قائد انقلاب اسلامی کے اس خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سب سے پہلے میں ان بھائیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کی کوششوں کی مناسبت سے ہم یہ ملاقات کر رہے ہیں۔ آپ نے ہمارے ملک کی قابل توجہ اور مفید فنی صلاحیتوں سے اس راہ میں کام لیا ہے کہ جو مختلف پہلووں سے ملک، انقلاب اسلامی جمہوری حکومت اور خود محکمہ پٹرولیم کے لئے مادی اور معنوی دونوں لحاظ سے سودمند ہے۔ یہ ملک کی صلاحیتوں سے اچھے کاموں کی انجام دہی کے لئے نمونہ بن گیا۔ بنابریں میں آپ حضرات، اس محکمے کے فعال وزیر جناب آ قازادہ اور محکمۂ پیٹرولیم کے تمام ذمہ دار عہدیداروں کا شکریہ ادا کرتاہوں۔
البتہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہم وزارت پٹرولیم کی فنی صلاحیتوں سے اتنا اچھا کام لئے جانے کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ جنگ کے دوران اور اس کے بعد بھی اس اہم محکمے نے ثابت کیا ہے کہ اہم ذمہ داریاں پوری کرنے کی ضروری صلاحیت رکھتا ہے۔ میں اس کارنامے کو فراموش نہیں کرسکتا جو وزرات پیٹرولیم نے جنگ کے دوران، ملک کی مختلف ریفائینریوں منجملہ تہران کی ریفائنری کی تعمیر نو میں انجام دیا ہے۔
دشمن سمجھ رہا تھا کہ پٹرولیم کے فنی اور صنعتی شعبوں میں ہم کمزور ہیں اور ان کے تعلق سے ہم پر دباؤ ڈال رہا تھا۔ لیکن آپ نے ان شعبوں کو، گیس انجکٹ کرنے کی مشینوں کو اور مختلف صنعتی شعبوں کو جن کا میں نے خود چند سال پہلے آکر نزدیک سے مشاہدہ کیا ہے اور اسی طرح جنگ کے بعد آبادان کی ریفائنری اور پیٹروکیمکل صنعت کے مختلف یونٹوں کو چلایا۔ یہ سب اس محکمے سے تعلق رکھتا ہے جو الحمد للہ مفید کام کررہا ہے۔
بنابریں میں اس موقع کو وزارت پٹرولیم کے تمام کارکنوں کا، انہوں نے جنگ کے دوارن اور جنگ کے بعد جو کارنامے انجام دیئے ہیں اور ان کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور جاری رہنا چاہئے،شکریہ ادا کرنے کے لئے غنیمت سمجھتا ہوں ذہن سے نکل نہ جائے، کہ خاص طور پر سمندر میں ہمارے تیل کے کنووں میں جو آگ لگی ہوئی تھی، پانچ چھے سال قبل وزارت پٹرولیم کے انہیں کارکنوں نے بجھائی تھی۔
اب اگر ہم اپنے آپ پر نگاہ ڈالیں اور اس کے مطابق جو ہر صاحب فکر اور صاحب تدبر کی نظر میں پسندیدہ اور قابل تعریف ہے، جو کارنامے انجام پائے ہیں، ان سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو کہنا چاہئے کہ بڑے کام کرنے کے لئے ایرانی قوم کی صلاحیت جس کا آپ بھی حصہ ہیں، بہت اعلا اور قابل تعریف ہے۔ ہمیں اس بات پر پورا یقین رکھنا چاہئے۔ زبان سے کہنا کافی نہیں ہے۔ طویل برسوں اور ایک لحاظ سے کہنا چاہئے کہ صدیوں میں ایسے عوامل وجود میں آئے جنہوں نے اپنے آپ پر ایرانی قوم کے یقین کو کمزور کیا۔
ہم ان لوگوں میں سے ہیں کہ جنہوں نے انقلاب سے پہلے کے دور کو اچھی طرح درک کیا ہے۔ ہمارے نوجوانوں نے انقلاب سے پہلے کے زمانے کو اچھی طرح نہیں دیکھا ہے۔ ہم نے اس دور میں اپنی عمر کے طویل برس گزارے، ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اس دور میں اپنی توانائی، اپنی علمی لیاقت، اپنی فنی استعداد و صلاحیت اور اپنی پیشرفت کی قوت کی نسبت ایرانی قوم کے یقین اور اعتماد کو کمزور کرنے کے لئے کیسے کیسے کام کئے جارہے تھے۔
سامراجی تسلط کے زمانے میں عوام کے دل و جان کی گہرائیوں میں یہ فکر پیدا کی کہ ایرانیوں کو علم، تجربہ، حتی پیداوار اور استعمال دوسروں سے سیکھنا چاہئے۔ یہ نہیں چاہا کہ ہمیں یہ سکھادیں کہ دوسروں کے علم و دانش کو ہم ذہانت کے ساتھ کیسے سیکھیں کہ خود ان سے کام لیں۔ ہم دوسروں کے علوم سیکھیں یہ اچھی بات ہے۔ ہم کو یہ سمجھایا گيا کہ دوسرے چونکہ ہم سے زیادہ دانا ہیں اس لئے ہمارے تمام امور کا ذمہ دار انہیں ہونا چاہئے۔ وہ ان امور کو انجام دیں اور ہم ان کی غلامی کریں۔ انقلاب سے پہلے، تقریبا سو برسوں کے دوران سامراجی پالیسیوں کا تسلط تھا۔ اس دور میں ایرانی قوم کو یہ سمجھایا گیا تھا۔ اس سے پہلے یہ نہیں تھا لیکن ملک کی حکومتوں کا استبداد اور بدعنوانی، قاجاری دور میں بے فکر، ذلیل اور غیر ذمہ دار افراد کا تسلط تھا جنہیں اس قوم کی عظمت کا ادراک نہیں تھا کہ اس کی ترویج کے لئے کچھ کرتے۔ بنابریں انہوں نے بھی اپنی جگہ پر برائیاں پھیلائیں۔
انقلاب کے بعد انقلاب اور معلم انقلاب نے جو ہمارے امام تھے، قوم کو سمجھایا کہ ہم خود اپنے لئے کام کرسکتے ہیں۔ ہمیں خود کوشش کرنی چاہئے کہ خود سازی کریں۔ ہمیں خود تعمیر، پیداوار اور استعمال کے اصولوں کی جو ہماری ثقافت ہے بنیاد رکھنی چاہئے۔ ہمیں اسے تعمیرکے دور میں بھی بروئے کار لانا چاہئے۔ دوسروں کے پاس جو کچھ ہے ہم اس سے منہ نہیں موڑتے۔ جس کے پاس جو بھی، چاہے علم ہو، وسائل ہوں، ٹکنالوجی ہو، صنعت ہو، ضرورت پڑنے پر ہم ان سب سے اپنےاہداف کے لئے کام لینے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کریں گے۔ ہمیں ان سب کو ملک کے اندر تعمیر کی اپنی صلاحیتوں اور استعداد کو بروئے کار لانے کا وسیلہ اور پل قرار دینا چاہئے۔ جہاں بھی ممکن ہو ملک کے اندر بنائیں۔ اس کو غیر ملکی مصنوعات سے کام لینے پر ترجیح دیں۔ جو چیز بھی ملک کے اندر تیار ہو وہ ہمارے لئے ویسی ہی غیر ملکی مصنوعات کے مقابلے میں مبارک ہے۔ حتی باہر سے آنے والی دوسروں کی تیار کردہ اس سے تھوڑی بہت بہتر کے مقابلے میں بھی ملک کے اندر تیار ہونے والی چیز قبول ہے۔
استعدادوں میں نکھار لانے کی ضرورت ہے۔ ہر ایک، چاہے وہ اہل علم ہو، ٹکنالوجی کا ماہر ہو، صاحب ایجاد ہو، کسی بھی سطح پر فنی امور کا ماہر ہو، اس کو احساس کرنا چاہئے کہ ملک کی تعمیر کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر ہے۔ ہمیں خود ملک کی تعمیر کرنا ہے۔ کوئی بھی ہمارے ملک کی اس طرح تعمیر نہیں کرے گا جیسی ہم کو ضرورت ہے۔ ہمیں اپنا گھر اپنی ضرورت کے مطابق خود تعمیر کرنا ہے۔ جنہوں نے دسیوں سال تک ہمارے ملک پر لالچ کی نگاہ رکھی، ہمارے ذخائر کو لالچ کی نگاہ سے دیکھا اور حالیہ بارہ تیرہ برسوں میں بغض و کینے کی نگاہ سے ہمیں دیکھا، وہ اگر ہمارے ساتھ تعمیر کے میدان میں آئیں بھی تو ہمارے گھر کو اس طرح نہیں بنائیں گے جو ہمارے اہداف، ہمارے ملک کی فطرت، ہماری ثقافت اور ہمارے اطوار کا تقاضا ہے بلکہ اپنی خواہش کے مطابق تعمیر کریں گے۔ بنابریں اصولا ہمیں خود تعمیر کرنا چاہئے۔
الحمد للہ وزرات پٹرولیم کی فنی صلاحیت بہت اعلا ہے۔ ماضی میں غیر ملکیوں کی موجودگی کی وجہ سے یہ صلاحیت ابھر کے سامنے نہ آسکی۔ ماضی میں تیل کے اس عظیم علاقے میں اس سے متعلق تمام شعبوں میں غیر ملکی ماہرین، اسپیشلسٹ اور منتظمین پھیلے ہوئے تھے۔ ہر کام میں ان کی موجودگی نمایاں تھی۔ لیکن آج الحمد للہ آپ خود سارے کام کررہے ہیں۔
آپ ملک کے فرزند ہیں۔ آپ اس ‎سرزمین کے بچے ہیں۔ آپ پر اس ملک کا قرض ہے۔ ملک آپ کا ہے۔ اپنے گھر کی تعمیر کریں۔ اس صلاحیت سے ملک کی تعمیر کے لئے کام لیں۔ اس عظیم صنعت کو جس سے آج ملک کی رگ حیات وابستہ ہے یا کم سے کم اہم حصہ اس سے وابستہ ہے، جتنا ہوسکے وسعت دیں، جدید بنائیں اور اس سے ملک کی صنعت اور ٹکنالوجی کی ترقی کے لئے کام لیں۔
انشاء اللہ خدا وند عالم آپ کو توفیق عنایت فرمائے گا۔ اسلام کے بھروسے، خدا کی ذات پر اعتماد اور حقیقی اور خالص ایمان کے سہارے، یہ تمام دشوار راہیں آپ کے لئے ہموار ہوجائیں گی اور اسی طرح دیکھیں گے کہ روز بروز نئی نئی کامیابیاں آپ کو نصیب ہوں گی۔ انشاء اللہ خدا آپ کو توفیق عطا کرے آپ کی مدد اور نصرت کرے تاکہ آپ تھوڑے تھوڑے عرصے میں ایسے کام انجام دیتے رہیں جو اتنی ہی خوشی اور مسرت کا باعث ہوں۔ انشاء اللہ آپ کو کامیابی نصیب ہو۔

والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ