قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ہزاروں طلبہ اور شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں سامراج کی شناخت کے لئے بصیرت کی ضرورت پر زور دیا اور امریکی حکومت کو دنیا کی حقیقی سامراجی طاقت قرار دیتے ہوئے فرمایا: جب تک امریکی حکومت دھونس دھمکی اور سامراجی مزاج کو ترک نہیں کر دیتی اس وقت تک ملت ایران امریکی حکومت کی بظاہر امن پسندانہ باتوں پر یقین نہیں کرے گی اور کسی بھی صورت میں خود مختاری، آزادی، قومی مفادات اور اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی۔
تیرہ آبان مطابق چار نومبر کو سامراج کے خلاف جد و جہد کے قومی دن کی مناسبت سے آج اپنے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے صحیح، منطقی، عقلی اور ساتھ ہی پر عزم جد و جہد کے لئے کچھ باتوں کو لازمی شرط قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: ایمان پر استوار جذبہ اس جد و جہد کی ایک لازمی شرط ہے کیونکہ کسی بھی قوم کو حکم صادر کرکے دشوار گزار میدانوں میں قدم رکھنے کے لئے تیار نہیں کیا جا سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: تیس برسوں کے دوران بے شمار تجربات کی برکت سے آج کی نوجوان نسل ایسے جذبہ ایمانی سے سرشار ہے کہ اسے اوائل انقلاب کے نوجوانوں سے کمتر نہیں قرار دیا جا سکتا۔ آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ تحریک انقلاب سے دور ہو جانے والے چند فرسودہ انقلابیوں کا معاملہ ملت ایران اور نوجوان نسل سے الگ ہے۔ آپ نے فرمایا: اگر آج بھی مسلط کردہ جنگ جیسا کوئی معاملہ ملک کو پیش آ جائے تو دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے رضاکارانہ طور پر سامنے آنے والے نوجوانوں کا ہجوم سن اسی اور اکاسی کے برسوں سے کئی گنا زیادہ ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے بصیرت کو صحیح، منطقی اور پر عزم جد و جہد کی دوسری لازمی شرط قرار دیا اور فرمایا: حالیہ دنوں میں بصیرت پر بار بار تاکید کرنے کی وجہ دنیا کے موجودہ حالات اور ایران کی بے مثال اور ممتاز پوزیشن ہے کیونکہ ان حالات میں کسی بھی عمومی تحریک کے لئے عمومی بصیرت کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ موجودہ نوجوان نسل میں اوائل انقلاب کی نوجوان نسل سے زیادہ بصیرت ہے اور سامراج سے مقابلے کے لئے سب سے اہم چیز سامراج کی شناخت ہے۔ آپ نے فرمایا: سامراج یعنی وہ طاقت اور طاقتیں جو مالیاتی، فوجی اور تشہیراتی وسائل کے ذریعے دیگر ملکوں اور قوموں کے داخلی امور میں مالکانہ مداخلتیں کرتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کے مختلف ممالک بالخصوص اسلامی ملکوں میں امریکی حکومت کی کارکردگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس حکومت کو حقیقی سامراجی حکومت قرار دیا اور فرمایا: اسلامی انقلاب کی کامیابی اور پٹھو و بد عنوان سلطنتی نظام کی بساط لپیٹنے کی ملت ایران کی توانائی سامنے آنے کے بعد امریکی حکومت نے ملت ایران سے معذرت خواہی، اس کے ہاتھوں سے اس قوم کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی اور مسائل کو حل کرنے کے بجائے اسلامی انقلاب کے ابتدائی ایام سے ہی ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف سازشیں شروع کر دیں اور تہران میں امریکی سفارت خانہ ملت ایران کے خلاف سازشوں اور جاسوسی کا مرکز بن گيا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ملت ایران کے خلاف امریکا کے ان تیس برسوں کے جرائم کی ایک طویل فہرست تیار ہو گئی ہے، فرمایا: برسوں قبل ایک امریکی وزیر دفاع نے اس ملک کے حکام کے دل کی بات بیان کر دی تھی اور ملت ایران کی بیخ کنی کا مطالبہ کیا تھا اور انہوں نے جو بھی ممکن تھا کیا لیکن عظیم امام (خمینی رہ) اور تاریخ کے اس بے مثال انسان نے امریکا کا ڈٹ کا مقابلہ کیا اور پرزور انداز میں واضح کر دیا کہ ملت ایران پسپائی اختیار نہیں کرے گی اور امریکا اس کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکے گا۔
آپ نے زور دیکر فرمایا کہ امریکا کے بس میں جو بھی تھا اس نے ملت ایران کے خلاف کیا اور اس ٹکراؤ کا نتیجہ ملت ایران کی سربلندی، اسلامی جمہوریہ کی ترقی اور ملک و نظام کی طاقت و توانائی میں روز افزوں اضافے کی صورت میں نکلا۔
قائد انقلاب اسلامی نے بعض امریکی حکام کے بظاہر امن پسندانہ حالیہ بیانوں کا ذکر کیا اور فرمایا: جب بھی امریکیوں کے چہرے پر ظاہری مسکراہٹ نظر آئی ہے توجہ اور جائزے کے بعد واضح ہوا ہے کہ ان کے ہاتھوں میں خنجر بھی چھپا ہوا ہے اور ان کی نیت میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ٹیکٹک والی مسکراہٹ سے صرف بچوں کو فریب دیا جا سکتا ہے، اگر ایک عظیم، تجربہ کار قوم اور اس کے منتخب حکام ایسی مسکراہٹوں کے فریب میں آ جائیں تو اس کا مطلب ہوگا کہ وہ بے حد سادہ لوح یا پھر ہوا ہوس میں ڈوبے ہوئے لوگ ہیں جو دشمن سے ساز باز کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اگر ملک کے حکام با فہم، تجربہ کار اور پختہ اور قوم کے مفادات کے تئیں وفادار ہوں تو ان مسکراہٹوں کے فریب میں ہرگز نہیں آئيں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران سے مذاکرات اور مسائل کے حل کے لئے نئے امریکی صدر کی بظاہر پر کشش باتوں اور زبانی و تحریری پیغاموں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع سے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ جلدبازی نہیں دکھائے گا اور تبدیلی کے نعرے کو عملی میدان میں پرکھے گا اور اس عرصے میں عملی میدان میں جو کچھ نظر آیا وہ زبان پر جاری ہونے والی باتوں کے بر خلاف تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایرانی ہجری شمسی سال کے آغاز پر مقدس شہر مشہد کی اپنی اس تقریر کا حوالہ دیا جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ اگر آہنیں پنجے پر مخملی دستانہ چڑھا ہوا نظر آیا تو اسلامی جمہوریہ ایران اس کی جانب اپنا ہاتھ نہیں بڑھائے گا، آپ نے فرمایا کہ امریکی ایک طرف تو مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف اپنی دھمکیاں بھی جاری رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مذاکرات کا وہ نتیجہ نکلنا چاہئے جو ہمیں پسند ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ وہی بھیڑئے اور بکری والا رابطہ ہے جس کے بارے میں امام ( خمینی رہ) نے فرمایا ہے کہ ہمیں ایسے رابطے کی ضرورت نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب دنیا میں دو بڑی طاقتیں تھیں اور اسلامی جمہوریہ کی دشمنی کے سلسلے میں دونوں میں اتفاق رائے تھا (اس وقت بھی) ملت ایران نے ان کا مقابلہ کیا اور دونوں بڑی طاقتوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، اس سے امریکیوں کو سبق لینا چاہئے کیونکہ اب امریکا میں وہ پہلے والی طاقت نہیں ہے جبکہ اسلامی نظام کی طاقت میں کئی گنا کا اضافہ ہو چکا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملت ایران خود مختاری، آزادی، قومی مفادات اور سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں پیشرفت و ترقی کے لئے کوشاں ہے اور اگر کوئی ملت ایران کے ان حقوق پر دست درازی کرنے کی کوشش کرے گا تو ملت ایران اپنی پوری توانائی سے اس کا مقابلہ کرے گی اور اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گی۔
آپ نے فرمایا: جب امریکا سامراجی خصلتیں اور قوموں کے امور میں مداخلتیں بند کر دے گا تب وہ ہماری نظر میں دوسرے ممالک کی مانند ہو جائے گا لیکن جب تک امریکا ایران میں واپسی، زمانے کو پیچھے لے جانے اور ایران پر (ماضی کا) تسلط قائم کرنے کا لالچ دل سے نہیں نکالے گا تب تک وہ کسی بھی طریقے سے ملت ایران کو عقب نشینی پر تیار نہیں کر سکے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکی، انتخابات کے بعد پیش آنے والے بعض مسائل پر خوش نہ ہوں کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جڑیں بہت زیادہ گہرائیوں تک پھیلی ہوئی ہیں اور اسلامی نظام اس سے کہیں زیادہ دشوار حالات اور مسائل پر قابو پانے میں کامیاب رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکی یاد رکھیں! معدودے چند افراد جو خباثت آمیز جذبے کے ساتھ یا سادہ لوحی میں پڑ کر اسلامی جمہوریہ ایران کے مد مقابل کھڑے ہوئے ہیں وہ امریکا کے لئے ریڈ کارپٹ نہیں بچھا سکیں گے کیونکہ ملت ایران ڈٹ کر کھڑی ہوئی ہے۔
آپ نے اپنے خطاب میں اسی طرح ملک اور مستقبل کو نوجوان نسل سے متعلق قرار دیا اور فرمایا: جذبہ ایمانی پر استوار عزم محکم اور قوت ارادی کے ذریعے اس ملک کی حفاظت کرنا ہوگی اور ملت ایران کی حقیقی طاقت کا دار و مدار علم و تحقیق پر ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس حقیقی طاقت کے لئے سائنس اور دینی جذبے کی معیت کو لازمی شرط قرار دیا اور فرمایا: بڑی طاقتوں اور ان کے مہروں کے پاس مقتدر اور با ایمان قوم کے سامنے پسپائی اختیار کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے آخر میں نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کی ذات پر اعتماد و یقین رکھئے اور یہ ذہن نشین کر لیجئے کہ نصرت الہی آپ کے ساتھ ہے اور محکم ارادے، تہذیب نفس اور خود سازی کے ساتھ آگے بڑھئے۔