قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک بھر کے یونیورسٹی اساتذہ اور اکیڈمک بورڈ کے ارکان سے خطاب میں محنتی، صاحب ایمان اور بلندیوں کی جانب گامزن نسل کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ کے کردار کو بے بدل قرار دیا اور علمی مراکز میں فروعی اور غیر ضروری بحثوں سے اجتناب پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک کی علمی ترقی کی رفتار کسی بھی وجہ سے، کم نہیں ہونی چاہئے۔
ہفتے کو شام کے وقت ہونے والی اس ملاقات میں جو دو گھنٹے تک چلی، قائد انقلاب اسلامی نے اساتذہ کے نظریات اور تجاویز سننے کے بعد طلب علم کے قلب و روح پر استاد کے گہرے فطری اثر کو انفرادی موقع سے تعبیر کیا۔ آپ نے فرمایا: اس عظیم امکان کو دیندار، غیرت قومی سے آراستہ، جوش و خروش رکھنے والے، انقلابی، سخت کوش، با اخلاق، شجاع، جذبہ خود اعتمادی سے سرشار اور مستقبل کے تئیں امید و نشاط رکھنے والے نوجوانوں کی تربیت کے لئے استعمال کیجئے اور وطن عزیز کی پیشرفت کے لئے قوی و توانا بازو تیار کیجئے اور ان کی تربیت کے فرائض انجام دیجئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اغیار سے بے نیازی، ملک کی موجودہ پوزیشن اور راستے کے صحیح ادراک اور ملکی خود مختاری کو ہر طرح کے گزند سے محفوظ رکھنے کے سلسلے میں پوری قطعیت و حساسیت کو نوجوان نسل کے لئے لازمی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: محترم اساتذہ اپنی روش اور اپنے کردار سے ان اوصاف کی حامل نسل کی تربیت کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اساتذہ کو نرم جنگ کے میدان کے سپہ سالاروں سے تعبیر کیا اور انھیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آٹھ سالہ مقدس دفاع کے کمانڈروں کی مانند آپ بھی اس حیاتی اور عمیق کارزار میں نوجوان طلبہ یعنی سافٹ وار کے افسروں کی رہنمائی کیجئے، کیونکہ یہ میدان بھی مقدس دفاع کا میدان ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں میں اکیڈمک بورڈ کے ستر ہزار ارکان کی قابل لحاظ تعداد پر اظہار مسرت کیا اور فرمایا: ان اساتذہ کی اکثریت صاحب ایمان، متدین اور انقلاب کے اصولوں پر عقیدہ رکھنے والی ہے اور یہ انتہائی اہم خصوصیت ملک کے لئے باعث افتخار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے علوم و تحقیقات و ٹیکنالوجی کی وزارت کے عہدیداروں، اسی طرح وزارت صحت عامہ، علاج و طبی تعلیم کے حکام کو باایمان اور انقلابی اساتذہ کی قدر کرنے کی سفارش کی اور فرمایا: جو افراد پنہاں موذیانہ پروپیگنڈے سے خوف زدہ نہیں ہوتے اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف رہتے ہیں ان پر توجہ دی جانی چاہئے اور ان کی قدردانی ہونی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دنیا میں سولہویں علمی پوزیشن حاصل کرنے میں ایران کی کامیابی کو یونیورسٹیوں اور علمی مراکز میں دس پندرہ سال کی بے تکان محنت کا ثمرہ قرار دیا اور فرمایا: ملک کو یہ عظیم افتخار دلانے والی حوصلہ افزا علمی پیشرفت کی رفتار آج کچھ ماند پڑ گئی ہے، لہذا عہدیداروں کو چاہئے کہ بلند ہمتی کا مظاہرہ کریں تاکہ علمی و سائنسی پیشرفت کی رفتار کم نہ ہو، بلکہ ملکی ضرورتوں کے مطابق اس میں اور بھی اضافہ ہو۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علمی و سائنسی پیشرفت کی رفتار میں کمی کے عوامل و اسباب کا جائزہ لیتے ہوئے علمی مراکز میں نظر آنے والی سیاست بازی پر شدید تنقید کی اور فرمایا: یونیورسٹی کی فضا، سیاسی فہم و شعور اور سیاسی دانش و آگاہی کی فضا ہونی چاہئے، لیکن سیاسی کھیل اور سیاسی حاشیہ پردازی یونیورسٹیوں کی اصلی مہم یعنی علمی پیشرفت و ترقی کو بہت گہرا نقصان پہنچائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں میں سیاست بازی کے مصادیق کی مثال پیش کرتے ہوئے اسکالر شپ کے مسئلے میں کی جانے والی حاشیہ پردازی کا حوالہ دیا اور اسے گزشتہ چند سال کے دوران انجام پانے والا حد درجہ غلط اقدام قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: باریکی سے کی جانے والی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اسکالر شپ کا مسئلہ اس شکل میں نہیں تھا جو اخبارات کی قیاس آرائیوں میں نظر آیا، تاہم اگر اس کو صحیح مان لیا جائے تب بھی جن لوگوں نے غیر قانونی طریقے سے مراعات حاصل کر لی تھیں، ان کی مراعات کو قانونی چارہ جوئی کے ذریعے کالعدم کر دیا جاتا، اس پر شور شرابے اور ہنگامہ مچانے کا کیا تک تھا۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ علمی مراکز کے لئے سیاست بازی زہر کی مانند ہے۔ آپ نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کیا کہ اسکالر شپ کے مسئلے میں کچھ لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس مسئلے میں یونیورسٹیوں میں جو زہر پھیلایا گيا وہ سیاست بازی کی فکر سے لیا گيا تھا اور یہ خلاف قانون، خلاف اخلاق اور خلاف دانشمندی تھا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ہیومن سائنسز یا بشریات کے سلسلے میں بنیادی تبدیلی پر بھی زور دیا۔ آپ نے فرمایا: یہ تبدیلی ضروری ہے اور اس کے لئے خود یونیورسٹیوں اور سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب اور ہیومن سائنسز کی بنیادی تبدیلی کی کونسل کے اندر سے کام انجام دیا جانا چاہئے اور باہر سے بھی متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ اس سلسلے میں تعاون کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے بجٹ میں علمی و سائنسی تحقیق کے بجٹ کو مد نظر رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انھوں نے گزشتہ برسوں میں بار بار اس بات پر تاکید کی ہے۔ آپ نے اس کے باوجود تحقیقی امور کے لئے مطلوبہ بجٹ مختص نہ کئے جانے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ وژن دستاویز میں ملک کے کل بجٹ کا چار فیصدی حصہ علم و تحقیق کے لئے مد نظر رکھا گیا ہے، مگر کوتاہ مدت میں اس ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے لیکن سالانہ بجٹ میں سے دو فیصدی حصہ تو مطالعہ و تحقیق کے لئے مختص ہونا چاہئے اور دوسری طرف اس بجٹ اور تحقیقی شعبے کے مالیاتی وسائل کو صحیح جگہ پر اور صحیح طریقے سے استعمال کیا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے جامع علمی روڈ میپ کو عملی جامہ پہنائے جانے پر بھی تاکید کی اور ماہرین کی جانب سے اس روڈ میپ کی تائید کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس دستاویز کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں پہلا قدم یہ ہے کہ ذہن سازی کی جائے۔ آپ نے فرمایا: جس طرح ملک کی علمی ترقی کی بحث ایک ہمہ گیر بحث میں تبدیل ہو گئی اور ایک عملی مہم کا آغاز ہوا، اسی طرح جامع علمی روڈ میپ کے سلسلے میں بھی ضروری ہے کہ ملک کی یونیورسٹیوں کے طلبہ، اساتذہ اور عہدیداران اس روڈ میپ کی تفصیلات سے باخبر ہوں اور یہ قضیہ ایک مسلمہ بحث کی شکل اختیار کر لے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اساتذہ اور اور علمی انتظامی اداروں کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ آپ نے فرمایا: پابندیاں عائد کرنے کے پیچھے دشمن کا اصلی ہدف ایٹمی مسئلہ، دہشت گردی اور انسانی حقوق جیسے مسائل نہیں ہیں، کیونکہ مغربی ممالک خود دہشت گردی اور انسانی حقوق کی مخالفت کے اصلی مراکز ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان کا ہدف ملت ایران کو شایان شان تمدنی مقام و منزلت تک پہنچنے سے روکنا ہے، لہذا ضروری ہے کہ اپنی پوزیشن کے صحیح ادراک کے ساتھ ملک کی پر افتخار پیشرفت کے سلسلے کو جاری رکھا جائے اور اس سلسلے میں اساتذہ اور علمی مراکز کا کردار بہت اہم اور نمایاں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل یونیورسٹیوں کے ساتھ اساتذہ نے الگ الگ موضوعات پر اپنی رائے رکھی اور تجاویز پیش کیں۔