تمام روحانی اقدار کو خانوادے کے پرجوش مرکز کے اندر سے - جس کا محور، خاتون خانہ ہے، اس مرکز کی سربراہ اور ناظم، محبت و عطوفت کا وہ مجسمہ ہے – باہر نکال کر روحانیت کو سماج کی سطح پر پھیلایا جا سکتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارے معاشرے کی جوان لڑکیاں اور خواتین حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کے آئيڈیل پر غور کریں گي اور اس آئيڈیل میں اپنی شناخت اور شخصیت کو دیکھیں گي، باقی چیزیں ذیلی حیثیت رکھتی ہیں۔ اگر ایک انسان کے ذاتی جوہر میں، عروج، نورانیت اور شفافیت پیدا ہو جائے تو اس کے مقابلے میں ہر چیز ہیچ ہو جاتی ہے اور تمام دیگر کاموں کی انجام دہی کے لیے اسے طاقت و توانائي حاصل ہو جاتی ہے ... عورت کو ایک مصنوعی اور دکھاوے کی پوزیشن کی ضرورت نہیں ہے، ایسی پوزیشن جو اس کی شان و منزلت، وقار اور روحانی سکون سے بہت کمتر ہے۔ فطرت الہیہ میں عورت میں اتنی لطافت، جمال اور محبت کی حرارت ہے کہ وہ خود کو بھی اور اپنے آس پاس کے ماحول کو بھی – چاہے وہ گھر کے اندر ہو یا کسی بھی دوسرے ماحول میں ہو – روحانیت، پیشرفت اور علمی و عملی مقامات کی بلندی کی طرف لے جا سکتی ہے، آگے بڑھا سکتی ہے۔

امام خامنہ ای

15/6/2005