب سے پہلے تو آپ نے الیٹ طلبہ کے امور کے اسٹریٹیجک دستاویز پر عملدرآمد پر تاکید فرمائی۔ آپ کا کہنا تھا کہ اس دستاویز پر عملدرآمد کی صورت میں علمی پیشرفت، سائنسی مصنوعات کی مارکیٹنگ، اسی طرح دیگر مسائل حل ہو جائیں گے۔
دوسرا اہم نکتہ یہ تھا کہ ملک میں علمی پیشرفت کی مہم کی حقیقت کا انکار کرنے والے تخریبی فکر کے افراد کے ذریعے پھیلائے جانے والے خیالات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ تخریبی فکر رکھنے والے بدخواہ افراد کا ایک حلقہ ہے جو بد قسمتی سے یونیورسٹیوں کے اندر بھی موجود ہے وہ علمی میدان میں ایران کی بڑی جست کا، جو ایک نمایاں حقیقت ہے، انکاری ہے اور یہ فکر پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے کہ ملک میں کچھ ہوا ہی نہیں ہے تاکہ عوام کو شک و شبہ اور مایوسی میں مبتلا کرے لیکن آپ کو اس حلقے کے سامنے ہرگز مایوس نہیں ہونا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کا کرشمہ یہ رہا کہ اس نے مرد و زن، پیر و جواں سب کے اندر دشوار میدانوں منجملہ سخت علمی شعبوں میں وارد ہونے کی جرئت پیدا کر دی، جس پر دشمن بھی تعریف کرنے سے خود کو روک نہیں سکے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے علمی میدان میں ملک کو حاصل افتخارات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ علمی توانائیوں کو بروئے کار لانے کا نتیجہ یہ ہے کہ دفاعی توانائی میں ارتقاء، بیماریوں پر کنٹرول اور پیشرفتہ علاج، انجینیئرنگ میں پیشرفت، بایو ٹیکنالوجی اور نینو ٹیکنالوجی کے میدانوں میں پائيدار مصنوعات کی پیداوار، پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی جیسے ثمرات حاصل ہوئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اتنی نمایاں کامیابیوں کے باوجود بعض افراد علمی میدان میں ملک کی بڑی جست کا انکار کرتے ہیں اور اگر ان کا بس چلے تو وہ پیشرفت کے اس عمل کو روک دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر علم و سائنس انسان دوستی کی صحیح ثقافت کے ہمراہ ہو تو وہ علم و دانش کے حقیقی مفادات سے بشریت کے بہرہ مند ہونے کا راستہ ہموار کرتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بہت اہم اور بے حد منفعت بخش ایٹمی سائنس اگر اقتدار پسندی کے منفی کلچر کے ہمراہ ہو جائے تو اس کے نتیجے میں ایٹم بم بن جاتا ہے اور دنیا و انسانیت کے لئے بہت بڑے خطرے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹم بم کے استعمال کی حرمت کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے حتمی اور شجاعانہ موقف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم اس میدان میں آگے جا سکتے تھے لیکن دین عزیز اسلام کے حکم کی بنیاد پر ہم نے اس ہتھیار کے استعمال کو مطلقا حرام قرار دیا، بنابریں کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم ایسے ہتھیار کی پیداوار اور نگہداشت کے لئے پیسہ خرچ کریں جس کا استعمال ہر صورت میں حرام ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ممتاز علمی نوجوانوں کی صنف کو دو التزامات دینی اصولوں اور قومی وقار کی پابندی کی سفارش کی اور فرمایا کہ ایرانی دانشور جب اسلامی و ایرانی کلچر میں ڈھل جاتا ہے تو ملت کی زندگی کا اسٹریٹیجک عنصر بن جاتا ہے اور ملک کو نئی روح اور نئی توانائی عطا کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مغربی یونیورسٹیوں کے کلچر کی پیروی علمی و سائنسی اختراعات کی نابودی کا باعث بنے گی۔ آپ نے فرمایا کہ دوسروں کی پیروی در حقیقت اصلی علمی جوش و جذبے کو ختم کر دیتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے چھٹے نکتے کے طور پر الیٹ طلبہ کی صنف کو یہ سفارش کی کہ عمومی سفارت کاری میں اپنا رول ادا کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ گزشتہ صدیوں میں وسیع ایرانی ثقافت نے بہت وسیع دائرے میں ممتاز علمی ہستیوں کو جمع کیا جو موجودہ الیٹ نوجوانوں کے اندر موجود توانائیوں کی نوید دیتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پاکیزہ و با شرف علم و دانش اور صحیح نظرئے کی ترویج کے ذریعے مغربی ایشیا کے علاقے، عالم اسلام اور اسلامی مزاحمتی محور کے دائرے میں موجود ممتاز علمی ہستیوں سے رابطہ قائم کرنا اور انھیں ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا بلکہ پوری دنیا کے یہاں تک کہ امریکہ اور یورپ کے ملکوں میں موجود حق پسند علمی ہستیوں کو بھی ایک ساتھ لانا ممکن ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سرمایہ دارانہ نظام اور اشتراکی نظام کے درمیان دنیا والوں کے سامنے اسلامی انقلاب کے ذریعے پیش کئے گئے تیسرے راستے کی تشہیر اور تعارف میں ہونے والی کوتاہی پر تنقید کی اور فرمایا کہ ہمارا راستہ نہ تو اشتراکی راستہ ہے اور نہ لبرل ڈیموکریسی پر مبنی ہے، ہم نے اسلام کی برکت سے اقوام کے سامنے ایک تیسرا راستہ پیش کیا ہے تو ہمیں مدلل گفتگو اور اپنے عمل سے لوگوں کے دلوں کو بشریت کے لئے منفعت بخش اس راستے کی جانب مائل کرنا چاہئے اور قوموں کو مغرب کی پست ثقافت کے روز افزوں تسلط سے نجات دلانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں امید کا جذبہ پیدا کرنے اور اسے تقویت پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں فرمایا کہ بے شک ملک کے اندر مختلف مشکلات ہیں لیکن ان مشکلات کا تذکرہ کرتے وقت مسلسل حاصل ہونے والی کامیابیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اور ہمیشہ مشکلات کا رونا نہیں رونا چاہئے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں نوجوانوں کے دلوں میں امید کی لو ماند پڑنے لگتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اللہ کی ذات پر توکل، تقوی و روحانیت کو حقیقی امید کا سرچشمہ قرار دیا اور ممتاز نوجوانوں کو سفارش فرمائی کہ جہاں تک ہو سکے اپنے دلوں کو پاکیزہ بنائیے اور قول و فعل میں ہمیشہ اللہ تعالی کو حاضر و ناظر جانئے، ایسی صورت میں آپ اپنی دائمی پیشرفت میں اللہ کی نصرت و مدد کو بخوبی محسوس کر سکیں گے۔
اس ملاقات میں سائنس و ٹیکنالوجی کے امور کے نائب صدر جناب سورنا ستاری نے کہا کہ داخلی افرادی قوت، تربیت اور ثقافت کی بنیاد پر علمی اختراعات و پیشرفت، نیشنل الیٹ فاؤنڈیشن کا لائحہ عمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری نظر میں الیٹ نوجوان وہ ہے جو اپنے ملک کو اہمیت دیتا ہو، یہاں روزگار کے مواقع پیدا کرے اور اسی بنیاد پر فاؤنڈیشن محنت و جدت عملی کی بنیاد پر کسی کی بھی پشت پناہی کرتا ہے۔