قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کے ممالک کو تسلط پسند اور زیر تسلط ممالک میں تقسیم کرنے کو غیر منطقی اور غیر منصفانہ قرار دیا اور فرمایا کہ ایشیائي، افریقی اور لاطینی امریکہ کے ممالک اپنے باہمی تعاون کو فروغ دے کر عالمی تعلقات کی موجودہ صورت حال کو تبدیل کر سکتےہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی حامنہ ای نے خود اعتمادی اور اپنی صلاحیتوں سے آشنائی کو موجودہ دور میں قوموں اور حکومتوں کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ امریکہ اور اسرائیل، دنیا کے ممالک کی دوستی اور قربت کے مخالف ہیں اسی لئے افریقہ کے بحرانوں اور نسلی، قبائلی و سیاسی جنگوں میں ان کا بنیادی کردار رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایریٹریا کے عوام کی طویل جد وجہد اور ان کے لئے ایرانی عوام کی ہمدردی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران افریقی ممالک کو بہت مثبت انداز میں دیکھتا ہے اور افریقی و ایشیائي بالخصوص علاقائی و ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات میں مزید وسعت لانا چاہتا ہے۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد بھی موجود تھے۔
اس موقع پر ایریٹریا کے صدر آسیاس آفورقی نے ایریٹریا کے عوام کے لئے ایرانی قوم کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اور ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کو علاقے کی قوموں کی آزادی کے سلسلے میں ایک نیا موڑ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کامیابی سے سامراج کا رعب و دبدبہ ختم ہو گیا۔
انہوں نے متعدد علاقائی اور عالمی مسائل میں ایران اور ایریٹریا کے مشترکہ نظریات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ باہمی تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔