دشمنوں کے مقابلے میں غیظ و غضب ہونا چاہیے، "و یذھب غیظ قلوبھم" (اور (اللہ) ان کے دلوں کے غصے کو مٹا دے گا۔ سورۂ توبہ، آيت 15) اس دشمن کے مقابلے میں، جو آپ کے تشخص اور آپ کے وجود کا مخالف ہے، غیظ و غضب مقدس ہو جاتا ہے، اس میں کوئي حرج نہیں ہے، بالکل نہیں۔ مومنین کے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان، جن کے ساتھ ہمیں اسلامی برتاؤ کا حکم دیا گيا ہے، غصے اور غیظ کی حالت نہیں ہونی چاہیے۔ غصہ، انسان کو نقصان پہنچاتا ہے۔ غصے میں فیصلہ کرنا مضر ہے، غصے میں بات کرنا نقصان دہ ہے، غصے میں کام کرنے سے نقصان ہوتا ہے اور زیادہ تر غلطی پر منتج ہوتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ یہ وہ چیز ہے جس میں، ہم میں سے بہت سے لوگ مبتلا ہوتے ہیں۔ اس غصے کو روکنا، جو انحراف کا سبب بنتا ہے، فکر اور عمل میں غلطی ہو جانے کا سبب بنتا ہے، تقوی کے مقامات میں سے ایک ہے۔ "و کظم الغیظ" (اور غصے کو پی جانا۔)
امام خامنہ ای
3/8/2013