صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کے مبارک و مسعود دن کی مناسبت سے تہران کے حسینیہ امام خمینی میں برپا جشن، کوثر نبوی کے مناقب و فضائل سے معطر ہو گیا۔

جشن میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے تاریخی اور ناقابل فراموش یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور اسی دن امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش کے حسن اتفاق کا ذکر کرتے ہوئے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو فضائل و معارف کا جامع نمونہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج کے دن کو یوم نسواں قرار دیا جانا تمام انسانوں اور خاص طور پر ہمارے ملک کی خواتین کے لئے دائمی دروس اور تعلیمات کا حامل ہے، جن کی روشنی میں خواتین خود کو تقوا و پاکدامنی، دانش و آگاہی، شجاعت و استقامت، بچوں کی صحیح تربیت اور کنبے پر خاص توجہ اور عنایت جیسی صفات سے آراستہ کرکے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے راستے پر گامزن ہو سکتی ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انسانی ذہن اور قوت گویائی پیغمبر اسلام کی دختر گرامی کی عظمت و بلندی، فضائل و درخشندگی کو سمجھنے اور بیان کرنے سے قاصر ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس کے باوجود بھی اس عظیم ہستی اور ائمہ اطہار کی حیات طیبہ اور زریں اقوال انسان کے دسترس سے خارج نہیں ہیں بلکہ مادی دنیا کے جھوٹے نمونوں کے برخلاف ائمہ اطہار علیہم السلام نے انسانوں کی زندگی و پیش قدمی کے صحیح راستے اور سمت کا تعین فرما دیا ہے اور خود کمالات کی بلند چوٹیوں پر کھڑے ہوکر انسانوں کو یہ سفر طے کرنے کی دعوت و ترغیب دے رہے ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے پورے معاشرے اور خاص طور پر خواتین کو ائمہ اطہار کی روحانی فضیلتوں کے اس راستے کو طے کرنے کی دعوت دی۔ آپ نے آئینی انقلاب سے اسلامی انقلاب کی فتح تک اور پھر مسلط شدہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران جد وجہد کے مختلف میدانوں میں ایرانی خواتین کے تاریخی تعاون اور شراکت کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ یہ موثر شراکت ثابت کرتی ہے کہ عورتیں اپنے مکمل حجاب کے ساتھ ان میدانوں میں قدم رکھ سکتی ہیں اور شجاعت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے فرائض پر عمل پیرا ہو سکتی ہیں اور اس کی عملی مثالیں شہداء کی عظیم مائیں ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے کمزوریوں سے غلط فائدہ اٹھانے کی دشمن کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انسان کو خطرات لاحق رہتے ہیں لہذا ہم سب کو محتاط اور چوکنا رہنے اور یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ خودنمائی اور حجاب و پاکدامنی سے بے اعتنائی کے معاشرے کے اخلاقیات و سیاست پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس مسئلے میں خود خواتین کو زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے حجاب کو عورت کے وقار و متانت کا باعث اور اس کی عظمت کا اہم عامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ خواتین کی پاکدامنی معاشرے میں اس کا احترام و وقار بڑھنے اور اس کی اہمیت و افتخار میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ بنابریں حجاب کے موضوع پر خاص توجہ دینے والے دین اسلام کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اہل بیت پیغمبر کی معرفت اور ان کے مقام و مرتبے کی شناخت کو اللہ تعالی کی عظیم نعمت قرار دیا اور فرمایا کہ نظم و نثر کے پیرائے میں فضائل اہل بیت کا بیان مداحان اہل بیت کو حاصل ایک اور نعمت الہی ہے جس کی مداحان اہل بیت کو قدر کرنا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اہل بیت اطہار کے فضائل کو بیان کرنا در حقیقت معاشرے کو بہترین نمونوں سے متعارف کرانا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر معاشرے میں یہ عمل مخلصانہ نیت کے ساتھ انجام دیا جائے تو یہ بڑا عظیم کام ہوگا جس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ لہذا مداح حضرات کو غور کرنا چاہئے کہ کس فضیلت کے بیان سے مخاطب حضرات کی رہنمائی اور ان کے دلوں میں اللہ کے تئیں خضوع و خشوع میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور سامع حضرات کو اہل بیت اطہار کے راستے پر گامزن ہونے کی ترغیب دلائی جا سکتی ہے؟

قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے کے افراد کی معرفت و بصیرت، آگاہی و بلوغ فکری اور فہم و ادراک کی بلند سطح کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آج دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی درخشاں صلاحیتیں اور توانائیاں اپنی روشنی پھیلا رہی ہیں۔ چنانچہ مداح حضرات کو چاہئے کہ اس فضا اور ماحول کو مد نظر رکھ کر اپنے اشعار پیش کریں۔

اس جشن میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل کئی شعرائے کرام اور مداحان اہل بیت نے دختر پیغمبر کی عظمت و جلالت پر مبنی اشعار پڑھے اور آپ کے فرزند صالح حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو خراج تحسین پیش کیا۔