بسم اللہ الرحمن الرحیم

نشست مکمل ہو چکی۔ یہ نشست اسی لیے تھی کہ آپ لوگ یہاں آئیں اور آپ ہی لوگ بولیں، البتہ میرے ذہن میں بھی بہت سی باتیں ہیں؛ آپ بااستعداد لوگوں کے لیے بھی، طلباء، اساتذہ، یونیورسٹی اور دینی تعلیمی مراکز کے اہل علم حضرات کے لیے بھی اور ملک کے تمام نوجوانوں کے لیے بھی لیکن چونکہ دامن وقت میں گنجائش نہیں ہے لہذا مجھے کوئی جلدی نہیں ہے کہ جو کچھ میرے ذہن میں وہ سب کا سب اسی نشست میں بیان کر دوں۔ اس کے بعد بھی موقع ملے گا اور ان شاء اللہ دیگر نوجوانوں، طلباء اور بااستعداد افراد کے ساتھ ہماری اور بھی نشستیں ہوں گی اور میں ان نشستوں میں جو کچھ ضروری ہوگا بیان کروں گا، یہاں میں کچھ مختصر سی باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔
سب سے پہلے تو یہ کہ ہم ہر سال جو اس قسم کی نشست منعقد کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نشست ہم کرسکتے ہیں کا مظہر ہے۔ آپ لوگ اس بات پر توجہ کیجیے کہ ہمارے ملک میں دسیوں برس تک پوری منصوبہ بندی کے ساتھ یہ ثابت کرنے کے لیے کام کیا گيا ہے کہ ایرانیوں میں استعداد نہیں ہے اور وہ کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ایرانیوں میں استعداد ہے اور وہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔ ہمارے اسلامی انقلاب کا ایک اہم ہدف یہ تھا کہ دنیا کو بھی اور خود ایرانی قوم کو بھی یہ بتا دیا جائے کہ ہم میں استعداد ہے اور ہم سب کچھ کر سکتے ہیں اور میں آپ سے کہتا ہوں کہ ہمارا انقلاب اس سلسلے میں کامیاب رہا ہے۔ ہمارے ملک میں خوداعتمادی پیدا ہو چکی ہے۔
آپ حضرات نے علمی پیشرفت کے سلسلے میں جو کچھ بتایا وہ ہمارے ملک میں سائنس، تحقیقات اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ترقی کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔اس سلسلے میں ایسی بہت سی باتیں بھی وسیع پیمانے پر بتدریج سامنے آئيں گی جو اس وقت جاری ہیں۔ یہ نشست، ہم کر سکتے ہیں کا مظہر ہے۔
ملک کے بااستعداد افراد صرف آپ لوگ نہیں ہیں بلکہ آپ ہمارے ملک کے اس ذی وقار طبقے اور جوانوں کے چنندہ افراد ہیں۔ اس سے سب کو اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ہاں ایسے افراد موجود ہیں جو عالمی مقابلوں میں اور ملک میں وسیع سطح پر ہونے والے مقابلوں میں اہم پوزیشن حاصل کر سکتے ہیں۔ یہی لوگ درخشندہ استعداد کے حامل ہیں اور اس طرح کے افراد ہمارے ملک میں بہت زیادہ ہیں۔ ان افراد کے سہارے ایرانی قوم اور وطن عزيز اپنی تعمیر کرے گا اور ترقی کی منزلیں طے کرے گا۔ انہیں کے سہارے ہمارا ملک اس گہری خلیج کو پُر کرے گا جو ہمارے اور دنیا کی علمی چوٹیوں کے درمیان حائل کر دی گئي ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم کام کرنا چاہتے ہیں۔ آج جو بات آپ لوگوں نے کہی ہے، یعنی علم کو اہمیت دینے کی بات، تحقیق کو اہمیت دینے کی بات، ٹیکنالوجی کو اہمیت دینے کی بات اور اسی طرح بااستعداد افراد کو اہمیت دینے کی بات یا یہ کہ جب ہم ایک بااستعداد شخص کو خوش رکھتے ہیں تو وہ دنیا کے جس حصے میں بھی جائے گا ہمارے ملک کا ہی رہے گا اور اسی طرح کی بہت سی باتیں جو آپ لوگوں نے کہیں اور میں نے اس کا خلاصہ نوٹ کرلیا ہے، تو یہ سب میری باتیں ہیں۔ یہ ایسی باتیں ہیں جو دس بارہ برسوں سے میں کہتا آ رہا ہوں۔ آج میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ لوگ اس بات کو جانے بغیر کہ یہ باتیں ملک کے عہدیداروں کی جانب سے کہی جا چکی ہیں، اس قسم کی باتیں کہہ رہے ہیں اور یہ آپ کے دل کی بات ہے تو یہ خود ایک پیشرفت ہے۔ یہ وہی چیز ہے جو ہم چاہتے تھے اور دشمنوں کی خواہشوں کے برخلاف عملی جامہ پہن چکی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
البتہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اگلا قدم اٹھائیں۔ اگلا قدم یہ ہے کہ یہ سارے کام ایک ایک کرکے عملی جامہ پہنیں۔ یہ وقت کے لحاظ سے اگلا قدم نہیں ہے بلکہ مرحلوں کے لحاظ سے اگلا قدم ہے، یعنی جب یہ نظریہ پیش کیا جاتا ہے تو اس کے فورا بعد اسے نافذ بھی کیا جانا چاہیے۔
میں نے ان سب باتوں کو نوٹ کر لیا ہے اور اپنے دفتر کے لوگوں اور یہاں موجود دوستوں سے کہتا ہوں کہ جو کچھ آپ لوگوں نے کہا ہے ان سب کو نوٹ کرکے ان کی فہرست بنا لیں۔ وزیر علم و ٹیکنالوجی کے وزیر اور کچھ دیگر حکام بھی یہاں تشریف فرما ہیں، ان دوسرے افراد تک بھی آپ کی باتیں پہنچ جائیں گی اور ان شاء اللہ اس سلسلے میں اقدام کیا جائے گا۔
تیسری بات بااستعداد افراد کے فاؤنڈیشن کے بارے میں ہے جس کی تجویز میں نے گزشتہ سال اسی نشست میں دی تھی۔ تجویز یہ تھی کہ ان مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے جنہیں آپ نے بیان کیا ہے ایک فاؤنڈیشن کی تشکیل ہونی چاہیے۔ اس فاؤنڈیشن کا دستورالعمل منظور کیا جا چکا ہے اور میرے پاس بھی بھیجا گيا تھا۔ میری نظر میں اس میں کچھ کمی ہے جسے یقینی طور پر دور کیا جانا چاہیے اور ان شاء اللہ دور ہو جائيں گی۔ صدر مملکت سے لے کر دوسر افراد تک، تمام سرکاری حکام کی جانب سے منصوبوں اور پروگراموں کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں جو اہتمام میں دیکھ رہا ہوں اس نے میرے دل میں یہ امید پیدا کر دی ہے کہ بااستعداد افراد کے سلسلے میں ہمارے ذہن میں پائی جانے والی تمام تشویشیں ختم ہو جائیں گی۔
البتہ یہ کام تدریجی طور پر انجام پائے گا۔ جیسا کہ آپ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر ایک تحقیقاتی کام پورا ہونے میں چار سال کے بجائے ساڑھے چار سال لگ جائیں تو یہ نہ کہا جائے کہ ایسا کیوں ہوا۔ اس قسم کے کام ایسے ہوتے ہیں جنہیں بہت سے مسائل اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اسے چھوڑ نہ دیں بلکہ جاری رکھیں تاکہ یہ کام ان شاء اللہ پورا ہو جائے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ جلدی یا دیر ہو جائے، لیکن ہوگا ضرور۔ یہ ملک کے حکام کی نیت ہے، یہ قومی عزم ہے جو آج ہمارے ملک میں موجود ہے۔
میں نے بارہا کہا ہے کہ اور آج آپ عزیز نوجوانوں سے بھی کہہ رہا ہوں کہ ملک کا بیس سالہ ترقیاتی منصوبہ اسکول میں لکھا جانے والا کوئی مضمون نہیں تھا کسی نے بیٹھ کر اسے لکھ دیا ہو؛ یہ کوئی آرزو اور خیال خام نہیں تھا، بلکہ یہ ایسی چیزیں ہیں جو مکمل حساب کتاب اور ہمہ جہت توجہ کے ساتھ کاغذ پر آئی ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ممکن ہے۔ ہم نے جو یہ کہا ہے کہ اگلے بیس برسوں میں ہمیں سائنس اور معیشت کے لحاظ سے علاقے میں سب سے آگے ہونا چاہیے تو یہ تمام باتوں کو مدنظر رکھ کر لکھا گیا ہے اور تیار کیا گيا ہے اور یہ ممکن ہے۔
البتہ تمام ممکن کاموں کے لیے کوشش، ہمت، حوصلے اور اقدام کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہم بیٹھ کر صرف نظارہ کرتے رہیں تو کوئی کام نہیں ہوگا۔ کوششوں اور جدوجہد سے ہی کام ممکن ہوتا ہے۔ ان شاء اللہ ہم کوشش کریں اور خدا کے فضل و کرم اور اس کی مدد سے یہ کام ہو جائے گا۔ البتہ شاید ہم لوگ اس وقت موجود نہ ہوں لیکن آپ لوگ دیکھیں گے، یہ آپ ہی کا کام ہے، مستقبل بھی آپ ہی کا ہے۔
میں نے طلباء کی ایک نشست میں کہا تھا کہ آپ لوگ اس بات کی کوشش کریں کہ پچاس سال بعد آپ کا ملک ایسے مقام پر پہنچ جائے کہ جس کسی کو سائنسی پیشرفت کی ضرورت ہو اس کے لیے فارسی زبان سیکھنا ناگزیر ہو۔ یعنی آپ کا ملک سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اتنا زیادہ کام کر چکا ہو، جیسا کہ آج امریکہ اور بعض دیگر ممالک کی ٹیکنالوجی اور سائنس میں پیشرفت کے سبب انگریزی زبان دنیا میں رائج ہوگئی ہے اسی طرح آپ بھی اپنی سائنسی ترقی کی برکت سے فارسی زبان کو دنیا میں رائج کر سکیں۔ آپ چوٹی پر پہنچ سکیں۔ یہ ممکن ہے اور اگر آپ لوگ عزم اور حوصلہ کریں تو یقینی ہے۔
البتہ اے میرے عزیزو! اے نوجوان لڑکو اور لڑکیو! یہ جان لیجیئے کہ نیک اعمال کے ساتھ ایمان اس میدان میں ترقی و پیشرفت کا سب سے اہم سہارا ہے۔ پاک، نورانی، شفاف، مستدل اور منطقی ایمان، جس کا مواد اسلامی تعلیمات میں کثرت سے موجود ہے ، عمل کے ساتھ آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ صرف ایمان سے کام آگے نہیں بڑھے گا۔ ایسا ایمان جس کے ساتھ عمل بھی ہو، اخلاص بھی ہو، لاابالی پن جس سے دور ہو وہ آپ کی دنیا میں بھی مدد کرسکتا ہے اور آپ کے ملک کے لیے بھی مددگار ہو سکتا ہے، اس چیز کا خاص خیال رکھیں، جیسا کہ میں نے آپ لوگوں کی باتوں میں بھی دیکھا ہے۔
بہت اچھی نشست تھی، یہ دو گھنٹے، جب آپ لوگوں نے بات کی، میرے لیے بہت اچھا موقع تھا اور مجھے بہت خوشی ہے کہ میں نے آپ لوگوں کی باتیں سنیں۔ البتہ آپ لوگوں کی باتوں کے دوسرے فوائد بھی ہیں، میں نے شروع میں ہم کر سکتے ہیں کا مظہر والی جو بات کی تھی صرف وہی نہیں ہے۔ یہ کہ ایک ایرانی نوجوان میں اتنا حوصلہ ہو کہ وہ ایک قومی پلیٹ فارم سے ــــ یہ ایک قومی پلیٹ فارم ہی ہے کیونکہ جو کچھ آپ یہاں کہیں گے پوری ایرانی قوم اسے سنے گی ــــ اپنی تحقیقات کے نتائج بیان کرے، یا یہ کہ خود اعتمادی سے سرشار ہو، ایک بہت بڑا سرمایہ ہے جو ہمارے ملک کے لیے بہت ہی ضروری ہے۔ مجھے بہت سے لوگوں کی اس خود اعتمادی سے بہت خوشی ہوتی ہے۔
ہمارے دوستوں نے کہا کہ یہ باتیں یہاں پر نہیں کہی جانی چاہیے تھیں، نہیں، کوئی بات نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ لوگ یہاں پر آئيں اور جو کچھ آپ کے ذہن میں آتا ہے اسے یہاں کھڑے ہو کر بیان کریں۔ میرے لیے یہ اہم ہے۔ ہو سکتا ہے کہ جو بات آپ کریں وہ بہت زیادہ سنجیدہ نہ ہو، جو تجویز آپ دے رہے ہوں وہ بہت نئی نہ ہو؛ کوئی بات نہیں ہے۔ جو بات ہمارے لیے اہم ہے وہ یہ ہے کہ آپ لوگ خود اعتمادی کے ساتھ یہاں پر آئيں اور اپنی بات ٹھوس انداز میں خود اعتمادی کے ساتھ بیان کریں اور آپ کی یہ بات پورے ملک میں نشر ہو، ہمارے لیے یہ بات اہمیت رکھتی ہے۔
خدا آپ لوگوں کو کامیاب کرے۔