قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ مشرق وسطی کے انتہائی حساس علاقے میں شیطان بزرگ امریکہ کی پالیسیوں کی شکست اور علاقے کی اٹھ کھڑی ہونے والی قوموں کے اندر اسلامی نعروں کا نوید بخش احیاء ملت ایران کے لئے بعض الہی وعدوں کے ایفاء کی علامت ہے اور اس راستے پر ثابت قدمی سے نصرت الہی کا وعدہ مکمل طور پر پورا ہوگا۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح امام حسین علیہ السلام دفاعی یونیورسٹی میں کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے باایمان، مجاہد، خلاقی صلاحیتوں سے آراستہ، پرجوش اور با بصیرت جوانوں کی ملک کی روز افزوں ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے گزشتہ بتیس برسوں کے دوران مختلف میدانوں میں سپاہ پاسداران انقلاب کی درخشاں کارکردگي کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انقلاب اور اسلامی نظام کی مجموعی پیشرفت میں اس محکمے کی موثر، کامیاب اور فعال شراکت کو سپاہ پاسداران کی مستحکم بنیاد اور ستون کا ثمرہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس مستحکم بنیاد اور ستون کو اوائل انقلاب کے برسوں کے کٹھن واقعات کے دوران مومن، مجاہد اور انقلابی جذبات سے سرشار نوجوانوں نے تعمیر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب کی تشکیل عمل میں لانے والے ایمانی و انقلابی جذبے کو اس محکمے کے اندر علم و دانش اور خلاقیت و اختراعی صلاحیتوں کے پروان چڑھنے کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ یہ ادارہ عظیم الشان امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے فرمودات کی روشنی میں مقدس دفاع کے میدان میں اور جارح دشمنوں کے مقابلے میں بھی نمایاں رہا اور ملک کے اندر رونما ہونے والے انتہائی ابہام آمیز اور گمراہ کن واقعات کے موقع پر بھی اپنے امتحان پر پورا اترا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے آج کے جوان پاسداروں کو آئندہ برسوں اور عشروں میں اس ادارے کے مستحکم ستونوں اور بنیادوں سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب تیس سال قبل کے زمانے کی نسبت اس وقت زیادہ بلند مقام پر ہے اور سپاہ پاسداران انقلاب کے آج کے جوانوں کو چاہئے کہ ادارے کے جوانوں کی پہلی نسل کی نسبت زیادہ بصیرت، آمادگی، شعور اور مجاہدانہ جذبے کے ساتھ ادارے کی عظیم ذمہ داریوں کے لئے خود کو تیار کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شیطان بزرگ امریکہ نے ابتدائے انقلاب سے ہی اپنی تمام فوجی، مالیاتی، تشہیراتی اور سیاسی توانائیوں کے ساتھ اسلامی انقلاب اور ملت ایران کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی لیکن علاقے اور ایران کے سیاسی میدان کے حقائق اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ اس وقت امریکہ اسلامی انقلاب کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گيا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مشرق وسطی میں امریکہ کی انتہائی اہم اور حساس پالیسیوں کی شکست کے تجزیہ نگاروں کے اعتراف کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تیس سال قبل شیطان بزرگ نے اپنے ایک ہی بد عنوان مہرے یعنی پہلوی حکومت کو گنوایا تھا لیکن آج وہ اپنی گماشتہ حکومتوں کی وسیع پیمانے پر سرنگونی کا شاہد ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت تسلط پسندانہ نظام کی مربوط کوششیں بے اثر ہوکر رہ گئی ہیں جبکہ اسلام اور قرآن کو علاقے کی قوموں اور نوجوانوں کے درمیان سکہ رائج الوقت کا درجہ حاصل ہو گيا ہے اور یہ حقیقت اس پرچم کے لہرائے جانے کی علامت ہو جو ملت ایران نے انیس سو نواسی میں اس سرزمین پر بلند کیا تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین میں امریکہ کی شکست کو شیطان بزرگ کی ایک ور بیچارگی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ حالیہ ہفتوں میں علاقے کے مختلف ممالک میں فلسطینی نوجوانوں نے ساٹھ سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود یوم نکبت منایا اور بے مثال اقدام کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی سرحدوں کو توڑا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دلنشیں حقیقت اسلام اور مسلمانوں کی حتمی فتح کے وعدہ الہی کے ایفاء کی شروعات ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم اور حکام کی ثابت قدمی اور ہوشیاری کو وعدہ الہی کی تکمیل کی لازمی شرط قرار دیا اور فرمایا کہ سب کو خیال رکھنا چاہئے کہ اس عظیم اور تیز رفتار حرکت میں ہمارے قدم ڈھیلے نہ پڑنے پائیں، ہم اصلی اہداف کو فراموش نہ کریں اور اپنی توجہ دیگر امور کی طرف نہ مڑنے دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو لوگ ملت ایران کی عمومی پش قدمی کے عمل میں انقلابی امنگوں کو فراموش کرکے ذاتی مسائل اور جاہ طلبی میں پڑ گئے ہیں ان کا گناہ بہت عظیم اور ناقابل معافی ہے البتہ بفضل پروردگار ہماری قوم ان افراد سے متاثر ہونے والی نہیں ہے اور ان کو در خور اعتنا نہیں سمجھتی۔
سپاہ پاسداران انقلاب کی امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کی آج کی تقریب کے آغاز میں اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی ترانا بجایا گیا جس کے بعد مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے کیمپس میں شہدا کے مقبرے میں جاکر اسلام و انقلاب کے شہیدوں کے لئے بلندی درجات کی دعا کی۔ اس کے بعد میدان میں موجود فوجی دستوں نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کی۔