6 بہمن 1393 ہجری شمسی مطابق 26 جنوری 2015 عیسوی کو ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے انجینیئروں کو ملک کی ضرورتوں کی نشاندہی اور خلا کو تلاش کرکے اسے پر کرنے کی سفارش کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ ملک کے انجینیئرز اس طرح کام کریں کہ ملک پر اشیاء کے درآمدات سے پڑنے والا بوجھ کم ہو۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
بسم الله ‌الرّحمن الرّحیم (1)

ملک کے مختلف انجینیئرنگ شعبوں کے اعلی عہدیداران کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ انجینیئرنگ سے متعلق مسائل کے بارے میں جناب انجنیئر باہنر نے کچھ باتیں بیان کیں۔ انجینیئرنگ کا یہ عظیم اور وسیع دائرہ، البتہ جناب عالی نے اسے ہیومن سائنسز (بشریات) تک پھیلا ہوا دائرہ قرار دیا اور اس کی دلیل کے طور پر ملک میں ثقافتی انجینیئرنگ کا نام لیا۔ البتہ اس میدان میں انجینیئرنگ لفظ کا استعمال لغوی معنی میں کیا گیا ہے، اس کے اصطلاحی معنی مراد نہیں لئے گئے ہیں۔ جو تشریح جناب عالی نے پیش کی درست ہے۔ واقعی ملک کے اندر انجینیئرنگ کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ جس انداز سے جناب عالی نے توصیف کی وہ بہت اچھی تھی۔ موصوف کے خط میں جو تجاویز تھیں، میں پہلے بھی خط پڑھ چکا ہوں، یہ تجاویز بالکل صحیح ہیں، ہم بھی اس کی حمایت کرتے ہیں۔
جناب عالی نے جو باتیں ملک کے انجینیئروں کے تعلق سے بیان کیں ان میں ایک بات نا گفتہ رہ گئی اور وہ ہے انقلاب سے متعلق امور میں نوجوان انجینیئروں کا کردار۔ اسلامی انقلاب کی تحریک کے دوران بھی، ملک بھر میں انجینیئرنگ کی فیکلٹیاں پیش پیش تھیں۔ اسلامی انقلاب کامیاب ہو جانے کے بعد بھی، خاص طور پر مقدس دفاع کے زمانے میں انجینیئرز واقعی محاذوں پر بڑی جاں نثاری سے مصروف کار رہے۔ انہوں نے محاذ جنگ پر اپنی تمام تر توانائیوں، استعداد اور صلاحیتوں، اپنے فن اور مہارت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ یہ چیز ہم نے خود دیکھی ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں کہ آئے دن یہ نوجوان جو انجینیئرنگ کا کورس کرکے گئے تھے، کوئی نہ کوئی جدت عملی ضرور پیش کر دیتے تھے۔ مقدس دفاع کا زمانہ گزر جانے کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ جناب عالی نے نینو ٹکنالوجی، اسٹیم سیلز، بایو ٹکنالوجی (2) وغیرہ کا ذکر کیا۔ یہ سب مقدس دفاع کے بعد انجام پانے والے کارنامے ہیں اور ہمارے نوجوان انجینیئروں نے ان میدانوں میں بھی کام کیا۔ ان کے دوش پر بڑی ذمہ داریاں بھی تھیں۔ آج جب ہم دیکھتے ہیں تو بحمد اللہ ملک کے بہت سے اعلی عہدیداران اور شعبوں کے سربراہ انجینیئرز ہیں۔ اس پر بعض لوگوں کو اعتراض بھی ہے۔ کہتے ہیں کہ ہمیشہ انجینیئروں کو عہدہ دیا جاتا ہے۔
آپ کو جو کام کرنے ہیں ان میں سب سے پہلا کام یہ ہے کہ 'ہم کر سکتے ہیں' کے جذبے اور خیال کو جو خوش قسمتی سے اب اس ملک کے تمام انسانوں کا نعرہ ہے، عوام کے سامنے پیش کیجئے۔ جیسا کہ جناب عالی کی تحریر میں بھی اس کا ذکر ہے۔ مختلف شعبوں میں آپ یہ کوشش کیجئے کہ وہ کام پورے ہوں جو اب تک انجام نہیں دئے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ دیکھئے کہ انجینیئرنگ سروسیز کے ایکسپورٹ میں ہم زیادہ تر تعمیراتی کام دیکھتے ہیں۔ آپ ایسا بندوبست کیجئے کہ ملک کے لین دین میں ملکی انجینیئرنگ کی مصنوعات واضح طور پر نظر آئيں۔ یعنی واقعی ہم کارخانوں، کلپرزے تیار کرنے والی ورکشاپس اور انجینیئرنگ کے مختلف میدانوں میں اپنے انجینیئروں کی محنت کے ثمرات اور مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں پیش کر سکیں۔ یہ اہم کام ہے اور آپ یہ کام کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اگر آپ حکومت یا پارلیمنٹ کے اندر ہیں تو متعلقہ فیصلے کرنے میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
کوشش کیجئے کہ ملک پر امپورٹ سے پڑنے والا دباؤ کم ہو۔ یہ واقعی بہت اہم مسئلہ ہے۔ امپورٹ کا دباؤ ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس امپورٹ کے لئے مختلف بہانے پیش کئے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اسمگلنگ کی بات کی جاتی ہے اور ان دنوں جو اعداد و شمار پیش کئے جاتے ہیں وہ واقعی عجیب و غریب اور متحیر کن اعداد و شمار ہیں، کئی ارب کی اسمگلنگ کی بات کہی جاتی ہے۔ واقعی انسان چکرا جاتا ہے۔ اب اسمگلنگ روکنے کے بہانے کیا ہم اپنے دروازے پوری طرح کھول دیں کہ اسمگلنگ کے ذریعے سامان نہ آئے، کسٹم کے راستے سے آئے تاکہ ہمیں کچھ فائدہ بھی ہو۔ میری نظر میں یہ مناسب تجویز نہیں ہے۔ آپ اس طرح کام کیجئے کہ ملکی مصنوعات امپورٹڈ اشیاء سے مار نہ کھائیں۔ یہ مصنوعات وہی مصنوعات ہیں جو مختلف شعبوں میں ہمارے با استعداد نوجوانوں کے ہاتھوں، ہمارے مومن عوام کے ہاتھوں، ہمارے نابغہ افراد کے ہاتھوں تیار کی جا رہی ہیں۔ یہ میری نظر میں بہت اہم نکتہ ہے۔
مزاحمتی اور خود کفیل معیشت کا مسئلہ جس کا جناب عالی نے ذکر کیا، جب سے زیر بحث آیا ہے حکام کی زبانی شاید ہزار دفعہ یا اس سے زیادہ دفعہ اس کی تائید کی گئی ہے۔ مختلف عہدیداروں نے، اقصادی میدان میں سرگرم موثر افراد نے، یہاں تک کہ سیاسی کارکنوں نے، حکومتی عہدیداروں نے، پارلیمنٹ وغیرہ سب نے بارہا کہا ہے؛ مزاحمتی معیشت، خود کفیل معیشت۔ یہ بہت اچھی بات ہے، لیکن صرف نام لینے اور اسے زبان سے بار بار ادا کر دینے سے کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے، اس سے کچھ نہیں ہوگا۔ دوا کا نام لینے سے اور اس کا نام بار بار دہرانے سے تو کسی بیماری کا علاج ہونے سے رہا! دوا استعمال کی جانی چاہئے۔ آپ پارلیمنٹ میں اور حکومت کے اندر دیکھئے کہ واقعی مزاحمتی معیشت کے لئے اس کا جو حقیقی مفہوم ہے اس کے اعتبار سے کیا کام ہوا ہے اور کیا کام ہونا باقی ہے۔ میرے خیال میں اس معاملے پر آپ سنجیدگی سے توجہ دیجئے۔ یہ دوسرا اہم مسئلہ ہے۔
تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ انجینیئرنگ کے مسائل میں، جیسا کہ میں نے عرض کیا، آپ تلاش کیجئے اور خلا کی نشاندہی کیجئے۔ دیکھئے کہ کہاں پر خلا موجود ہے۔ مثال کے طور پر کل پرزوں کے میدان میں، مختلف مشینوں اور آلات کے میدان میں ہم نے پیشرفت حاصل کی ہے۔ مختلف میدانوں میں آج ہم نئی ایجادات اور اختراعات دیکھ رہے ہیں۔ ڈیزائن انجینیئرنگ، کارخانوں کی تعمیرات کی انجینیئرنگ، یہ ایسے کام ہیں جو ہمیں انجام دینا ہے، جسے سنجیدگی کے ساتھ کرنا ہے۔ اگر آپ ضرورت کی مختلف چیزوں کی ڈیزائننگ میں جدت عملی دکھانے میں کامیاب ہو جائيں تو یہ ثواب جاریہ والا عمل قرار پائے گا اور جب تک ملک میں وہ چیز کام کرتی رہے گی اللہ آپ کو ثواب دیتا رہے گا۔ آپ ملک میں کسی خلاء کو پر کرنے والا اور ضرورت پوری کرنے والا کام کیجئے۔
دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کی مدد فرمائے، آپ کو توفیقات سے نوازے کہ آپ کاموں کو انجام دے سکیں۔ جیسا کہ میں نے شروع میں اشارہ کیا، حساس اور اہم مراکز میں ہمارے انجینیئرز کی تعداد اچھی خاصی ہے۔ پارلیمنٹ میں بھی انجینیئرز بہت زیادہ ہیں، حکومت کے اندر بھی انجینیئرز کی تعداد زیادہ ہے، دوسرے مختلف محکموں میں بھی یہ تعداد اچھی ہے۔ آپ انجینیئرنگ کی مہارتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے توجہ دیجئے اور دیکھئے کہ کن چیزوں کی ضرورت ہے۔ جو ضرورت ہے اسے پورا کیجئے۔ اللہ تعالی آپ سب کو کامیاب فرمائے!

۱ ) ایران میں 4 اسفند مطابق 23 فروری کا دن انجینیئرنگ کے قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کے پروگراموں کے انعقاد کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس نے 6 بہمن مطابق 26 جنوری 2015 کو قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ انجینیئروں کی اس کمیٹی کے سربراہ انجینیئر باہنر نے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل انجینیئرنگ کے شعبے کی اہمیت، خدمات اور ضرورتوں کو بیان کیا۔
۲) بایو انجینیئرنگ