رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بولیویا کے صدر ایوو مورالس سے ملاقات میں استکباری محاذ کے مد مقابل بولیویا اور لاطینی امریکا کے بعض دیگر ملکوں کی جاذب نظر اور شجاعانہ استقامت کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا اور جنوبی امریکا کے علاقے میں ریاستہائے متحدہ امریکا کی حطرناک پالیسی نوجوانوں کی ماہیت کو تبدیل کر دینا ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ قوت ارادی کی تقویت اور روابط و تعاون کی توسیع کے ذریعے اس تسلط پسندانہ سازش کی مزاحمت کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے استکباری قوت امریکا کی توسیع پسندی کے مقابل استقامت کو بولیویا اور صدر مورالس کا نہایت اہم بلکہ تیل کی صنعت کو قومیانے سے زیادہ بڑا امتیاز قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: ایران پہلا ملک تھا جو خود مختار عوامی تحریک اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت کے ذریعے امریکی تسلط سے پوری طرح خارج ہو گیا اور اس نے مشرق و مغرب کی سامراجی قوتوں اور ان کے گوناگوں عسکری، اقتصادی اور سیکورٹی دباؤ کے سامنے مزاحمت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا میں کہیں بھی تسلط پسندی اور منہ زوری کا مقابلہ کرنے والی ہر قوت کی حمایت کرتا ہے۔ آپ نے بولیویا کے پاس موجود وسیع وسائل اور صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ توانائیاں، دونوں ملکوں کے درمیان روابط نیز تعاون کے دوسرے بھی متعدد میدان، قوموں کے مفادات اور سامراجی قوتوں کے سامنے استقامت میں مددگار واقع ہو سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سیاسی خود مختاری کے ساتھ ساتھ اقتصادی خود کفالت کے مقصد سے بولیویا کی معاشی ترقی کی کوششوں کو لازمی اور گراں قدر قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دنیا اور اسی طرح لاطینی امریکا کے خطے میں واشنگٹن کی پالیسی جدید مواصلاتی ذرائع کی مدد سے مقامی افراد اور نوجوانوں کی سوچ اور ماہیت کو دگرگوں کر دینا ہے۔ آپ نے فرمایا: اگر امریکی اپنی اس پالیسی میں کامیاب ہو جائیں اور نوجوانوں کی سوچ کو امریکی سوچ میں تبدیل کر لے جائیں تو پھر وہ کسی فوجی بغاوت اور مسلحانہ کارروائی کے بغیر ہی ملکوں پر اپنا تسلط قائم کر لیں گے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق مقامی تشخص کو تقویت پہنچانا اور نوجوانوں کو اقدار سے روشناس کرانا امریکا کی اس سازش کے مقابلے کا موثر طریقہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرتے ہوئے اور قوت ارادی کو مستحکم بنا کر اس جنگ کو جیتا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر بولیویا کے صدر ایوو مورالس نے رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر اظہار مسرت کیا اور کہا کہ ہم جناب عالی کو تمام خود مختار انقلابی تحریکوں اور بالخصوص لاطینی امریکا کے انقلابات کا قائد اور باپ سمجھتے ہیں اور ہم نے آپ کی بیش بہا، امید افزا اور سبق آموز باتوں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
ایوو مورالس نے امریکی مداخلتوں کو مشکلات کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے عہدہ سنبھالنے کے وقت شروع ہی میں ایران سے تعلقات کی بابت امریکیوں کی وارننگ کے جواب میں وا شگاف الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ ہمارا ملک ایک آزاد ملک ہے اور دوسرے ملکوں سے روابط قائم کرنے کے لئے ہم کسی سے اجازت نہیں مانگیں گے۔
بولیویا کے صدر نے کہا کہ ہم نے امریکیوں کو کبھی باج دیا ہے اور نہ دیں گے، بلکہ ہم نے بولیویا کی تیل کی صنعت کو قومیا کر اپنی خود مختاری اور اقتدار اعلی کو مستحکم کر لیا ہے اور مغرب کی جارحیتوں کا دور ختم کر دیا۔
ایوو مورالس کا کہنا تھا کہ خود مختاری حاصل کرنے کے بعد ملک میں ہونے والی ترقی اور خدمات مغرب پر انحصار کے زمانے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں۔ انھوں نے سیاسی خود مختاری کے زیر سایہ اقتصادی خود انحصاری کے حصول کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج بولیویا کی جی ڈی پی 36 ارب ڈالر تک بڑھ چکی ہے جو اغیار پر انحصار کے دور کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔
بولیویا کے صدر نے سائنس و ٹیکنالوجی کے مختلف میدانوں میں ایران کے اہم تجربات اور وسیع صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور بولیویا دو تاریخی، ثقافتی اور عوامی اتحادی ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ مختلف میدانوں میں دو طرفہ روابط کو اور فروغ ملے گا۔
ایوو مورالس نے کہا کہ بولیویا اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی ہمیشہ تعریف کرتا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ایران ثابت قدمی سے اپنے راستے پر رواں دواں رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایران جیسے انقلابی اور مزاحمتی ملکوں سے وسیع تعاون اور تعلقات کے زیر سایہ بولیویا بھی استقامت، استحکام اور توانائیوں سے آراستہ ہے۔