الف: اسلام کی حاکمیت کے مخالف گروہ: مذہبی سیکولر اور غیر مذہبی سیکولر

اسلام کی حاکمیت یعنی ملک کے نظام اور زندگی کے نظام کو اسلامی اقدار، اسلامی تعلیمات، اسلامی خطوط اور اسلامی احکام کے ذریعے چلایا جائے، اس نظرئے کے کچھ کٹّر مخالفین تھے۔ البتہ یہ سارے مخالفین یکساں نہیں تھے۔ ان میں ایک گروہ سیکولر نظرئے کے کچھ غیر مذہبی لوگوں کا تھا جن کا کہنا تھا کہ دین کو اس طرح کا حق ہی نہیں ہے، اس میں یہ اہلیت ہی نہیں ہے کہ وہ سماجی مسائل میں داخل ہو سکے اور ملک کی سیاست، ملک کے سماجی نظام اور ملک کے انتظام و انصرام کو سنبھال سکے، دین میں یہ چیز پائی ہی نہیں جاتی۔ اگر کوئي دین کو مانتا بھی ہو تو دین نماز، روزے، ذاتی مسائل اور قلبی واردات جیسی باتوں کے لیے ہے! المختصر یہ کہ اس گروہ کے لوگ، دین کی حاکمیت کو تسلیم ہی نہیں کرتے تھے۔ ان میں سے کچھ تو دین کو معاشرے کے لئے افیم سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ دین، معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے۔ نہ صرف یہ کہ اس کا کوئي فائدہ نہیں ہے، بلکہ نقصان بھی ہے۔ اسلام کی حاکمیت کے مخالفین کا یہ ایک گروہ تھا۔ دوسرا گروہ دین کو ماننے والوں کا تھا اور وہ دین کے موقف کا دفاع کرتے تھے مگر کہتے تھے کہ جناب! دین کو سیاست میں نہیں گھسنا چاہیے۔ دین کو سیاست سے آلودہ نہیں ہونا چاہیے، دین کو کنارے ہی رہنا چاہیے، اسے اپنے تقدس کی حفاظت کرنا چاہیے، اسے سیاست کے میدان میں داخل ہی نہیں ہونا چاہیے جو ٹکراؤ، توتو میں میں اور لڑائي جھگڑے کا میدان ہے، اگر انسان ان لوگوں کے بارے میں صحیح رائے دینا چاہے تو یہ لوگ مذہبی سیکولرز ہیں؛ یہ مذہبی ہیں لیکن حقیقت میں سیکولر ہیں، یعنی زندگي کے امور میں دین کی مداخلت پر بالکل بھی یقین نہیں رکھتے۔ یہ گروہ بھی اسلام کی حاکمیت کا مخالف تھا۔

ب: جمھوریت کے مخالف گروہ: سیکولر لبرلز اور عوامی قوت پر بھروسہ نہ کرنے والے مذہبی افراد

عوامی حاکمیت کے مخالفوں یعنی ڈیموکریسی کے مخالفین کے بھی دو محاذ تھے: ایک محاذ، سیکولر لبرلز کا تھا جو جمہوریت یا ڈیموکریسی کو تسلیم کرتے تھے لیکن ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا دین سے کوئي لینا دینا نہیں ہے اور جمہوریت کے میدان میں لبرلز اور ٹیکنو کریٹس کو آنا چاہیے۔ بنابریں مذہبی ڈیموکریسی اور اسلامی جمہوریہ لایعنی ہے۔ تو اس طرح یہ لوگ اس نظریے کے جمہوریت والے حصے کے مخالف تھے۔ کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو دین کو تو مانتے تھے لیکن کہتے تھے کہ جناب! دین کی حاکمیت کا عوام سے کیا لینا دینا ہے؟ اس میں عوام کا کیا کام ہے؟ دین کو حکومت کرنی چاہیے، دین کی حاکمیت ہونی چاہیے۔ تو کچھ لوگ ایسے بھی تھے۔ اس دوسری رائے کے بعض نمونے کچھ عرصہ قبل انتہا پسندانہ شکل میں آپ نے داعش کے لوگوں میں ملاحظہ کیے جو بزعم خود، دین کی حاکمیت پر عقیدہ رکھتے تھے لیکن وہ عوام کو کچھ نہیں سمجھتے تھے۔

امام خامنہ ای

4 جون 2021