رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی صبح نو تشکیل شدہ دسویں پارلیمنٹ کے اسپیکر اور ارکان سے ملاقات میں پارلیمنٹ 'مجلس شورائے اسلامی' کی سرلوحہ امور کی حیثیت اور اقتدار و عظمت کو قائم رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور ایوان کے اندر بہترین انداز میں قانون سازی کئے جانے کے لوازمات کا ذکر کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے استقامتی معیشت، ثقافت اور داخلی، علاقائی اور بین الاقوامی پالیسیوں کے میدان میں پارلیمنٹ کی ترجیحات کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ پارلیمنٹ کو چاہئے کہ ملک کے اندر طمانیت کی فضا قائم کرنے کے ساتھ ساتھ انقلابی بھی رہے، قانون سازی کے عمل میں انقلابی انداز میں کام کرے، امریکا کے معاندانہ اور مفاد پرستانہ موقف پر فورا رد عمل ظاہر کرے اور استکبار کی پالیسیوں کی مزاحمت کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں دسویں پارلیمنٹ کے ارکان کو مقننہ کے اندر خدمات انجام دینے کی توفیق حاصل ہونے پر مبارکباد پیش کی اور فرمایا کہ اس ادارے کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا فریضہ بہت اہم ہے اور یہ در حقیقت حکومت کی پیش قدمی کے عمل کے لئے پٹری بچھانے کی مانند ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دسویں پارلیمنٹ کی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے زور دیکر کہا کہ معیشت بہت بنیادی موضوع ہے اور ارکان پارلیمنٹ استقامتی معیشت کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں بہت موثر ہیں کیونکہ وہ حکومت کے اقتصادی اقدامات کو استقامتی معیشت کی راہ پر موڑنے کا کام کر سکتے ہیں اور حکومت سے اس کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ کالا بازاری کا مقابلہ بھی پارلیمنٹ کی اقتصادی ترجیحات میں شامل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسمگلنگ در حقیقت اسلامی نظام کی پشت میں خنجر گھونپنے کی مانند ہے اور اس کا مقابلہ کرنا آسان بھی نہیں ہے لیکن حکومت کو چاہئے کہ اس مشکل کا سد باب کرے اور پارلیمنٹ بھی اس سلسلے میں تعاون کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ثقافت کے موضوع کو پارلیمنٹ کی ایک اور اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اقتصادی مسئلہ ملک کی فوری ترجیح ہے تاہم ثقافت دراز مدت میں معیشت سے بھی زیادہ اہم ہے۔ پارلیمنٹ کے لئے آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی یہ بھی سفارش تھی کہ یہ ادارہ انقلابی ہے، انقلابی بنا رہے اور انقلابی انداز میں عمل کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ کے خلاف امریکی حکومت اور کانگریس کے سراسر معاندانہ برتاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں کی گستاخیوں کے مقابلے میں میدان میں اترنا چاہئے اور بھرپور جواب دیکر ان کا منہ بند کر دینا چاہئے، کیونکہ دشمن سیاسی میدان میں رد عمل کی بنیاد پر اندازے لگاتا ہے اور اگر اسے محسوس ہو کہ فریق مقابل پسپا ہو جانے والا ہے تو توسیع پسندی جاری رکھے گا اور ہرگز باز نہیں آئے گا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی سلسلے میں ایٹمی مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکومت، کانگریس اور آئندہ صدارتی امیدوار سب مسلسل بے جا مطالبات کر رہے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں اور اس وقت ان کی دھمکیاں اور موقف بعینہ معاہدے سے پہلے کا موقف اور دھمکیاں ہیں، اس گستاخی پر خاموش نہیں رہنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے داخلی حلقوں کو متحرک کرنے کی دشمن کی سازش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن اس کوشش میں ہے کہ قومیتی، مذہبی اور جماعتی اختلاف کو ہوا دیکر زلزلہ برپا کر دے، لہذا ارکان پارلیمان کو چاہئے کہ دشمن کی اس سازش کو بے اثر بنانے کی کوشش کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی علاقائی سازشوں کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن نے مغربی ایشیا کے اہم اور حساس علاقے کے لئے طے شدہ سازشیں تیار کر رکھی ہیں اور کوشش کر رہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں کو جو اس کی سازشوں کے راستے کی رکاوٹ ہیں، بے اثر بنا دے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مغربی ایشیا کے خطے کی بعض خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام اور مسلمانوں کی موجودگی، تیل کے عظیم ذخائر، آبی گزرگاہوں نیز صیہونی حکومت کے وجود نے اس علاقے کو دشمن کے لئے بہت اہم بنا دیا ہے اور اس علاقے کے لئے دشمن کا منصوبہ وہی ہے جس کا ذکر چند سال قبل جدید مشرق وسطی کی تشکیل اور گریٹر مڈل ایسٹ کی تشکیل کے طور پر کیا گيا تھا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علاقے منجملہ عراق، شام، لبنان اور فلسطین میں اسلامی جمہوریہ ایران کی استقامت کی وجہ سے امریکا کے منصوبوں کے ناکام ہو جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان توسیع پسندانہ پالیسیوں کے سامنے ڈٹے رہنا چاہئے اور استکبار کی حقیقت سے پردہ اٹھانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن کی پسند کا موقف اور طرز عمل اپنانے کی جانب سے خبردار کیا اور فرمایا کہ اپنے بیانوں اور موقف میں استکبار اور توسیع پسندانہ نظام کی حقیقت کو بیان کیجئے اور اس بات کا خیال رکھئے کہ آپ کا بیان یا عمل امریکا اور صیہونی حکومت کے لئے مددگار واقع نہ ہونے پائے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن نے اسلامی نظام کے خلاف بین الاقوامی، علاقائی اور داخلی تین سطح کی سازشیں تیار کر رکھی ہیں، بین الاقوامی سطح پر الزامات عائد کرنا، علاقائی سطح پر اپنے منصوبوں کی رکاوٹوں کو ہٹانا اور داخلی سطح پر اختلافی مسائل کو ہوا دینا دشمن کی سازشوں کا حصہ ہے۔ بنابریں ملک کے عہدیداران اور خاص طور پر ارکان پارلیمنٹ کو چاہئے کہ ان سازشوں کی طرف سے ہوشیار رہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان کی آمد کا ذکر کیا اور ماہ ضیافت پروردگار کو دعا، خود سازی اور عمل صالح کے لئے سنہری موقع قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے امام خمینی کو خراج عقیدت پیش کیا جن کی برسی حال ہی میں منائی گئی ہے اور دسویں پارلیمنٹ کی ترجیحات بیان کیں۔