قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج جعمرات اٹھائیس اگست دو ہزار آٹھ عیسوی کو ماہرین کی کونسل کے سربراہ اور دیگر اراکین سے ملاقات میں اس کونسل کو بہت اہم مقام کا حامل اور عوام اور اسلامی نظام کے لئے اطمینان خاطر کا موجب قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ماہرین کی کونسل کی ایک سب سے اہم ذمہ داری بنیادی اصولوں اور نعروں کی تقویت و تحفظ اور اسلامی نظام کو صحیح سمت میں آگے بڑھانا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کونسل کے اراکین کی علمی و دینی منزلت اور اس میں رکنیت کے لئے معین اعلی معیاروں کو کونسل کی خاص اہمیت کی نشانی قرار دیا اور فرمایا کہ اس کونسل کی ایک ذمہ داری قائد انقلاب کی تقرری کرنا اور اس کی شرطوں پر مسلسل نظر رکھنا ہے۔ یہ چیز بھی اس کونسل کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی نظام میں ماہرین کی کونسل لا ینحل مسائل کا حل پیش کرتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے آئین کے تناظر میں اسلامی نظام کی قانونی و رسمی شکل و ڈھانچے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ قانونی شکل نظام کے مختلف قانونی و رسمی شعبوں پر استوار ہے اور اسلامی نظام کی حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ اس شکل اور ڈھانچے کی حفاظت کی جائے البتہ یہ شرط لازمی ہے تاہم یہی کافی نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام کی حفاظت کے لئے سب سے بڑی شرط اس کے بنیادی اصولوں اور اس نظام کے مشمولات کی حفاظت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر نظام کے اصل مشمولات اور بنیادی اصولوں پر توجہ نہ دی جائے تو ممکن ہے کہ نظام کی رسمی شکل کی کھال کے نیچے بڑی خاموشی سے تدریجی تبدیلی ہو اور نظام اصل راستے سے منحرف ہو جائے اور خاص افراد بھی اس تدریجی انحراف کی جانب متوجہ نہ ہو سکیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کی رسمی شکل اور ڈھانچے کو نظام کے ہارڈ ویئر کا شعبہ قرار دیا اور فرمایا کہ نظام کے سافٹ ویئر کا شعبہ جو انقلاب کے بنیادی نعروں، حقیقی معیاروں اور فکری میلان پر مشتمل ہے، نظام کی حفاظت کے لئے بہت اہم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے بنیادی معیاروں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ عدل و انصاف پسندی، حقیقی آزادی و خود مختاری، سامراج کی مخالفت، دشمن سےبے خوفی، عوام دوستی، غریب پروری، محروم و مستضعف طبقات پر توجہ، اسراف و فضول خرچی اور شاہانہ زندگی سے گریز اسلامی انقلاب کے بنیادی اصول ہیں جن میں کسی بھی صورت میں کوئی تبدیلی نہیں آنی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ان اصولوں اور معیاروں کی اہمیت و اعتبار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اصول قرآن و اسلامی تعلیمات سے ماخوذ ہیں، اسلامی نظام کے دشمنوں نے گزشتہ تیس برسوں میں اسلامی نظام کے بنیادی اصولوں پر سوالیہ نشان لگانے کی مسلسل کوششیں کی ہیں اور یہ ظاہر کرنا چاہا ہے کہ ایران میں ان اصولوں کی پابندی ہی بہت سے مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔
آپ نے ایرانی حکومت کے خلاف مغربی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی ابتدا سے ہی ہر حکومت کے خلاف دشمنوں کی یہی تشہیراتی پالیسیاں جاری رہی ہیں اور جب بھی انہیں احساس ہوا کہ کسی حکومت کی حکمت عملی بنیادی اصولوں سے ہم آہنگ اور ان کی سامراجی خواہشات کے خلاف ہے تو اسے ہدف تنقید بنایا گيا جبکہ اگر حکومت کا کوئی اقدام ان کی خواہشات کے موافق رہا ہو تو اس کی خوب قدر دانی کی گئی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں سے کبھی مرعوب نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسلامی نظام کی قوت و طاقت میں اتنا اضافہ ہو جانا چاہئے کہ دشمن مایوس ہو جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں حالیہ برسوں کے دوران نظر آنے والی علمی تحریک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کوئی بھی ایسا پیچیدہ تکنیکی کام نہیں ہے جو ہمارے ملک کے نوجوانوں کی طاقت کے باہر ہو اور یہ علمی توانائی ملک کی طاقت و قوت کا ایک ستون ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام پر گہرے اعتقاد و ایمان اور عوامی طبقات کے درمیان بھرپور اتحاد کو ملک کی حفاظت و پاسداری کی بنیادی ضرورتیں قرار دیا اور فرمایا کہ ان شعبوں میں پہلے سے زیادہ محنت سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور حکام و عوام کے درمیان اتحاد اس میں سب سے زیادہ اہم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت انقلاب کے نعرے اور اصول معاشرے میں مختلف سطح پر جلوہ گر ہیں جس کی قدر کی جانی چاہئے کیونکہ ان حالات میں انسان الہی الطاف و عنایات کا مشاہدہ کرتا ہے جیسا کہ ایک موقع پر امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ اس اسلامی انقلاب کی پشت پر دست قدرت الہی واضح طور پر نظر آتا ہے۔
اس ملاقات میں ماہرین کی کونسل کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے کونسل کے حالیہ اجلاس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اس اجلاس میں صدر محترم نے اقتصادی تبدیلیوں کے منصوبے کی تفصیلات پیش کیں جس پر کونسل کے اراکین نے کچھ سوالات کئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کلی طور پر متفق علیہ ہے اور امید کی جاتی ہے کہ اس پر بخوبی عملدرآمد سے ملک کی اقتصادی مشکلات حل ہوں گی۔ آیت اللہ رفسنجانی نے اسی طرح کونسل کے اجلاس میں پیش کی جانی والی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سکریٹری کی رپورٹ کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی کونسل کے اراکین ایٹمی امور سے متعلق اس رپورٹ سے مطمئن ہیں اور اسے امید افزا قرار دیتے ہیں۔