21 اپریل 2020 کو رہبر انقلاب اسلامی نے محفل قرآنی میں ویڈیو کانفرنس سے شریک ہونے والے افراد سے خطاب کرتے ہوئے ماہ رمضان کی آمد کی مبارکباد پیش کی اور انسان کی شخصی و سماجی زندگی کے ارتقا کے لئے سعادت کی ضامن قرآنی تعلیمات کے سلسلہ میں گفتگو فرمائی۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے قرآنی ہدایات پر عمل کو ظلم و ستم، امتیازی سلوک، جنگ و بد امنی اور اقدار کی پامالی سے نجات اور امن و سلامتی کے نفاذ کا واحد راستہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ قرآن کریم کی بعض ہدایات، زندگی کو کچھ اصول و قواعد کے تحت ڈھالنے کے لئے ہیں۔ وہی اصول و قواعد کہ جنہیں اگر مال و ثروت، طاقت اور خواہشات کی بنیادوں پر تشکیل دیا جائے تو انسان حقیقی اور اخروی زندگی سے محروم ہو جاتا ہے لیکن اگر انسان اپنی دنیوی زندگی کی بنیاد حسنات اور نیکیوں پر استوار کرے تو وہ یقینی طور پر دنیوی مفادات کے ساتھ ساتھ آخرت کی حقیقی زندگی کو بھی حاصل کر لیتا ہے۔
دیگر انسانوں کی زندگی کو آباد کرنے اور محروم و نادار طبقے کی نجات کے لئے طاقت و ثروت جیسی خدا کی دی ہوئی نعمتوں کا استعمال، یہ بھی ایک قرآنی اصول تھا جس پر رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے سماجی تعلقات کے حوالے سے قرآنی ہدایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ غیبت سے پرہیز اور اپنے مخالف اور دشمنوں کے سلسلہ میں بھی انصاف کا خیال رکھنا، یہ قرآن کریم کی ہدایات میں شامل ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ غیر یقینی باتوں کی پیروی سے اجتناب بھی ایک قرآنی حکم ہے جسے آج جرنلزم کی دنیا میں نظر انداز کیا جاتا ہے اور غلط خبریں اور افواہیں سماج میں عام کی جاتی ہیں۔
رہبر انقلاب نے ظالموں پر اعتماد سے پرہیز، زندگی میں عدل و انصاف کے نفاذ اور امانت میں خیانت سے اجتناب جیسی اسلامی ہدایات کا بھی ذکر کیا اور فرمایا کہ خیانت کا تعلق منصب سے بھی ہو سکتا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ قرآن کریم نے حکم دیا ہے کہ دشمنِ (اسلام) سے نہ ڈرا جائے اور اسکے مقابلے میں قیام کیا جائے مگر آج بعض اسلامی حکومتوں کی موجودہ صورتحال اور ظالموں کے ذریعے ان کی تحقیر، ظالم طاقتوں سے انکے خوف کا نتیجہ ہے۔
آپ نے بڑی طاقتوں کے مقابلے میں بانی انقلاب اسلامی امام خمینی (رہ) کے نڈر ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ سے ڈرنے کے تلخ نتائج ہوتے ہیں اور ہم نے ماضی میں یہ دیکھا ہے کہ ہماری بھی حکومتوں کو امریکہ سے خوف کھانے کے نتیجے میں کن مشکلات سے روبرو ہونا پڑا۔
آپ نے ذکر خدا کے لئے خضوع و خشوع کے ساتھ نماز کی ادائگی اور ماہِ مبارک رمضان میں خدا سے طلبِ مغفرت اور عفو و بخشش کو روحانی ارتقا کے لئے تمہید قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ امت اسلامیہ اور بالخصوص اسلامی حکام و حکومتوں کو قرآنی تعلیمات و ہدایات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق حاصل ہو کیوں کہ تمام مشکلات کے لئے شفابخش نسخہ یہی قرآنی ہدایات ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس کی بنا پر وزارت صحت کی جانب سے حفظان صحت اور احتیاطی تدابیر اختیار کئے جانے کی تاکید کے پیش نظر، اس سال محفل قرآنی کا اہتمام دو الگ الگ مقامات سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کیا گیا جس میں تہران کے حسینہ امام خمینی (رح) سے رہبر انقلاب اسلامی جبکہ مصلائے امام خمینی (عیدگاہ) سے قاریان قرآن کریم نے شرکت کی۔