قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے منگل کو يوم بعثت رسول اسلام صل اللہ عليہ وآلہ وسلم کي مناسبت سے اپنے اہم خطاب ميں شيعہ فوبيا اور ايرانوفوبيا کو صيہوني حکومت کي حفاظت کے لئے سامراجي محاذ کا ايک حربہ قرار ديا ہے - آپ نے اسي کے ساتھ امت اسلاميہ کے اتحاد کي ضرورت پر زور ديتے ہوئے فرمايا ہے کہ مسلمانوں ميں اسلامي تشخص کا احساس پہلے سے زيادہ قوي اور مستحکم ہوا ہے اور اسلامي بيداري ايسي چيز نہيں ہے جس کو کچلا اور ختم کيا جاسکے -
پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پرمسرت یوم مبعث کی مناسبت سے ایران کے اعلی حکام ، مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد ، قرآن کریم کے بین الاقوامی مقابلے میں شریک مہمانوں اور تہران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی - اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب میں فرمایا کہ آج اسلام کا پرچم بلند ہو چکا ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں میں اسلامی تشخص اور شناخت کا احساس پہلے سے زیادہ نمایاں اور مستحکم ہوا ہے -
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی عوام بھی الہی نصرت کے وعدے پر اعتماد کرتے ہوئے ترقی و پیشرفت کے راستے پر گامزن ہیں، مشکلات کو عبور کر رہے ہيں اور ظلم و جہالت کے خلاف جنگ کے راستے میں مورچوں کو یکے بعد دیگرے سر کرتے جا رہے ہيں- آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیغمبر اسلام صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے پیغمبران الہی خاص طور پر رسول اسلام صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت کی اہم ترین وجہ عقل و خرد سے استفادے کی جانب انسانوں کی ہدایت و رہنمائي بتایا اور فرمایا کہ اگر اسلامی معاشروے میں صحیح طریقے سے عقل و خرد اور فکر و نظر کی قوت سے پیہم استفادے کی روش رائج ہو جائے تو عالم اسلام کی بہت سی مشکلات حل ہو جائيں گی- قائد انقلاب اسلامی نے کچھ عناصر کی جانب سے اسلام اور قرآن کے سلسلے میں غلط اور سطحی سوچ اپنائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی تعلیمات اور قرآنی مفاہیم کے بارے میں صحیح اور گہری نظر نہ ہونے کی وجہ سے آج بعض عناصر اسلام کے نام پر مسلمانوں پر ظلم کر رہے ہيں اور ان کا قتل عام کر رہے ہیں اور حتی ایک افریقی ملک میں اسلام کے نام پر بے گناہ لڑکیوں کو اغوا کر رہے ہيں- قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج دشمن کھل کر اسلام کے مقابلے پر آ گئے ہيں اور ان کا سب سے اہم حربہ مسلکی اختلافات اور شیعہ و سنی مسلمانوں کے درمیان تفرقے کو ہوا دینا ہے لیکن اگر عقل و خرد کا صحیح استعمال کیا جائے تو اس میں دشمن کا ہاتھ اور ان کے عزائم کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے اور نتیجے میں دشمنان اسلام کے مقاصد کی تکمیل مددگار بننے سے خود کو بچایا جا سکتا ہے -
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ عالم اسلام کی بنیادی ضرورت اتحاد اور امت واحدہ کی تشکیل ہے- آپ نے فرمایا کہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے اور اسی طرح شیعوں کو خطرے کے طور پر پیش کرنے نیز ایرانوفوبیا پھیلانے کے پیچھے سامراجی محاذ کا ایک بڑا مقصد اپنی مشکلات پر پردہ ڈالنا اور غاصب صہیونی حکومت کی حفاظت کرنا ہے- قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امت اسلامیہ خاص طور پر مسلم دانشوروں اور مفکرین سے یہی توقع ہے کہ تدبیر و بصیرت کے ذریعے دشمنوں کے محاذ کو صحیح طریقے سے پہچانیں اور ان حقائق کا پوری طرح سے ادراک کریں- قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی لہر کو کچلنے کے لئے بڑے پیمانے پر کی جانے والی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگرچہ اسلامی بیداری کی لہر کو کچلنے کی یہ کوشش بعض علاقوں ميں بظاہر کامیاب نظر آ رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلامی بیداری کو کچلا نہيں جا سکتا - قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مختلف مراحل اور گوناگوں اقتصادی، سیاسی، سماجی اور بین الاقوامی جدوجہد کے میدانوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی و فتح کا راز الہی وعدوں پر بھروسہ اور حسن ظن ہے، آپ نے مزید فرمایا کہ ایرانی عوام کا راستہ یہی ہے اور آئندہ بھی ان کا راستہ یہی ہوگا -
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خطاب سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے عید بعثت پیغمبر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے پیغمبراسلام کی بعثت کو تاريخ کا عظیم ترین واقعہ اور وحی الہی کی بنیاد پر عقل سے صحیح استفادے کے لئے ایک بڑی نعمت بتایا - صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ پیغمبراسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رحمت و عطوفت اور خلق عظیم کے ذریعے دلوں کو مسخر کیا اور انسانیت کوعلم ، آزادی اور معنویت کا تحفہ پیش کیا - صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اختلاف، ناانصافی تشدد اور انتہا پسندی عالم اسلام پر محاذ کفر کی جانب سے مسلط کی جانے والی بڑی مشکلات ہيں- صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی انقلاب آج امت اسلامیہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کا منادی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ امت اسلامیہ کو چاہئے کہ وہ محاذ کفر کے مقابلے میں اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دے -