ادیان – اور سب سے بڑھ کر اسلام – کا ہنر یہ ہے کہ ادیان نے انسان کی جسمانی ضروریات اور شریک حیات کی ضرورت کو – جو جنسی ضروریات سے الگ ہے – گھرانے کی تشکیل کی طرف مرکوز کر دیا ہے اور ایسا کام کیا ہے کہ گھرانے کا مرکز، جنسی ضروریات کے سہارے یا اس دوسری ضرورت کے سہارے – جس کا دائرہ جنسی ضرورت سے وسیع تر ہے – وجود میں آئے اور باقی رہے۔ گھر ذہنی آسودگی کا سبب ہے۔ ادیان – اور سب سے زیادہ اسلام – نے انھیں گھرانے کی تشکیل کا سہارا قرار دیا ہے۔ جن جگہوں پر دین کی حکمرانی ہے اور جنسی آزادی نہیں ہے، وہاں ہر چیز، عورت اور مرد دونوں کے لیے ہے، لہذا اس کی حفاظت کی جاتی ہے۔ اصلی ہدف یہ ہے کہ گھرانہ وجود میں آئے، اسلام اس کا خواہاں ہے۔ یہ گھرانہ، خیر و برکت کا سرچشمہ ہے۔
امام خامنہ ای
11/7/1991