پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے یوم ولادت با سعادت اور ہفتہ اتحاد کے موقعے پر اسلامی بیداری کے زیر عنوان منعقدہ بین الاقوامی بزم شعر و ادب کے شرکاء نے قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں جو علاقے کی اسلامی بیداری اور عوامی انقلابات کے جوش و خروش کی تصویر بنی ہوئي تھی، ابتداء میں تیونس، مصر، یمن، بحرین، لبنان، سوڈان، عراق، شام، سعودی عرب، کویت اور اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلق رکھنے والے شعرائے کرام نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا اور اسلامی بیداری، علاقے کے عوامی انقلابات، فلسطین، بیت المقدس، ایران کے اسلامی نقلاب کی تینتیسویں سالگرہ اور ملت ایران کی استقامت و پائیداری کے موضوعات پر عربی زبان میں اشعار پڑھے۔
اس کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے حاضرین محفل سے خطاب کرتے ہوئے اعلی مضامین کے حامل اشعار کے گہرے اثر اور ولولہ انگیزی کی خصوصیت کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ امت اسلامیہ کے شعراء کو چاہئے کہ اہم پیغامات کے حامل اپنے اشعار سے اسلامی بیداری کے اس عظیم عمل میں اپنا کردار ادا کریں۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی بیداری کے موضوع پر کہے جانے والے اشعار سے امت مسلمہ کی بصیرت میں اضافہ ہونا چاہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی بیداری سے متعلق اشعار میں اس عظیم تبدیلی کی سمت اور رخ، اس کے اعلی اہداف، ان اہداف تک پہنچنے والے راستوں اور سامنے موجود رکاوٹوں اور دشمنوں پر خصوصی توجہ ہونا چاہئے۔
آپ نے فرمایا کہ شعر کہتے وقت اسلامی بیداری میں دین، ایمان اور قرآنی تعلیمات کے کردار پر بھی خاص توجہ ہونا چاہئے کیونکہ جو تحریک بھی دینی اعتقاد اور ایمانی جذبے پر استوار ہو وہ پائیدار اور ناقابل تسخیر ہو جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کو پوری امت اسلامیہ کے لئے فیصلہ کن اور گہرے اثرات کی حامل تبدیلی قرار دیا اور فرمایا کہ یہ تحریک حقیقی معنی میں ایک بیداری ہے اور اسی طرح اسلامی ماہیت کی حامل ہے جو برسہا برس سے عرب قوموں کو ملنے والے سبق، ان کے گہرے ادراک اور ان کی بلند ہمتوں کا نتیجہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس عظیم تحریک کے لئے بہار عربی کا نام بہت چھوٹا محسوس ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ عظیم تحریک رکنے والی نہیں ہے، یہ جاری رہے گی اور اللہ تعالی کے فضل سے امت اسلامیہ کی تاریخ بدل کر رکھ دے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس عظیم اور تقدیر ساز تحریک میں شعراء کو اپنا کردار نبھانا چاہئے۔
آپ نے اسلامی بیداری کے موضوع پر کہے جانے والے اشعار میں اسلامی اتحاد پر توجہ رکھنے کی تاکید کی اور فرمایا کہ بہت وسیع پیمانے پر یہ کوششیں ہو رہی ہیں کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈال کر، اسلامی بیداری کی لہر کا زور ختم کر دیا جائے اور اسے قابو میں کر لیا جائے، لہذا امت اسلامیہ کو چاہئے کہ تفرقے اور اختلاف کے سیاسی، مذہبی اور قومیتی محرکات پر غلبہ حاصل کرے اور اختلافات کے اسباب و علل کو دبا دے۔