قائد انقلاب اسلامی آیۃ العظمی خامنہ ای نے آج جمعرات کی شام تاجکستان، افغانستان اور ایران کے صدور سے ملاقات میں تینوں ملکوں کے وسیع اشتراکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران تاجکستان اور افغانستان رشتےدار ممالک ہیں اور تینوں ملکوں کے مفادات انتہائی قریبی تعاون اور معاہدوں پر عملدرآمد پر منحصر ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ افغانستان اور تاجکستان کی تعمیر و ترقی اور سلامتی ایران کے مفاد میں ہے اور ایران کی ترقی و پیشرفت اور سلامتی بھی یقینی طور پر علاقے کے ممالک کے حق میں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سائنسی ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران مختلف شعبوں سے متعلق اپنی سائنسی ترقی و تجربات سے افغانستان اور تاجکستان کو بہرہ مند کرنے کو تیار ہےـ
قائد انقلاب اسلامی نے تعاون کے لئے باہمی اشتراکات پر توجہ کو ضروری قرار دیا اور فرمایا کہ دنیا میں کوئی ملک ایران، افغانستان اور تاجکستان جیسے لسانی، دینی، ثقافتی اور تاریخی اشتراکات کا حامل نہیں ہےـ قائد انقلاب اسلامی نے چند فریقی تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ آج تہران میں ہونے والے معاہدوں پر فوری طور پر عملدرآمد کا آغاز ہونا چاہئے تاکہ اگلے اجلاس سے قبل اس کے نتائج آشکارا ہو جائیں ـ
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یقینی طور پر اس تعاون کے کچھ مخالفین ہیں جو تینوں ملکوں کے تعاون میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کا بڑی دانشمندی سے مقابلہ کرنا چاہئےـ
قائد انقلاب اسلامی نے افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی سے عوام کے لئے پیدا ہونے والی بے شمار مشکلات پر اظہار افسوس کیا اور فرمایا کہ اغیار جو افغانستان میں جمہوریت اور امن و استحکام کے نعرے کے ساتھ داخل ہوئے تھے آج بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کی موجودگی سے فساد اور بد عنوانی کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے افغانستان پر حملہ کرنے اور ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے بڑی طاقتوں کی جانب سے پیش کئے جانے والے بہانوں کو بے بنیاد قرار دیا اور فرمایا کہ یہ طاقتیں صرف اپنے ناجائز مفادات کی فکر میں ہیں لیکن اب خطے کے حالات اور اسی طرح ان طاقتوں کی توانائی میں کافی تبدیلی آ گئی ہےـ
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج کا امریکا بیس سال قبل کے امریکا سے بہت الگ ہے کیونکہ اسلامی بیداری سمیت متعدد مسائل اسے در پیش ہیں جن سے اس کی طاقت محدود ہوکر رہ گئی ہےـ
اس ملاقات میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے قائد انقلاب اسلامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تہران کے آج کے اجلاس کو تاریخی نشست قرار دیا اور کہا کہ جناب عالی نے رشتہ دار ممالک کی جو اصطلاح استعمال کی وہ بہت موزوں ہے اور ہمیں امید ہے کہ تہران اجلاس کے معاہدوں پر عملدرآمد کے ذریعے باہمی تعاون میں زیادہ سے زیادہ وسعت آئے گی۔
اس ملاقات میں افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھی قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم تہران اجلاس سے بہت مطمئن ہیں اور امید کرتے ہیں کہ طے پانے والے معاہدوں سے رشتہ دار ممالک کے تعلقات تمام شعبوں میں زیادہ فروغ پائیں گےـ