قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے بدھ کو عوامي رضاکار فورس بسيج کے جوانوں سے خطاب ميں، بسيج کو اسلامي انقلاب کا معجزہ قرار ديا اور واقعات کربلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر کربلا کا دردناک ليکن عبرت آميز واقعہ نہ ہوتا تو اسلام کي حقيقت باقي نہ رہتي-

آپ نے اپنے  خطاب کا بڑا حصہ غزہ پر غاصب صيہوني حکومت کے وحشيانہ حملوں پر مرکوز رکھا اور تل ابيب کے حکام اور ان کے حاميوں کي درندگي کا ذکر کرتے ہوئے اسلامي ملکوں سے مظلوم فلسطينيوں کي بھر پور مدد کي اپيل کی۔ آپ نے غزہ کا محاصرہ ختم کئے جانے کي ضرورت پر زور ديا-
         
قائد انقلاب اسلامي نے غزہ کے عوام پر صيہوني حکومت کے وحشيانہ حملوں کو صيہوني حکام کي انتہائي درندگي کي علامت قرار ديا اور غزہ کے عوام کا قتل عام کرنے ميں اسرائيلي حکومت  کي حمايت ميں  امريکا برطانيہ اور  فرانس کي  نفرت انگيز اور انتہائي شرمناک حرکتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمايا کہ اسلامي ممالک خاص طور پر عرب حکومتيں اس مسئلے ميں اپني پاليسيوں ميں اصلاح کرکے غزہ کے مظلوم عوام کي جو درحقيقت شجاع و سربلند ہيں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کا محاصرہ توڑنے کي کوشش کريں -

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ امت اسلاميہ کو بھي يہ سمجھ لينا چاہئے کہ استقامت اور پامردي ہي نجات اور دشمنان اسلام  پر غلبہ حاصل کرنے کا واحد راستہ ہے۔ آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے فرمايا کہ غزہ کے نہتے اور معصوم شہريوں کے  خلاف صيہونيوں کي وحشيگري سے دنيائے اسلام کا ضمير بيدار اور مسلمان قوموں کي عظيم تحريک میں نئي جان پيدا ہوني چاہئے- قائد انقلاب اسلامي نے  فرمايا کہ غزہ پر وحشيانہ حملے ميں غاصب صيہوني حکام کي حيرت ناک درندگي نے يہ ثابت کر ديا ہے کہ يہ عناصر مکمل طور پر وحشي ہيں اور ان ميں انسانيت  کي بو تک نہيں ہے۔ قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ غزہ پر صيہونيوں کے وحشيانہ حملوں نے عالم اسلام کے دشمنوں کي ماہيت کو آشکارہ کر ديا ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے صيہوني حکومت کے جرائم کے لئے عالمي سامراج  کے سرغناؤں کي حمايت پر شديد تنقيد کرتے ہوئے فرمايا کہ امريکا برطانيہ اور فرانس نے سنگدل اور بے رحم صيہوني حکومت کے خلاف ايک لفظ بھي زبان سے نہيں نکالا بلکہ اس کے برخلاف صيہوني حکام کي ان کے جرا‏ئم پر حوصلہ افزائي کرکے ثابت کر ديا کہ امت اسلاميہ کے بدترين اور منفورترين  دشمن اخلاق اور انسانيت سے کس قدر دور ہيں۔

آپ نے فرمايا کہ امريکہ سميت عالمي سامراجي طاقتيں  غزہ ميں اسرائيل کے وحشي پنے کي حمايت کرتي ہيں اور کتني ڈھٹائي کے ساتھ انساني حقوق کا دم بھرتي دکھائي ديتي ہيں اور خود کو دنيا کے ديگر ملکوں اور حکومتوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا اہل بھي سمجھتي ہيں۔

قائد انقلاب اسلامي نے  فرمايا کہ غزہ کي صورتحال کے بارے ميں عرب اور اسلامي ملکوں کا  رويہ بھي مناسب نہيں ہے کيونکہ بعض ممالک صرف زباني جمع خرچ پر اکتفا کئے ہوئے ہيں اور بعض  نے تو اسرائيل کي زباني مذمت کرنے کي بھي زحمت گوارا نہيں کي ہے-
آپ نے فرمايا کہ عالم اسلام کے اتحاد اور رہبري کا دعوي کرنے والے بعض ممالک  ان معاملات ميں جہاں ان کے سياسي مقاصد ہوں کھل کے سامنے آتے ہيں  ليکن غزہ کے معاملے ميں چونکہ امريکہ اور برطانيہ ان کے سامنے ہيں اسرائيل کي کھل کر مذمت کرنے سے گريزاں ہيں اور صرف فلسطين  کي زباني حمايت ہي پر اکتفا کئے ہوئے ہيں۔

آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے يہ بات زور ديکر کہي کہ اسلامي ممالک خاص طور سے عرب ملکوں کو متحد ہوکر غزہ کے مظلوم فلسطينيوں کي مدد کے ساتھ ساتھ اس علاقے کا محاصرہ ختم کرانے کي کوشش کرنا چاہيے۔ آپ نے غزہ کے جوانوں کي بے مثال استقامت و پائيداري کي تعريف کرتے ہوئے فرمايا کہ توفيق الہي کے سائے ميں ان نوجوانوں نے ايک بار پھر ثابت کر ديا ہے کہ ايمان و استقامت کي طاقت سے سامراجيوں کي  حمايت يافتہ بڑي سے بڑي اور مسلح طاقت پر غلبہ پايا جا سکتا ہے۔ 

آپ نے واضح فرمايا کہ  عالم اسلام کو دشمن کے مقابلے ميں نقصانات  سے بچنے کے لئے، ايماني طاقت ميں بھي اضافہ کرنا ہوگا اور سائنس و ٹيکنالوجي کے ميدان ميں بھي آگے بڑھنا ہوگا جس ميں عام زندگي سے ليکر اسلحہ بنانے تک کي تمام ٹيکنالوجياں شامل ہيں-
قائد انقلاب اسلامي نے اپنے خطاب ميں واقعہ کربلا کو تاريخ کا ايک عظيم درس قرار ديتے ہوئے فرمايا کہ اگر کربلا کا جانسوز واقعہ نہ ہوتا تو اسلام کي حقيقت کا کچھ پتہ نہ چلتا ، يہي وجہ ہے کہ کربلا کا واقعہ آج بھي عالم اسلام کے لئے ايک درس ہدايت ہے-