اس استقامت و پائيداری کے ستون، ایک طرف فلسطین کے اندر اور باہر مجاہد فلسطینی تنظیمیں اور فلسطین کے مومن و مجاہد عوام ہیں تو دوسری جانب پوری دنیا کی مسلم قومیں اور حکومتیں بالخصوص علما و دانشور، سیاسی شحصیات اور یونیورسٹیوں سے وابستہ افراد ہیں۔ اگر یہ دونوں مستحکم ستون اپنی جگہ پر قائم رہیں تو بلا شبہ بیدار ضمیر، ذہن اور فکریں جو سامراج و صیہونزم کے میڈیا کے مسحورکن پروپیگنڈوں سے مسخ نہیں ہوئے ہیں دنیا کے ہر گوشے سے صاحب حق اور مظلوم کی مدد کے لئے آگے آئيں گے اور سامراجی نظام کو ان کے افکار و نظریات، جذبات و احساسات اور عمل و اقدامات کے ایک طوفان کا سامنا کرنا ہوگا۔
اس حقیقت کا ایک نمونہ غزہ کی حالیہ پر شکوہ استقامت و پائيداری کے ایام میں ہم سب نے دیکھا۔ ذرائع ابلاغ کے کیمروں کے سامنے ایک عالمی امداد رساں ادارے کے مغربی سربراہ کا گریہ، انسان دوستانہ امداد کی تنظیموں کے کارکنوں کے ہمدردی بھرے بیانات، یورپی دار الحکومتوں اور امریکی شہروں میں عوام کے عظیم جذباتی مظاہرے، لاطینی امریکہ کے کچھ ملکوں کے سربراہوں کے شجاعانہ اقدامات، یہ سب اس بات کی علامت ہے کہ غیر مسلم دنیا پر بھی ابھی فساد و شر کی موجب طاقتوں کا مکمل غلبہ نہیں ہو سکا ہے جنہیں قرآن میں شیطان کہا گيا ہے۔ اب بھی حقیقت کی جلوہ نمائی کے لئے مواقع موجود ہیں۔
جی ہاں، فلسطین کے عوام اور مجاہدین کا صبر و ضبط، استقامت و پائیداری اور تمام اسلامی ممالک سے ان کی ہمہ جہتی امداد و حمایت فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے شیطانی طلسم کو چکناچور کر دے گی۔ مسلم امہ کی عظیم توانائیاں سب سے گرم اور فوری مسئلہ فلسطین سمیت عالم اسلام کی تمام مشکلات کو حل کر سکتی ہیں۔
میرا خطاب پوری دنیا کے مسلمان بھائيوں اور بہنوں اسی طرح ہر ملک و ملت کے بیدار ضمیروں سے ہے۔ آپ ہمت سے کام لیجئے اور صیہونی مجرموں کے تحفظ کے طلسم کو توڑ دیجئے۔ غزہ کے المئے کے ذمہ دار صیہونی حکومت کے سول اور فوجی عہدہ داروں کو عدالت کے کٹہرے میں کھینچ لائیے اور انہیں اس کیفر کردار تک پہنچائیے جو عدل و عقل کا تقاضا ہے۔ یہ پہلا قدم ہے جو اٹھایا جانا چاہئے۔ صیہونی حکومت کے سول اور فوجی حکام پر مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔
اگر مجرم کو سزا مل جائے تو جرم کا جنون رکھنے والوں کے لئے حالات ناسازگار ہو جائيں گے۔ بڑے جرائم کے ذمہ داروں کو آزاد چھوڑ دینا مزید جرائم کی ترغیب او حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔
~امام خامنہ ای
4 مارچ 2009