اس موقع پر حاضرین سے اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیا کہ اہل بیت علیہم السلام کی مدح سرائی کرنے والے شعرا اور نوحہ و مرثیہ خوانوں کا سب سے اہم فریضہ معاشرے میں بالخصوص نوجوانوں کے درمیان دینی تعلیمات کی ترویج اور ثقافت سازی کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی طرز زندگی کے سلسلے میں ثقافت سازی کرنا بالخصوص سماجی یکجہتی، امداد باہمی، رزمیہ جذبے، استقامت اور بصیرت کو معاشرے میں گہرائی تک اتارنا شعرا، مدح سراؤں اور نوحہ خوانوں کی موثر اور فیصلہ کن صنف کی اہم ذمہ داری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی پرشکوہ تشییع جنازہ کو نمایاں مثالوں سے تعبیرکرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کی ایک بنیادی ضرورت نوجوانوں کو 'نرم جنگ کے ہتھیاروں' سے آراستہ کرنا یعنی نوجوانوں کے اندر فکری و ذہنی و روحانی توانائیوں کو بڑھانا اور فاطمی معارف اور اہل بیت کی تعلیمات کی صحیح شناخت ہے۔
آپ نے فرمایاکہ اس ہتھیار سے نوجوانوں کو آراستہ کرنے کا مطلب معاشرے اور اسلامی نظام کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ شعرا اور مدح سراؤں کی صنف کا فریضہ ہے اور اگر اس فریضے پر کما حقہ عمل نہ کیا گیا تو بارگاہ خداوندی میں ان کا سخت محاسبہ ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات، امام حسین کی مجالس اور حضرت زہرا کے نام اور ذکر کے اثرات کا ایک نمونہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ غول پیکر وحشی امریکہ کے دباؤ کے سامنے ملت ایران کی استقامت جس نے عالمی مبصرین کو مبہوت کر دیا ہے، انھیں تعلیمات کی برکتوں کا نتیجہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ 11 فروری کی ریلیوں اور اس سے پہلے جنت مقام کمانڈر (شہید سلیمانی) کی تشییع جنازہ نے سب کو متحیر کر دیا کہ یہ کیسی قوم ہے؟! یہ استقامت در حقیقت اہل بیت کی تعلیمات اور حسین ابن علی و فاطمہ سلام اللہ علیہا کے نام کی برکت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شعرا و ذاکرین اور مدح خوانوں کی ایک اور اہم ذمہ داری اسلامی طرز زندگی کی ترویج و تقویت بتایا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر ہم دشمن کی ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ طرز زندگی کو صحیح اور اسلامی راستے پر واپس لائیں اور اس کا واحد طریقہ ہے ثقافت سازی اور اس سلسلے میں خطبا، شعرا و ذاکرین کا کردار بہت اہم ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق دینی تعلیمات اور اسلامی طرز زندگی کا ایک اہم جز ہے دشمن سے نہ ڈرنا اور اللہ پر توکل کرنا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر انقلاب کے ابتدائی دنوں میں کہا جاتا کہ ایران سائنس و ٹیکنالوجی کے اعتبار سے، سیاسی پوزیشن کے اعتبار سے اور علاقائی اثر و رسوخ کے اعتبار سے موجودہ دور والے مرحلے تک پہنچ جائے گا تو کسی کو یقین نہ آتا لیکن ملت ایران نے اللہ پر توکل کیا، کسی بھی طاقت سے ہراساں نہیں ہوئی اور پیشرفت کے موجودہ مرحلے پر پہنچ گئی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ثقافتی امور، حجاب کے موضوع، باطل کا مقابلہ اور ولی امر کی حمایت جیسے میدانوں سے متعلق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تعلیمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ فاطمی تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم سماجی یکجہتی اور دوسروں کی مدد کرنا ہے جسے شہزادی کونین کے خطبات اور طرز سلوک میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ معاشرے خاص طور پر نوجوانوں کی آج کی ضرورت روزگار اور شادی کے مسائل کا تصفیہ اور سماجی یکجہتی کی ترویج ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کم بچے پیدا کرنے کی ترغیب دلانے والے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے، کہ جس کا نتیجہ سماج پر بڑھاپے کا غلبہ اور نوجوانوں سے خالی معاشرے پر دشمن کے تسلط کا راستہ آسان ہو جانا ہے، ضروری ہے کہ شادیوں کو آسان بنانے اور زیادہ بچے پیدا کرنے کی ثقافت سازی کی جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تھنک ٹینکس کے منصوبوں اور مغربی ذرائع ابلاغ کی وسیع البنیاد تشہیرات میں ملت ایران کو امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے کی تلقین کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران بحمد اللہ اب تک ڈٹی ہوئی ہے اور آئندہ بھی ثابت قدمی سے کھڑی رہے گی لیکن اس استقامت کے لئے ضروری ہے کہ معاشرے میں دائمی طور پر روحانی قوت پھیلائی جائے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ملک کے اندر رزمیہ جذبہ موجزن ہے اور ملت ایران ان تمام معاملات میں جن میں پرجوش اور شجاعانہ شراکت کی ضرورت ہوتی ہے ہمیشہ میدان میں حاضر رہتی ہے تاہم اس جذبے کا تسلسل قائم رکھنے کے لئے دینی تعلیمات کو گہرائی تک اتارنے اور ثقافت سازی کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کے پاس ہر شعبے میں مثالی افراد ہیں۔ بہترین فوجی کمانڈر، جوش و جذبے سے سرشار نوجوان علمی شخصیات، بہترین فنکار اور ہر میدان میں کام کے لئے آمادہ عوام جو اسلام اور اسلامی حکومت کی ضرورت کے مطابق ہر جگہ موجود رہتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو میں مشاہدہ کر رہا ہوں اس کے مطابق یقینا دشمن کے وسیع محاذ پر حتمی اور آخری فتح ملت ایران کا مقدر ہے۔