قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب اور مقدس دفاع سے متعلق ادبی مراکز کے عہدیداروں سے ملاقات میں مزاحمت اور اسلامی انقلاب سے متعلق ادب کے شعبے میں حوصلہ بخش اور جوش و خروش پیدا کر دینے والی عظیم مہم شروع کرنے اور اسلامی انقلاب سے وابستہ حقائق کو نظر انداز کرنے اور حاشئے پر ڈالنے کی بعض انقلاب مخالف حلقوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کو فن و ہنر اور انقلابی و مزاحمتی ادب کی دو اہم خصوصیات قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس موثر اور ارتقاء پذیر لہر نے ملک کو امپورٹڈ لٹریچر سے بے نیاز کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی عظیم اور پرشکوہ جد و جہد اور اس سے وابستہ امور پر پردہ ڈال دینے اور حقائق کو مسخ کرنے کی نام نہاد روشن خیال حلقے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب سے حاصل ہونے والی عظیم روحانی و معنوی توانائی ک فرض شناس فنکاروں کے ذریعے برملا اظہار کئے جانے سے نام نہاد روشن خیال افراد کی تصنیفات میں موجود غلط روش اور تصنیف کے نام پر صرف ترجموں پر اکتفاء کرنے کی غلط روایت تبدیل ہوئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ادب و فن کے شعبے میں بے حد قیمتی تصنیفات اور تخلیقات کا سلسلہ بے نیازی کی حد تک آگے پہنچا۔ قائد انقلاب اسلامی نے مزاحمت اور اسلامی انقلاب سے وابستہ ادب کے شعبے میں تحقیقی عمل کو تقویت پہنچائے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی آپ نے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب تحقیق کی مغربی روش تک محدود ہو جانا نہیں ہے بلکہ ان روشوں سے استفادہ کرنے کے ساتھ ہی ساتھ دانشمندانہ جدت عملی کا مظاہرہ بھی ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب اور مقدس دفاع کے واقعات اور اس تعلق سے ذاتی تجربات بیان کرنے والوں کی اہمیت اور حقوق پر توجہ دئے جانے کے ساتھ ہی زبانی طور پر بیان کئے جانے والے واقعات و تجربات کو ادبی اور فنی شاہکار میں ڈھالنے والوں کے حقوق پر بھی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران پر عراق کی صدام حکومت کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کے جواب میں شروع ہونے والے آٹھ سالہ مقدس دفاع کا دیگر عصری جنگوں سے اور ایران کے اسلامی انقلاب کا دنیا کے دیگر انقلابوں سے تقابلی جائزہ لئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا کے دیگر انقلابوں کے مقابلے میں ایران کا اسلامی انقلاب انفرادی عمق، قوت اور اثرات کا حامل ہے لیکن دنیا کے دیگر بڑے انقلابوں کے برخلاف اسلامی انقلاب کے سلسلے میں تحقیق و تصنیف کا کام کما حقہ انجام نہیں پایا ہے، لہذا ضروری ہے کہ اس سلسلے مین تاریخی کتب اور ناولوں کی تصنیف جیسے کام زیادہ وسیع سطح پر انجام دئے جائیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اسلامی انقلاب اور مزاحمت کے ادبی مراکز کے عہدیداروں کو اہم ہدایات دیتے ہوئے فرمایا کہ ان موضوعات پر لکھی جانے والی کتابوں کو فلم، سیریئل اور دیگر فنی شکلوں میں ڈھالنے کی منصوبہ بندی، ادبی و فنی تخلیقات کی وسیع اور منظم تقسیم، غیر ملکی زبانوں میں ان کے ترجمے، اسلامی انقلاب اور مقدس دفاع سے متعلق لٹریچر کی یونیورسٹیوں کی فضا میں ترویج اور اسلامی انقلاب و مزاحمت سے متعلق ادب کے شعبے میں سرگرم افراد اور ان کی تخلیقات و تصنیفات کی قدردانی ضروری ہے۔