قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی صبح ملک بھر کے ہزاروں محنت کشوں سے ملاقات میں داخلی پیداواری شعبے سے متعلق مختلف اداروں اور حکام کے فرائض کی تشریح کرتے ہوئے کرپشن اور کالا بازاری کا سختی کے ساتھ سد باب کئے جانے پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عوام الناس کے اقتصادی مسائل اور محنت کش طبقے کی مشکلات کا حل بیرون ملک نہیں بلکہ ملک کے اندر ہے، جو داخلی پیداوار کو تقویت پہنچانے اور اسے رونق بخشنے سے عبارت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت (13 رجب المرجب) اور فرزند رسول حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت (10 رجب المرجب) کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے محنت کشاں کے طبقے کے افراد سے اپنی اس ملاقات کا مقصد 'کام اور محنت کش طبقے' کی قدردانی اور حکام کے ذہن اور معاشرے کی سطح پر 'کام' کی عظمت کو نمایاں کرنا قرار دیا اور فرمایا کہ پیغمبر اسلام کا مزدور کے ہاتھوں کا بوسہ لینا محض تکلفاتی عمل نہیں بلکہ ایک درس ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تین عشروں کے دوران اندر اور باہر سے ورغلانے کی متواتر کوششوں کے مقابلے میں محنت کش طبقے کی ہوشیاری و شرافت و نجابت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: محنت کش طبقے کے افراد نے تمام تر سختیوں اور مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود ملک کی ترقی کے سلسلے اپنی مربوط مساعی کے ذریعے واقعی بہترین امتحان دیا ہے، عہدیداروں کو چاہئے کہ اس قربانی و نجابت کی قدردانی کے طور پر محنت کش طبقے کے مسائل کے حل کے لئے مزید کوششیں کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزدوروں کو کام سے نکال دینے، بے روزگاری، تنخواہ کی ادائیگی میں تاخیر اور معیشتی مشکلات سمیت محنت کش طبقے کے گوناگوں مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مشکلات صرف باتیں کرنے سے حل نہیں ہوں گی بلکہ اقدام اور جدت عمل کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ داخلی پیداوار ملکی مشکلات کے حل اور خود کفیل و مستحکم معیشت کا اہم ستون ہے۔ آپ نے فرمایا: بعض لوگ کہتے ہیں کہ پابندیوں اور دباؤ کے حالات میں داخلی پیداوار میں رونق لانا ممکن نہیں ہے، بیشک ظالمانہ پابندیوں کا مشکلات پیدا ہونے میں اثر رہا ہے، لیکن پابندیوں اور دباؤ سے، منصوبہ بند، منظم اور عمومی مساعی کا راستہ ہرگز نہیں روکا جا سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے داخلی سطح پر کوششوں کا راستہ مسدود کر پانے میں پابندیوں کی ناکامی کے ثبوت میں دفاعی صنعتوں، بایو ٹکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی، نالج بیسڈ انڈسٹریز، جوہری ٹیکنالوجی اور ڈیم تعمیر کرنے کی ٹیکنالوجی میں ایران کی پیشرفت کی مثال پیش کی اور فرمایا: ان میں سے بعض شعبوں میں پابندیاں بہت زیادہ سخت تھیں لیکن وہ داخلی افرادی قوت کی پیشرفت کا راستہ نہیں روک سکیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ بیشک اگر پابندیاں نہ ہوتیں تو ممکن ہے کہ ان میں بعض شعبوں میں ہم نے اور بھی ترقی کی ہوتی لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ اس صورت میں ہمارا انحصار تیل کی آمدنی پر ہوتا اور ترقی حاصل نہ ہو پاتی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق پیداوار پر توجہ اور ارتکاز اقتصادی مسائل کے حل میں مددگار ہونے کے ساتھ ہی قومی بے نیازی اور وقار کی ضمانت بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: معاشی شعبے سمیت اقتدار کے داخلی ڈھانچے کا استحکام ہر مذاکرات میں میز پر مذاکرات کار کی پوزیشن مستحکم ہونے کا باعث بنتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو فریق مقابل بار بار شرطیں عائد کرتا ہے اور لغویات و فضول باتیں زیادہ کرتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے داخلی پیداواری شعبے کو رونق بخشنے اور اس پر توجہ مرکوز کرنے پر تاکید کرنے کے بعد اس عظیم ہدف کے حصول کے لوازمات اور تقاضوں کو بیان کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے داخلی پیداوار کے شعبے سے وابستہ تمام فریقوں اور عناصر کے درمیان 'ہمدلی و ہم زبانی' کو ملکی ترقی کے راستے میں حائل چٹانوں کو ان کی جگہ سے ہٹانے کا مقدمہ قرار دیا اور فرمایا کہ داخلی پیداوار کو تقویت پہنچانے والے اہم عنصر کی حیثیت سے ملکی سرمایہ کاروں کو چاہئے کہ اپنا سرمایہ اس میدان میں لگائیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو سرمایہ کار دلالی اور غیر پیداواری پیشے کے زیادہ منافع سے صرف نظر کرکے داخلی پیداوار کو رونق بخشنے پر توجہ دے وہ بلا شبہ حالت عبادت میں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے داخلی پیداوار کے سلسلے میں کام کی بنحو احسن انجام دہی کو محنت کش طبقے کی ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا کہ انصاف پسند صارفین کو چاہئے کہ ملکی مصلحتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر ملکی برانڈ اور ٹریڈ مارک کو نظر انداز کرکے ملک کے اندر تیار ہونے والی مصنوعات کا استعمال کریں اور محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے ہم وطنوں کی مدد کے لئے آگے آئیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حکومتی اداروں کی وسعت کا ذکر کرتے ہوئے حکومت کو اشیاء و مصنوعات کا سب سے بڑا صارف مجموعہ قرار دیا اور وزیر محنت کو تاکید کے ساتھ ہدایت کی کہ آپ حکومت کے اندر اس بات پر پورا زور دیجئے کہ حکومتی اداروں کے اندر استعمال ہونے والی اشیاء مقامی ہوں اور چھوٹی بڑی تمام مصنوعات اور ضرورت کی چیزوں کی درآمدات کو اگر ان کا ایرانی متبادل موجود ہے، اپنے لئے حرام سمجھیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حکومتی اداروں میں مقامی طور پر تیار ہونے والی اشیاء و مصنوعات کے استعمال کی ضرورت کے سلسلے میں مزید فرمایا کہ حکومت کو چاہئے کہ اس سلسلے میں تساہلی اور اگر خدانخواستہ سوء استفادہ کیا جا رہا ہے تو اس کا سد باب کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے قومی پیداوار کو رونق بخشنے کے سلسلے میں کالا بازاری کا سختی سے مقابلہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا: البتہ بعض چیزوں کی درآمدات نجی سیکٹر کے ہاتھ میں ہیں لیکن حکومت درآمدات کے سلسلے میں بھرپور نگرانی اور رہنمائی کے ذریعے داخلی پیداوار کو پہنچنے والے نقصان کا تدارک کر سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مقامی مصنوعات کے استعمال کی ترویج کے سلسلے میں ذرائع ابلاغ کی موثر اور وسیع تر کارکردگی اور سرمایہ کاری سے متعلق قوانین میں مزید استحکام لانے کی پارلیمنٹ کی ذمہ داری کو بھی پیداواری شعبے کی تقویت کے موثر عوامل میں شمار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ثقافتی شعبے کے ذمہ داران بھی اس طرح عمل کریں کہ معاشرے کے عمومی ماحول میں تساہلی کی مذمت اور سخت کوشی کا استقبال، اقدار کا حصہ بن جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں کرپشن سے بھرپور طریقے سے لڑنے پر تاکید کی اور اس مسئلے کے بارے میں عملی اقدام کے بغیر صرف بیان بازی کئے جانے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'چور چور' کی آواز لگا دینے سے چور چوری سے دست بردار نہیں ہوگا، اس کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ ملک کے حکام کوئی اخبار اور جریدہ تو نہیں ہیں کہ تواتر کے ساتھ کرپشن کے بارے میں بات کریں، انہیں چاہئے کہ عملی اقدام کریں اور حقیقت میں کرپشن کا سد باب کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: اقتصادی مشکلات کے حل کی کنجی لوزان، جنیوا اور نیویارک میں نہیں ملک کے اندر ہے۔ چنانچہ سب کو چاہئے کہ اقتصادی مشکلات کی واحد راہ حل یعنی داخلی پیداواری شعبے کی تقویت کے تعلق سے اپنی گوناگوں ذمہ داریوں کو انجام دیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حکومت کی کارکردگی، کام کے سلسلے میں دلچسپی اور کابینہ کے اندر ماہر افراد کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان شاء اللہ مزید مساعی اور اقدامات کے ذریعے داخلی پیداوار کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا، جس طرح گزشتہ تین عشروں کے دوران ایران کے عوام اور حکام نے اس سے زیادہ بڑی مشکلات کا تصفیہ کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل وزیر محنت جناب ربیعی نے اپنی تقریر میں امام محمد تقی علیہ السلام اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے ایام ولادت کی مبارکباد پیش کی اور ہفتہ محنت کشاں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں محنت کشاں کے شعبے سے متعلق حکام اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ محرومین کی زندگی کو بہتر بنانے اور اسلامی نظام کی حصولیابیوں کی پاسداری کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی کوشش سے دریغ نہ کریں