قائد انقلاب اسلامی نے فرمايا کہ اسلامی اصولوں پر ثابت قدم رہنا اور ميدان ميں عوام کی موجودگی دو اہم اور کليدي عوامل ہيں جن کي وجہ سے دشمنوں کي تمام سازشيں، ہتھکنڈے اور مکر و فريب ناکام ہو جاتے ہيں -

قائد انقلاب اسلامي نے 29 اپریل پير کو تہران ميں اسلامي بيداري اور علماء کے زيرعنوان عالمي اجلاس ميں اپنے اہم خطاب ميں فرمايا کہ مذہبي مراکز کے مقام و منزلت کا تحفظ، طويل الميعاد ہدف کا تعين، مغرب کے وعدوں پر بھروسہ کرنے کے تلخ تجربات کے اعادے سے پرہيز، قومي و مذہبي خونريز جنگیں بھڑکانے کے تعلق سے کي جاني والي سازشوں سے ہوشيار رہنا اور مسئلہ فلسطين کو فراموش نہ کرنا يہ وہ موضوعات ہيں جنھيں اسلامي بيداري کي تحريکوں کے اہم معيارات اور کسوٹي کے طور پر ديکھا جانا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ اسلامي بيداري ايک حيرت انگيز لہر ہے جو صحيح و سالم بچ گئی اور جاري رہی تومستقبل قريب ميں اسلامي تمدن کے طلوع کی زمین ہموار ہو جائیگی۔

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ سامراج اور رجعت پسندوں کے محاذ کے ترجمان اپني زبان پر اسلامي بيداري کا نام لانے گریزاں اور ہراساں رہتے ہیں۔ آپ نے فرمايا کہ اسلامي بيداري اس وقت ايک ايسي حقيقت ہے جس کي نشانياں پورے عالم اسلام ميں ديکھي جا سکتي ہيں اور اس کا سب سے بڑا ا ثر يہ ہے کہ رائے عامہ اور خاص طور پر نوجوان نسل اسلامي عظمت و شوکت کے احیاء اور تسلط پسند طاقتوں کے شرمناک ظالمانہ چہرے سے نقاب اتار لينے پر کمربستہ ہو گئی ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے اس بات پر زور ديتے ہوئے کہ اسلامي انقلاب کي کاميابي اور اس کے تابناک حقائق وعدہ الہي پر اعتماد صبر واستقامت اور خدا وندعالم سے طلب نصرت کے زير سايہ جلوگر ہوئے ہيں فرمايا کہ آج يہ گرانبہا تجربہ ان قوموں کي دسترس ميں ہے جو سامرج اور استبداد کے مقابلے ميں اٹھ کھڑي ہوئي ہيں اور جنھوں نےامريکا کي تابع فاسد حکومتوں کو سرنگون یا ان کی بنیادوں کو متزلزل کر ديا ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے اپنے اس اہم خطاب ميں علمائے دين کي سنگين ذمہ داريوں کي ياد دہاني کراتے ہوئے فرمايا کہ علماء دين اور ديندار لوگوں کو پوري طرح ہوشيار اور چوکنا رہنا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے ناقابل اعتبار نظرياتي مراکز اور نام نہاد مفتي تیار کرکے لوگوں کے سامنے پيش کرنے اہل دين و متقي شخصيات کو آلودہ اور ان پر انگشت نمائي کرنے پر مبني امريکا اور صہيونيسم سے وابستہ ايجنٹوں کي کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمايا کہ متاع دنيا کے رنگين دستر خوان پر بيٹھنا اور صاحبان زور و زر کے احسان تلے دب جانا عوام سے جدا ہونے اور ان کے اعتماد و اخلاص کے ختم ہو جانے کا خطرناک ترين عامل ہے-

آپ نے ليبيا ، مصر، تيونس، شام ، پاکستان، عراق اور لبنان کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے فرمايا کہ مغربی میڈیا اور علاقے کے بکے ہوئے ذرائع ابلاغ کی تشہیراتی مہم میں شام کی تباہ کن جنگ کو شيعہ سني تنازعے کا نام دینے کی کوشش ہو رہی ہے اور صہيونيوں اور شام و لبنان ميں استقامتي تحريک کے دشمنوں کے لئے محفوظ راستہ تیار کیا جا رہا ہے، جبکہ شام ميں تنازعہ شيعہ وسني کا نہيں بلکہ صہيونيت مخالف تحريک مزاحمت کے حاميوں اور ان کے مخالفين کا کا ہے۔

آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے بحرين کے مسائل کا بھي ذکر کرتے ہوئے فرمايا کہ بحرين ميں مظلوم اکثریتی طبقہ جو برسوں سے بنيادي حقوق اور حق رائے دہي سے محروم ہے اپنے برحق مطالبے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ہے ليکن چونکہ بحرين کي مظلوم اکثريت شيعہ ہے دین مخالف ظالم حکومت اپنے آپ کو سني ظاہر کرنے کي کوشش کرتي ہے اور مغربی میڈیا اور اس سے وابستہ علاقائی ذرائع ابلاغ بحرين کے مسئلے کو شيعہ و سني تصادم کا نام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

قائد انقلاب اسلامي نے سوال کيا کہ کیا حقيقت ميں ايسا ہي ہے؟ آپ نے فرمايا کہ يہ وہ مسائل ہيں جو علمائے دين اور انصاف پسند مصلحين کو اپني جانب متوجہ کر رہے ہيں اور صورتحال کا بغور جائزہ لينے کي دعوت دے رہے ہيں۔ آپ نے فرمايا کہ ان مسائل کے پيش نظر علمائے دين کا يہ فرض ہے کہ وہ قومي اور جماعتي بنيادوں پر اختلاف پيدا کرنے کے سلسلے ميں دشمنوں کے مقاصد کو پوري طرح سمجھيں اور ان کی حقیقت کا ادراک کریں۔

قائد انقلاب اسلامي نے مسئلہ فلسطين کے بارے ميں فرمايا کہ جو بھي بيت المقدس اور سرزمين فلسطين اور فلسطيني عوام کي آزادي کا نعرہ تسليم نہيں کرتا يا اس کو پس پشت ڈال کر مزاحمتي قوتوں سے روگردانی کی کوشش کرتا ہے وہ قصور وار ہے۔ آپ نے فرمايا کہ امت اسلاميہ کو ہر جگہ اور ہر وقت اس واضح بنيادي اور اہم معيار کو اپنے سامنے رکھنا چاہئے-